بی جے پی کا کشمیراسمبلی سے راجیہ سبھا کی تینوں نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ ، دھاندلی کا منصوبہ بے نقاب

پیر 13 اکتوبر 2025 21:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2025ء) بھارتی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر جتندر سنگھ کی طرف سے رواں ماہ کے آخر میں راجیہ سبھا کے انتخابات میں مقبوضہ جموںوکشمیر سے تینوں نشستوں پر کامیابی کے دعوے سے مقبوضہ علاقے میں انتخابات میں دھاندلی اور جوڑ توڑ کی سیاست بے نقاب ہو گئی ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ڈاکٹر جتندر سنگھ نے ایک حالیہ بیان میں 24اکتوبر کو ہونے والے راجیہ سبھا الیکشن میں مقبوضہ جموںوکشمیر سے بی جے پی کے تینوں امیدواروں کو کامیاب کرانے کا دعویٰ کیاہے ۔

تاہم اعدودوشمار اور اسمبلی میں بی جے پی کے منتخب ارکان کی موجودہ تعداد بھارتی وزیر کے دعویٰ کی نفی کرتی ہیں ۔ کشمیراسمبلی میں حکمران نیشنل کانفرنس کے42جبکہ ہندوتوا بی جے پی کے پاس صرف 28ارکان موجود ہیں اور بی جے پی کو مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی تینوں نشستوں پر کامیابی کیلئے ارکان اسمبلی کی واضح اکثریت کی ضرورت ہے جو کہ اس کے پاس موجود نہیں ہے۔

(جاری ہے)

موجودہ صورتحال میں ڈاکٹر جتندر کا دعویٰ محض ایک سیاسی بیان یا ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر ہارس ٹریڈنگ اور دھاندلی کا اشارہ ہے۔ڈاکٹر جتندر سنگھ نے مزید دعویٰ کیاکہ اراکین کشمیر اسمبلی اپنی ضمیر کی آواز پر ووٹ دیں گے۔ مبصرین نے بھارتی وزیر کے دعوے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈاکٹر جتندر سنگھ کا بیان دراصل ارکان کشمیر اسمبلی پر دبا ئو ڈالنے ، پس پردہ جوڑ توڑاورہارس ٹریڈنگ کی طرف اشارہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ بی جے پی لیڈر کی طرف سے ’’ضمیر کی آواز‘‘ کا دعویٰ درحقیقت سیاسی مفادات، دھمکیوں یا مالی لالچ اوردبائو کا دوسرا نام ہو سکتی ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ہندوتوا بی جے پی کی غیرمعمولی خود اعتمادی اور بلند و بانگ دعوے دراصل ایک منصوبہ بند اسکرپٹ کا حصہ ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ دھاندلی کو ’’جمہوری عمل‘‘کا نام دیا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی کی طرف سے دھاندلی زدہ انتخابات کو جمہوری عمل قرار دینا بظاہر سیاسی تھیٹر محسوس ہوتا ہے۔ کشمیر اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کی واضح اکثریت کے باوجود بی جے پی کے تینوں امیدواروں کی کامیابی ایک سیاسی معجزہ یا دھاندلی اور ہارس ٹریڈنگ کا نتیجہ ہی ہو سکتاہے۔