سپریم کورٹ نے جنگ ، جیو میڈیاگروپ کے مالک اورایڈیٹرانچیف کیخلاف توہین عدالت کے نوٹسز واپس لیتے ہوئے معاملہ نمٹادیا

بدھ 21 فروری 2018 23:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 21 فروری 2018ء) سپریم کورٹ نے جنگ ، جیو میڈیاگروپ کے مالک اورایڈیٹرانچیف کیخلاف توہین عدالت کے مقدمہ میں جواب گزاروں کی جانب سے جمع کروائے گئے جوابات کی روشنی میں ان کیخلاف جاری توہین عدالت کے نوٹسز واپس لیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کوجسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان اور رپورٹراحمد نورانی اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے ،فاضل وکیل نے دونوں مدعاعلیہان کی جانب سے عدالت میں الگ الگ جوابات پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ میرے دونوں موکل نے توہین عدالت کاارتکاب نہیں کیا بلکہ انہوں نے ہمیشہ ہی عدالتوں کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھا ہے جس پر جسٹس آسف سعید کھوسہ نے کہا کہ خبروں کی اشاعت میں بعض اوقات کچھ اوپر نیچے ہوجاتا ہے ،لیکن عدلیہ کا احترام بہت ضروری ہے ِتوہین عدالت کے قانون کا مقصد کسی کو لازماً سزا دینا ہی نہیں ہوتا ، فاضل وکیل نے کہاکہ عدالت نے احمد نورانی کی 6جولائی 2017ء کو چھپنے والی خبر پر بھی شوکاز نوٹس جاری کر رکھا ہے انہوں نے بھی توہین عدالت کاارتکاب نہیں کیاوہ بھی عدالتوں کااحترام کرتے ہیں ، جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ وہ معاملہ ختم ہونے کیساتھ عملدرآمد بنچ بھی ختم ہوچکا ہے اور کیس کا فیصلہ بھی آچکاہے ،اس لئے ہم نوٹسز کو واپس لے رہے ہیں، سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ درست معلومات تک رسائی اس ملک کے 22 کروڑ عوام کا حق ہے ، اور اسی وجہ سے قانون نے آپ کو درست معلومات کی فراہمی کی اجازت دیدی ہے ، جبکہ جسٹس آسف کھوسہ نے کہا کہ یہ ایک وطیرہ بن چکاہے کہ عدالت میں جو چیزیں نہیں بھی کہی جاتیں وہ بھی چلادی جاتی ہیں ،یہی کچھ اس کیس میں بھی ہوا ہے ، جس طرح آپ نے ایک تاثر کو خبر بنادیا اسی طرح آج کل مزید خبریں بھی چل رہی ہیں، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ پانامہ پیپرز لیکس کیس کے فیصلے میں عدالت نے کہیں پر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو گاڈ فادر کہاہے ،تو انہوںنے جواب دیا کہ کہیں بھی نہیں کہا ہے ،جس پر جسٹس کھوسہ نے کہا کہ میری بات کی وفاق کے نمائندہ نے بھی تصدیق کردی ہے جبکہ سسلین مافیا کا لفظ بھی اس وقت استعمال کیا گیا جب پاکستان مسلم لیگ ن کے سینٹر نہال ہاشمی نے پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد ججوں اور ان کے بچوں کو زمین میں گاڑ دینے کی دھمکیاں دیں ،اس وقت یہ کہا گیا تھا کہ نہال ہاشمی جو کہہ رہے ہیں وہ تو سسلین مافیا کرتا تھا انہوں نے کہا کہ عدالت ایک وکیل سے سوال کرتی ہے کہ کیا کسی سیاسی جماعت کا سربراہ سمگلر، قاتل چوریا ڈاکو ہوسکتا ہے،تو کئی الفاظ حذف کرکے اس میں سے صرف چور ڈاکوکا لفظ اٹھا لیا جاتا ہے ،انہوںنے عدالت میں موجود صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ججوں کے ریمارکس کو اس کے سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش نہ کیا کریں ،بعد ازاں فاضل عدالت نے نوٹسز واپس لینے کے بعد معاملہ نمٹا دیا۔

متعلقہ عنوان :