خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں بریسٹ کینسر بارے آگاہی سیمینار

بدھ 15 اکتوبر 2025 15:38

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2025ء) خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور میں ایچ ای سی پنک ربن آگاہی پروگرام کے تعاون سے بریسٹ کینسر آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔کے ایم یو پشاور تر جمان کے مطابق سیمینار کا مقصد خواتین میں اس موذی مرض کی ابتدائی تشخیص، بچاؤ اور بروقت علاج بارے شعور اجاگر کرنا تھا۔تقریب میں وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق، ڈین بیسک میڈیکل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر روبینہ نازلی، پروفیسر ڈاکٹر عندلیب آفتاب (ایسوسی ایٹ پروفیسر آف کیمسٹری، آرمی پبلک سکول پشاور)، ڈین نرسنگ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر دلدار محمد، اور پروفیسر ڈاکٹر نجمہ ناز کے علاوہ اساتذہ، طلبہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

پروگرام کے فوکل پرسن اور آرگنائزر لیکچرار عمران وحید تھے۔ڈاکٹر نجمہ ناز نے اپنی تحقیقی پریزنٹیشن میں بریسٹ کینسر پر سابقہ اور حالیہ مطالعات کا تقابلی جائزہ پیش کیا، جس میں اس بیماری کے بڑھتے ہوئے رجحان اور سائنس پر مبنی جدید علاج کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی گئی۔اپنے خطاب میں وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کہا کہ بریسٹ کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز ہمارے معاشرے کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے عوامی آگاہی، ابتدائی تشخیص، تحقیق اور پالیسی سطح پر سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنی صحت کے بارے میں باخبر، محتاط اور خود ذمے دار بنیں۔انہوں نے کہا کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی خواتین میں بریسٹ کینسر آگاہی کے لیے میڈیکل طلبہ، نرسنگ سٹاف اور عوامی مہمات کے ذریعے شعور بیدار کرنے میں فعال کردار ادا کر رہی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر روبینہ نازلی نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر آٹھ میں سے ایک خاتون بریسٹ کینسر میں مبتلا ہوتی ہے، تاہم اگر ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہو جائے تو علاج ممکن اور موثر ثابت ہوتا ہے۔

انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ خود معائنہ کی عادت اپنائیں، چھاتی یا نپل کے گرد کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کو نظرانداز نہ کریں، اور وقتاً فوقتاً الٹراساؤنڈ یا میموگرافی کے ذریعے چیک اپ کروائیں۔پروفیسر ڈاکٹر عندلیب آفتاب، جو خود بریسٹ کینسر کی سروائیور ہیں، نے اپنی تین سالہ جدوجہد اور مکمل صحت یابی کا تجربہ شرکا کے ساتھ شیئر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی تشخیص، مناسب علاج، ریڈی ایشن، باقاعدہ چیک اپ اور ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سٹاف و اہلِ خانہ کے تعاون نے انہیں اس بیماری پر قابو پانے میں مدد دی۔انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل، صبر اور حوصلے سے کوئی بھی مشکل ناممکن نہیں۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کے بارے میں باخبر رہیں اور معمول کے مطابق چیک اپ کرواتی رہیں۔

اختتامی سیشن میں طلبہ نے آگاہی خاکے (سکیچز) پیش کیے جن میں بریسٹ کینسر سے بچاؤ، احتیاطی تدابیر اور عوامی آگاہی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔تقریب کے اختتام پر آگاہی واک کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں طلبہ، اساتذہ اور منتظمین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر فنڈ ریزنگ کی خصوصی سرگرمی بھی منعقد کی گئی، جس میں طلبہ نے پُرجوش انداز میں عطیات جمع کرائے تاکہ اس مہم کے تسلسل کو برقرار رکھا جا سکے۔