Pudina Aik Heyrat Jari Boti - Article No. 1224

Pudina Aik Heyrat Jari Boti

پودینہ ۔ ایک حیرت انگیز جڑی بوٹی - تحریر نمبر 1224

اس کے پودے کی اونچائی ایک فیٹ کے قریب ہوتی ہے۔ یہ بیج سے نکلتا ہے اور اس کا پودا خودرد پودوں کی طرح تیزی سے پھیلتا ہے

بدھ 10 جنوری 2018

ایم ۔ شفیق احمد:
ہزاروں برس پہلے پودینہ مصر میں اُگایا جاتا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا آبائی وطن یورپ کاکوئی ملک ہے۔ پودینہ ہر موسم میں ہوتا ہے۔ اس کے ڈنتھل پر چاروں طرف پتیاں لگتی ہیں اور یہ خوشبودار ہوتا ہے۔ اس کے پودے کی اونچائی ایک فیٹ کے قریب ہوتی ہے۔ یہ بیج سے نکلتا ہے اور اس کا پودا خودرد پودوں کی طرح تیزی سے پھیلتا ہے، چناں چہ قریبی پودوں کو اس کی جڑیں نقصان پہنچاتی ہیں۔
پودینے کو سبزیوں سے الگ کھلی جگہ پر اگایا جاتا ہے۔ ایک بار مٹی میں اس کا بیج پھینکنے کے کسانوں کو اس کی طرف کوئی خاف توجہ نہیں دینی پڑتی، البتہ وقت پر کھاد اور پانی دینا پڑتا ہے۔ اسے گھروں اور گلیوں میں بھی اگایا جاتا ہے ، تاکہ خواتین ضرورت پڑنے پر اسے استعمال کرسکیں۔

(جاری ہے)

وہ لوگ جو اسے گھر میں نہیں اگاتے ، بازار سے خرید لیتے ہیں پودینہ گڈی کی صورت میں ملتا ہے۔

پودینہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں کثرت سے اگایا اور کھایا جاتا ہے۔ بھنے ہوئے گوشت پر اس کی چٹنی لگا کر کھائی جاتی ہے یا پھر اسے سبزیوں کے سلاد میں ڈالا جاتا ہے پودینے کا سُوپ بھی بنایا جاتا ہے۔ اگر شربت میں ڈالا جائے توا سے خوشبودار بنا دیتا ہے۔ ان کی ٹکیاں جو پیپر منٹ کہلاتی ہیں، ہاضمے کو درست رکھنے کیلئے کھائی جاتی ہیں۔ پودینہ ٹوتھ پیسٹ ، چیونگم اور مٹھائیوں میں ڈالا جاتا ہے۔
پیپر منٹ کو ذائقے اور ٹھنڈک کے لیے پان میں ڈالا جاتا ہے۔ بعض کمپنیاں اسے سگریٹ میں بھی ڈالتی ہیں، تاکہ سگرٹ پینے والوں کو ہرکش لگانے پر ٹھنڈک اور سکون کا احساس ہو۔ نزلہ زکام اور کھانسی کے لیے شہروں اور مضافاقی علاقوں میں پودینہ استعمال کیا جاتا ہے۔ پودینے کی طاقت ور خوشبو سے چیونٹیاں اور کیڑے مکوڑے دور بھاگتے ہیں۔ پاکستان اور ہندوستان میں جب پکوڑے اور سموسے کھائے جاتے ہیں تو پودینے کی چٹنی ضرور بنائی جاتی ہے۔
100 گرام پودینے میں درج ذیل صحت بخش اجزا ہوتے ہیں:نمی9ء84 فی صد ، لحمیات(پروٹینز)8ء 4 فی صدچکنائی 2ء0 فی صد ، معدنیات(منرلز)9ء1 فیصد ، نشاستہ(کاربوہائڈریٹ)8ء5 فیصد کیلسیئم290 ملی گرام، فاسفورس23 ملی گرام، فولاد 2ء15 ملی گرام، حیاتین ج (وٹامن سی) 27 گرام اور حرارے (کیلوریز)48ملی گرام۔ اس کے علاوہ پودینے میں حیاتین الف، ب، د اور ھ (وٹامنز اے ، بی ، ڈی اور ای)بھی قلیل مقدار میں ہوتی ہیں۔
پودینے کی پتیوں کا رس جب حکمت کی ادویہ میں ڈالا جاتا ہے تو انھیں کھانے سے پیاس بجھ جاتی ہے۔ پودینہ روزانہ کھانے سے جسم کا وزن کم ہوجاتا ہے۔ پودینے کاتیل مختلف بیماریوں کو دور کرنے کے لیے کھایا جاتا ہے۔ اس کا کھانے سے بھوک بھی خوب لگتی ہے۔ یہ بد ہضمی، قے اور دست آنے سے روکتا ہے۔ خون میں شکر اور کولیسٹرول کی سطح کو قابو میں رکھتا ہے۔
چہرے پر پودینے کی پتیوں کا رس روزانہ لگانے سے جھرّیاں دور ہوجاتی ہیں۔ یہ مختلف لوشنوں اور کریموں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جدید عہد میں پودینے کی خوشبو سے علاج بھی کیا جاتا ہے۔ پودینے کو برطانیہ میں بڑے پیمانے پر اگایا جاتا ہے ۔ امریکا، یورپ جاپان اور چین میں اسے کاشت کیا جاتا ہے۔ لوگ پودینے کی چائے پیتے ہیں، اس کے چیونگم اور ہاضمہ درست رکھنے کے لئے مفید ہے ۔
پودینے کا تیل دماغ کو سکون اور ٹھنڈک بخشتا ہے۔ یہ دماغی پریشانیاں دور کرتا ہے۔ سر کے درد سے نجات دیتا ہے۔ پودینے کے تیل سے مساج بھی کیا جاتا ہے۔ وہ مائیں جو بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، انھیں پودینے کا تیل جسم پر نہیں لگانا چاہیے، اس لیے کہ نومولود پر اس کا اچھا اثر نہیں پڑتا۔ پودینہ ایسی جڑی بوٹی ہے، جو ہر صورت میں فائدہ مند ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat