مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت کا درجہ ملنا چاہیے یا نہیں ریاستی اور مرکزی حکومت مل کرفیصلہ کرے ،بھارتی سپریم کورٹ

پیر 27 مارچ 2017 23:09

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مارچ ء)بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے مسلمانوں کو اقلیت کا درجہ ملنا چاہیے یا نہیں یہ فیصلہ ریاستی اور مرکزی حکومت کو آپس میں مل کر حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔بھارتی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس جے ایس ھیہر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور ایس کول کی بنچ نے کہا ہے کہ مرکز اور ریاستی حکومت باہمی بات چیت سے اس معاملے کو حل کرنے کی کوششیں کریں اور چار ہفتوں کے اندر اندر اس سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔

یہ بہت اہم مسئلہ ہے اور دونوں حکومتوں کو مل کر اس کا حل تلاش کرنا چاہیے۔گذشتہ برس جموں کے رہنے والے ایک وکیل انکور شرما نے مفاد عامہ کی ایک عرضی دائر کی تھی اور استدعا کی تھی کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت میں ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن وہاں اقلیتوں کے لیے مختص حکومت کی سکیموں کا فائدہ اکثریتی آبادی مسلمانوں کو مل رہی ہیں۔انھوں نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ مسلمانوں کو جو اقلیتی کمیونٹی کا درجہ ملا ہے اس پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے اور ریاست کی آبادی کی مناسبت سے اقلیتی فرقوں کی نشاندہی کی جانی چاہیے۔

اس کیس کے تعلق سے سپریم کورٹ نے ریاست جموں و کشمیر، مرکزی حکومت اور قومی اقلیتی کمیشن کو نوٹس جاری کیا تھا۔انکور شرما کا کہنا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر میں اقلیتی کمیشن جیسا کوئی ادارہ بھی نہیں ہے۔مقبوضہ کشمیر میں مجموعی طور پر مسلمانوں اکثریت میں ہیں لیکن جموں خطے میں ہندوں کا تناسب مسلمانوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔اسی طرح وادی کشمیر میں ہندوں کے مقابلے میں مسلمانوں کا تناسب کافی زیادہ ہے۔