Matwazan Ghiza Aur Sehat - Article No. 2789

Matwazan Ghiza Aur Sehat

متوازن غذا اور صحت - تحریر نمبر 2789

تازہ ہوا اور صاف پانی کی طرح اچھی متوازن غذا جسم کی صحت و توانائی کے لئے ضروری ہے

جمعرات 30 نومبر 2023

حکیم راحت نسیم سوہدروی
اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک نعت عمدہ صحت ہے،جس کی حفاظت و نگہداشت ہماری ذمے داری ہے۔صحت مند و توانا اقوام ہی ترقی و کامیابی کی منازل طے کرتی ہیں۔اس لئے ہر دور اور ہر معاشرے میں صحت کی حفاظت پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔صحت مند فرد ہی زندگی کی خوشیوں سے ہمکنار ہو سکتا ہے۔ہماری صحت و تندرستی کا انحصار ہماری غذا پر ہے۔
اگر ہم متوازن غذا کا استعمال کریں گے،تو صحت مند و توانا رہیں گے اور ہمیں امراض سے تحفظ حاصل ہو گا۔اسی طرح اگر کوئی عارضہ لاحق ہو جائے تو ایسی غذا ضروری ہوتی ہے،جو ازالہ مرض اور صحت کی بقا میں معاون ثابت ہو۔صحت و تندرستی کے لئے ہوا اور پانی کے بعد غذا ہی کا نمبر ہے۔تازہ ہوا اور صاف پانی کی طرح اچھی متوازن غذا جسم کی صحت و توانائی کے لئے ضروری ہے۔

(جاری ہے)

