کھجورکی ویلیوایڈیشن نہ ہونے کے باعث ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے، ماہرین اثمار

بدھ 15 اکتوبر 2025 17:45

مکو آ نہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2025ء) پاکستان میں کھجور کا زیرکاشت رقبہ 91145ہیکٹر ہے جس میں سے پنجاب کا حصہ صرف 5781ہیکٹرپر مشتمل ہے جبکہ پاکستان میں کھجور کی پیداوار کے حساب سندھ سرفہرست،بلوچستان دوسرے نمبر پر آتا ہے،یہی نہیں بلکہ ہارٹیکلچر میں کھجور کو ایک خاص مقام حاصل ہیاورپاکستان کا شماراگرچہ دنیا کے بڑے کھجور پیدا کرنیوالے ممالک میں ہوتا ہے مگر ویلیوایڈیشن نہ ہونے کے باعث بین الاقوامی مارکیٹ میں کھجور کی ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے اسلئے اگر جدید زرعی رحجانات اور ویلیوایڈیشن کو ملکی سطح پر فروغ دیا جائے تو نہ صرف کھجور کی پیداواریت میں خودکفالت حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کا زرمبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈیٹ پام ریسرچ سے متعلقہ ماہرین اثمارنے کہا کہ ویلیوایڈیشن اور جدید طریقہ کاشت کو اپناتے ہوئے ملکی سطح پر کھجور کی پیداواریت کو بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ کر کے زرعی معیشت کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں کھجور کی پیداوار تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ ٹن سالانہ ہے تاہم روایتی طریقوں کی وجہ سے ایکسپورٹ صرف چھوہارے تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو ویلیوایڈیشن، جدید ٹیکنالوجی اور پیسٹ مینجمنٹ سے روشناس کراتے ہوئے نہ صرف معیشت کو بہتر کیا جا سکتا ہے بلکہ پیداواریت میں اضافے اور فوڈ سیکورٹی کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