ٹرمپ کا منصوبہ اس وقت بہترین آپشن مگر مسئلہ فلسطین کا حل نہیں ہے،روس

منگل 14 اکتوبر 2025 16:54

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2025ء) روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ غزہ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر عمل درآمد کے بعد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ بات ماسکو میں صحافیوں سے لاوروف کی ملاقات کے دوران سامنے آئی۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب میں لاوروف نے کہا کہ ماسکو غزہ کے لیے ٹرمپ کے منصوبے کو میز پر موجود بہترین آپشن کے طور پر دیکھتا ہے لیکن یہ مسئلہ فلسطین کا حل نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے منصوبے میں صرف غزہ شامل ہے۔ اس منصوبے میں فلسطینی ریاست کے بارے میں شرائط شامل ہیں لیکن ان کا تفصیلی ہونا ضروری ہے۔ مغربی کنارے کی قسمت کا تعین ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں 1967 کی سرحدوں کے اندر ایک مکمل علاقائی فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط رکھی گئی ہے۔ روس بین الاقوامی برادری کے بہت سے ارکان کی طرح ان قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے مزید کہا مجھے یقین ہے کہ حالیہ منصوبوں پر فی الحال عمل کیا جا رہا ہے۔ ہم اس کوشش میں کامیابی کی امید رکھتے ہیں۔ یقینا اس منصوبے کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے گا۔ اہداف درمیان میں نہیں بدلیں گے اور یہ کہ کھیل کے اصول تبدیل نہیں ہوں گے۔لاوروف نے مزید کہا کہ ایک بار جب یہ منصوبہ مکمل طور پر نافذ ہو جائے گا، فلسطینی ریاست کے قیام کا عمل شروع ہو جائے گا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں کی بنیاد پر ٹھوس معاہدے طے کیے جائیں گے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماسکو غزہ کے حوالے سے ٹرمپ پلان کے فریم ورک کے اندر طے پانے والے معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی بھرپور کوشش کرے گا۔ روسی عہدیدار نے مصر میں ہونے والے شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس کی کامیابی کے لیے اپنی امید کا بھی اظہار کیا۔انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ مصر نے امریکہ کے ساتھ مل کر شرم الشیخ میں ہونے والی امن سربراہی کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کو دعوتیں بھیجی ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ روس سربراہی اجلاس میں کیوں شرکت نہیں کر رہا ہے، نہوں نے کہا کہ میں صرف اس بات کی نشاندہی کر سکتا ہوں کہ دعوت نامے سربراہی اجلاس کے میزبانوں کی طرف سے آئے تھے۔