ہم سب جانتے ہیں کہ قوتِ مدافعت امراض سے محفوظ رکھتی ہے اور اس قوتِ مدافعت کو متوازن غذا کے ذریعے مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔غذا جسم کی اس کمی کو پورا کرتی ہے،جو اس کے حاصل نہ ہونے سے ظہور میں آتی ہے۔ہم جو غذا استعمال کرتے ہیں،وہ جسم میں تحلیل شدہ اجزاء کا بدل بنتی اور خون بن کر نشوونما کرتی ہے۔
ہمارا جسم قدرت کی شاہکار خودکار مشین ہے،جس کا ہر عضو مسلسل مصروف عمل رہتا ہے۔
جس طرح دماغ غور و فکر کرتا ہے،آنکھیں دیکھنے،کان سُننے،زبان چکھنے اور ناک سونگھنے کا کام انجام دیتی ہے،اسی طرح ہم ہاتھوں سے اشیاء پکڑتے،پاؤں سے چلتے پھرتے،بھاگتے دوڑتے ہیں۔جب یہ اعضا اپنے اپنے حصے کا کام انجام دے رہے ہوتے ہیں،تو ان میں جسمانی طاقت کا کچھ حصہ صرف ہوتا ہے اور یہ تحلیل شدہ حصہ سانس کے ذریعے بذریعہ تنفس بخارات یا پسینے اور پیشاب کی صورت خارج ہوتا ہے۔
اس کمی کو پورا کرنے کے لئے جو طلبی کیفیت معدے سے پیدا ہوتی ہے،اسے ہم بھوک کا نام دیتے ہیں،جو ہم غذا کے ذریعے مٹاتے ہیں۔اگر ہم خوراک استعمال نہ کریں،تو جسم لاغر،کمزور ہو کر اپنے افعال انجام دینے سے قاصر ہو جائے گا۔اور اگر کچھ عرصے تک کچھ کھایا پیا نہ جائے تو موت واقع ہو جاتی ہے۔جسم کی صحت و تندرستی کے لئے متوازن غذا ضروری ہے،جو بناوٹ اور ترکیب میں جسم سے مشابہہ ہو۔
ہم کہہ سکتے ہیں کہ جسم کو جن اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے یا جن کی کمی ہو،وہ سب اس غذا میں موجود ہوں۔ہمارا جسم ہڈیوں،گوشت پوست اور رگوں ریشوں کا مجموعہ ہے،پھر اس کی ترکیب میں اجزاء جنھیں ہم عنصر کہتے ہیں،مثلاً آکسیجن،ہائیڈروجن،نائٹروجن،فاسفورس،سلفر،کیلشیم،کلورین،سوڈیم،آئرن اور پوٹاشیم وغیرہ۔یہ تمام عناصر مختلف اقسام کے مرکبات کی صورت موجود ہوتے ہیں۔
اس لئے جسم کی صحت و توانائی کے لئے ایسی متوازن غذا استعمال کی جائے،جو ان کی کمی کو پورا کرے۔واضح رہے،عمر اور کام کی نوعیت کے اعتبار سے ہر فرد کی غذائی ضرورت الگ الگ ہے۔اگر ہم جسم کی ضرورت کے مطابق متوازن غذا استعمال کریں گے،تو ہی قوتِ مدافعت مضبوط ہو گی اور مختلف امراض سے تحفظ حاصل ہو گا۔یاد رکھیے،یہ اہم نہیں کہ ہم نے کتنا کھایا،بلکہ یہ اہم ہے کہ کیا کھایا۔
متوازن غذا کو ہم درج ذیل غذائی اجزاء میں تقسیم کر سکتے ہیں۔
پروٹین:
جسے ہم لحمیات بھی کہتے ہیں،جانوروں کے گوشت،مچھلی،پنیر،انڈے اور دودھ میں پائی جاتی ہے۔اب سوال یہ ہے کہ ایک فرد کو روزانہ کس قدر پروٹین استعمال کرنی چاہیے؟تو ماہرینِ اغذیہ نے جسمانی وزن کے ایک ہزارویں حصے کو لازمی قرار دیا ہے۔ضرورت سے زائد پروٹین کا استعمال صحت کے مسائل پیدا کر دیتا ہے،کیونکہ جسم میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے اور لاتعداد خلیات پیدا ہوتے اور مر جاتے ہیں اور کئی ناکارہ ہونے کے بعد دوبارہ زندہ ہو کر صحت کا موجب بنتے ہیں۔
جسم کی ٹوٹ پھوٹ بچانے اور صحت و توانائی قائم رکھنے کے لئے مرمت کی صورت وٹامنز کی ضرورت پڑتی ہے،جو غذا کے ذریعے حاصل ہو جاتے ہیں۔اس طرح جسمانی نظام اور مشین رواں دواں رہتی ہے۔پروٹین،عضلات اور جسمانی بافتوں کے لئے لازمی جزو کی حیثیت رکھتا ہے۔جلد کی خوبصورتی اور چہرے کو جھریوں سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔پروٹین جانوروں کے گوشت کے علاوہ انڈا،دودھ،اناج،بیج،پالک،گاجر،مٹر،لوبیا،چنے،باجرہ اور دالوں میں بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔
گوشت پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ ایک فرد کے لئے 50 گرام کافی ہے۔
کاربوہائیڈریٹس:
یہ نشاستہ دار غذائیں ہیں۔نشاستہ جسم میں ایندھن کا کردار ادا کرتا ہے،جس سے جسم کو طاقت ملتی ہے۔اگرچہ فی زمانہ نشاستے دار اشیاء کو ذیابیطس،موٹاپا،امراض قلب،کولیسٹرول اور امراضِ گُردہ کا سبب قرار دے کر استعمال سے منع کیا جاتا ہے،جب کہ ایسا نہیں ہے۔
دراصل،پروسیس فوڈز میں استعمال ہونے والا نشاستہ صحت کے لئے مضر ہے،البتہ قدرتی حالت میں نشاستے کا استعمال فائبر،فولک ایسڈ،شکر اسٹارج کے حصول کا اہم ماخذ ہے،جو معدے،آنتوں کے لئے بہت مفید ہے۔نشاستہ دار غذائی اجزاء میں مچھلی،سبزیاں،گندم،رائی،چاول،جَو،مکئی،گڑ،شکر،آلو،شلجم،شکر قندی،پھلیاں،دالیں،خشک میوہ جات اور گنے کا رس شامل ہیں۔
بازاری تیار کردہ اشیاء مٹھائیاں چینی،کولڈ مشروبات سے احتیاط کریں۔
روغنیات:
یہ ہمیں حیوانات اور نباتات سے حاصل ہوتے ہیں۔چکنائی کا عمل دہرا ہوتا ہے۔یہ پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کے مقابل جسم کو دگنی مقدار میں ایندھن فراہم کرتے ہیں۔یہ ہمارے خلیوں اور اعصابی بافتوں میں پہنچ کر فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جسم کو کس قدر چربی کی ضرورت ہوتی ہے،لیکن یہ بات تصدیق شدہ ہے کہ اس کی مخصوص مقدار کم ہو جانے سے لوگ اذیت محسوس کرتے ہیں۔
تاہم،اس کی مقدار پروٹین سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
وٹامنز (حیاتین):
وٹامنز ہماری غذا کے وہ مخفی جوہر ہیں،جن کی کمی مختلف امراض کا باعث بنتی ہے۔وٹامنز پھلوں،سبزیوں،اناجوں،ترکاریوں اور بعض روغنیات میں پائے جاتے ہیں،مگر جدت اور نفاست کے نام نہاد علم برداروں نے ہمیں قدرتی وٹامنز پہلے ہی چھیل کر پھینک دینے پر مجبور کر دیا ہے۔
پھر ان وٹامنز کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مصنوعی ذرائع کا سہارا لیتے ہیں۔وٹامن اے بی 2،وٹامن بی 12،وٹامن سی،وٹامن ڈی،وٹامن کے اور وٹامن ای کی مقدار اور ضرورت ہر فرد کے لئے الگ الگ ہے۔تاہم،یہ تمام وٹامنز جسم کی صحت کی بقا کے لئے ضروری ہیں۔
نمکیات:
یہ ہماری جسمانی بافت کا جزو ہیں۔یہ ہڈیوں،دانتوں اور ناخنوں میں زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں،جب کہ اعصاب،خون اور بافت میں ان کی مقدار نسبتاً کم ہوتی ہے۔
نمکیات اور وٹامنز ساتھ ساتھ پائے جاتے ہیں۔اگر غذا میں نمکیات کا خیال رکھا جائے،تو وٹامنز کی فکر کی ضرورت نہیں ہوتی۔یہ بات پیش نظر رکھنی چاہیے کہ متوازن غذا ہی صحت و توانائی کا باعث ہے،لیکن ہر فرد کے لئے اس کے روزانہ جسمانی کام کی نوعیت کے مطابق ضرورت اور مقدار الگ الگ ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat