احتساب عدالت نے مریم نواز اور محمد صفدر کے خلاف دائر نیب ریفرنسز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت (کل ) جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کردی

پیر 4 جون 2018 23:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 4 جون 2018ء) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور سابق ممبر قومی اسمبلی کیپٹن (ر)محمد صفدر کے خلاف دائر نیب ریفرنسز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل )منگل جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کردی ہے ۔پیر کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت کی تو اس موقع پر سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کے بیان پر جرح کی۔سماعت کے دوران محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے فاضل جج سے درخواست کی کہ آپ ایک کیس کا فیصلہ پہلے سناتے ہیں تو باقی 2 کیسز کیسے سن سکتے ہیں، اب تینوں ریفرنسز میں بحث ایک ساتھ رکھ لیں۔

(جاری ہے)

سابق وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ تینوں ریفرنسز میں 60 فیصد بحث مشترک ہے، آپ کے مشترکہ فیصلہ سنانے پر حکمنامے کے خلاف کل درخواست دیں گے۔

اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہم تینوں ریفرنسز میں الگ الگ جرح کریں گے، ایون فلیڈ ریفرنس میں ملزمان نے اپنے دفاع میں کچھ پیش نہیں کیا۔وکیل صفائی خواجہ حارث نے اس موقع پر کہا کہ خدا کا خوف کریں، آپ نے ہمیں بیوقوف بنایا، ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا کیس کھول کر رکھ دیا ہے۔واجد ضیاء نے جرح کے دوران کہا کہ گلف اسٹیل ملز شئیرز فروخت معاہدہ کے مطابق طارق شفیع اور محمد حسین پارٹنرز تھے اور معاہدے پر عملدرآمد سے پہلے ہی محمد حسین فوت ہوچکے تھے۔

واجد ضیاء نے کہا کہ'معاہدے کے ساتھ خط تھا جس پر محمد حسین کے قانونی ورثاء کے دستخط تھے، طارق شفیع نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ محمد حسین کے قانونی ورثاء زندہ ہیں۔واجد ضیاء نے کہا 'طارق شفیع سے محمد حسین کے بیٹے شہزاد حسین کا ایڈریس پوچھا تھا لیکن انہوں نے رابطہ نمبر نہیں دیا جس کے بعد جے آئی ٹی نے پتہ لگانے کی کوشش کی لیکن شہزاد سے رابطہ نہیں ہوسکا۔واجد ضیاء نے کہا کہ طارق شفیع سے شہزاد کا پوچھا گیا سوال جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ ہے جب کہ شہزاد حسین سے رابطے کی کوشش کی تفصیلات جے آئی ٹی رپورٹ میں نہیں ہے۔عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء پر جرح 11جون تک مؤخر کردی اور لندن فلیٹس ریفرنس میں پراسیکیوشن سے حتمی دلائل منگل کو طلب کرلیے ہیں۔