سندھ ہائی کورٹ نے چڑیا گھر میں جانوروں کی تعداد اور حالت زار سے متعلق تازہ رپورٹ طلب کرلی

جمعہ 17 اکتوبر 2025 17:12

سندھ ہائی کورٹ نے چڑیا گھر میں جانوروں کی تعداد اور حالت زار سے متعلق ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2025ء) سندھ ہائیکورٹ نے کراچی چڑیا گھر کی ریچھ رانو کی قدرتی ماحول منتقلی سے متعلق درخواست پرکراچی چڑیا گھر میں جانوروں کی تعداد اور حالت زار سے متعلق تازہ رپورٹ طلب کرلی۔سندھ ہائیکورٹ میں کراچی چڑیا گھر کی ریچھ رانو کی قدرتی ماحول منتقلی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے چڑیا گھروں کی موجودہ صورتحال پر سوال اٹھا دیئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا 21 ویں صدی میں جانوروں کو بھی پنجروں میں قید رکھا جاسکتا ہے۔ جسٹس محمد اوبال کلہوڑو نے ریمارلس دیئے کہ چڑیا گھروں کو بند کردینا چاہئے۔ کنزرویٹو جنگلی حیات کے جاوید نہر نے کہا کہ ایک ریچھ کی منتقلی کا معاملہ ایسا نہیں کہ بین الاقوامی ماہرین کی خدمات طلب کی جائیں۔

(جاری ہے)

اس طر ہمارے ملک کا عالمی سطح پر تماشا بنتا ہے، قومی ماہرین ان معاملات سے بخوبی نمٹ سکتے ہیں۔

سینیئر ڈائریکٹر کراچی زو نے رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ عدالتی حکم پر اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ، عالمی تنظیم فور پاز اور پی آئی اے سے رانو کی منتقلی کے لیئے رابطہ کیا ہے۔ اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کی درخواست پر رانو کی خوراک اور صحت سے متعلق تمام تفصیلات فراہم کردی ہیں۔ پی آئی اے نے رانو کی منتقلی کے لئے ضروری ہدایات جاری کی ہیں۔

ہوائی سفر کے لئے محفوظ پنجرہ، سول ایوی ایشن کی کلیئرنس اور دیگر ضروری پروٹوکول پر پی آئی اے سے بات چیت جاری ہے۔ فور پاز کے مطابق انکی ٹیکنیکل ٹیم ارجنٹینا میں مصروف ہے۔ فوز پاز نے رانو کی منتقلی 15 نومبر کے بعد کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس دوران اسلام آباد میں رانو کے لئے مناسب پنجرہ بھی تیار کرلیا جائے گا۔ رانو کی منتقلی کے لئے ہوائی سفر کے لئے محفوظ پنجرہ بھی تیار کرنا ہے۔

کے ایم سی کو رانو کی منتقلی کے لئے بین الاقوامی تنظیم کی تجویز پر کوئی اعتراض نہیں۔ رانو کی منتقلی تک کراچی زو اور کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کی نگرانی میں رہے گی۔ کے ایم سی دیگر اداروں کی معاونت سے رانو کو 15 نومبر کے بعد منتقل کرنے کے لئے تیار ہے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ میں جب چھوٹا تھا تو چڑیا گھر جاتا تھا اس وقت سارے جانور زخمی ہوتے تھے۔

جانور کو چھوٹے چھوٹے پنجرے بند رکھنے کا کیا طریقہ ہی جانور کو بند کردیں ان کو دیکھ کر لوگ خوش ہوتے ہیں۔ جن کے پاس پالتو جانور ہوتے ہیں وہ ان کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ سارے زو ( چڑیا گھر) بند ہونے چاہیں، جانوروں ازیت دینے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا وہاں۔ ہم اس کیس کو بڑے پیمانے پر دیکھ رہے ہیں پہلے رانو کو منتقل ہونے دیں۔ زو ہونے چاہیں یا ختم ہونے چاہیں وہ بھی دیکھنا ہے۔

جاوید مہر نے کہا کہ پوری دنیا میں زو موجود ہیں۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارلس دیئے کہ پوری دنیا میں زو اسطرح بھی نہیں ہوتے جیسے ہمارے ہاں ہیں۔ جانوروں کو کھلا رکھیں جیسے نیشنل پارکس میں ہوتے ہیں۔ بندر ہو یا کوئی اور جانور ان و قید خانے میں بند نہ رکھیں۔ جانوروں کی دیکھ بحال کے لیے کراچی زو میں کتنے ویٹنری ڈاکٹر ہیں کے ایم سی کے وکیل نے موقف دیا کہ کراچی زو میں صرف ایک ویٹنری ڈاکٹر ہیں۔

کراچی کے سب سے بڑے چڑیا گھر میں صرف ایک ویٹنری رکھنے پر عدالت نے اظہار حیرت کیا۔ وکیل نے موقف دیا کہ نئی بھرتیوں پر پابندی ہے اس لیئے دوسری بھرتی نہیں کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریچھ رانو کو پہلے منتقل کریں پھر دیگر جانوروں کے بارے میں بھی دیکھتے ہیں۔ عدالت نے بھرتیوں پر پابندی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے کراچی چڑیا گھر میں جانوروں کی تعداد اور حالت زار سے متعلق تازہ رپورٹ طلب کرلی۔