Sabz Chaye Faida Mand - Article No. 837

Sabz Chaye Faida Mand

سبز چاے۔۔ فائدہ مند - تحریر نمبر 837

چاے ایسا مشروب ہے، جوہمیں مجلسی طور پر یک جارکھتاہے۔ دودھ پتی سے لے کرگلابی چاے اور قہوہ ہم مل بیٹھ کرپینا پسند کرتے ہیں۔

جمعرات 10 دسمبر 2015

صائمہ ایس حسین:
چاے ایسا مشروب ہے، جوہمیں مجلسی طور پر یک جارکھتاہے۔ دودھ پتی سے لے کرگلابی چاے اور قہوہ ہم مل بیٹھ کرپینا پسند کرتے ہیں۔ وطن عزیز میں ہرسال ایک لاکھ نوّ سے ہزار ٹن چاے کی پتی پی جاتی ہے۔ اس بنا پر پاکستان چاے پینے والے ملکوں میں ساتھویں نمبر پرآتا ہے اور چاے درآمد کرنے والے ممالک میں دنیا بھر میں اس کا تیسرا نمبر ہے۔

حالیہ برسوں میں سبز چاے پینے کارجحان بڑھ گیاہے۔ اب چین سے ڈبوں کے علاوہ کھلی چاے بھی پاکستان میں درآمد کی جارہی ہے۔ شمالی علاقوں کے رہنے والے سبز چاے زیادہ پسند کرتے ہیں۔
سبز چاے پیتے وقت اگر اس میں لیموں کے رس کے چند قطرے ملالیے جائیں تونہ صرف یہ کہ اس کامزہ دوبالاہوجاتا ہے، بلکہ پینے والے کاوزن بھی کم ہوجاتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ہضم وجذب کے نظام کودرست اور جسم کے درجہ حرارت کوبھی نظم وضبط میں رکھتی ہے۔

تحقیق کرنے والوں کاکہنا ہے کہ سبز چاے پینے سے بلڈپریشر قابومیں رہتاہے، اضمحلال اور افسردگی (ڈپریشن) سے چھٹکارا مل جاتاہے، دانتوں کی سڑاندسے نجات مل جاتی ہے اور الزائمر (نسیان کامرض) بھی کم ہوجاتاہے۔ یہ رعشے کے اثرات کوکم کرتی اور بڑھاپے کوروکتی ہے۔
سبزچاے چین میں گزشتہ پانچ ہزار برس سے پی جارہی ہے۔ 2737قبل مسیح میں اس کی پتیوں کوابال کرچاے بنائی گئی۔
اس وقت جب چین میں شینونگ کی حکمرانی تھی۔ وہ ایک ذہین سائنس داں تھا۔ وہ چینیوں کوجڑی بوٹیوں سے علاج کرنے کی ترغیب دیاکرتا تھا اور انھیں تلقین کرتاتھا کہ زراعت کوفروغ دیں۔ وہ چین کی روایتی چاے کاموجدہے۔ یہ چاے تریاق کے طورپر کام کرتی ہے اور تقریباََ 70جڑی بوٹیوں کے زہریلے اثرات کوختم کرتی ہے۔
شینونگ جب ایک پودے پرتحقیق کررہاتھا تواس نے بھولے سے اس پودے کازہریلا پھول کھالیا، جس سے اس کی آنتوں میں زہرپھیل گیا اور موت واقع ہوگئی۔

سبزچاے جس پودے سے حاصل کی جاتی ہے، اسے چاہوا“ (Chahua) کہتے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ کالی اور سبزچاے ایک ہی پودے سے حاصل کی جاتی ہیں، البتہ انھیں مختلف طریقوں سے تیارکیاجاتاہے۔ سبزچاے کے لیے جوپتی بنائی جاتی ہے، اسے کم گرم کیاجاتاہے، جب کہ کالی چاے کی پیتاں بناتے وقت اسے زیادہ گرم کیاجاتاہے توپیتاں سیاہ ہوجاتی ہیں اور ان سے خوشبو آنے لگتی ہے۔

تحقیق سے معلوم ہواہے کہ سیاہ کی نسبت سبزچاے زیادہ فائدہ مندہوتی ہے۔ اس میں یہ خاصیت محض اس لیے پیداہوتی ہے کہ اس کی پتیوں کوکم خشک کیاجاتاہے۔ یہ نہ صرف جسم کوزہریلے اثرات سے محفوظ رکھتی ہے، بلکہ سرطان سے بھی بچاتی ہے۔
دونوں قسم کی چاے میں کیفین کی مقدار تقریباََ ایک جیسی ہوتی ہے۔ سبز چائے کی ایک پیالی میں کیفین 24تا40ملی گرام ہوتی ہے، جب کہ سیاہ چاے کی ایک پیالی میں کیفین کی مقدار 14سے 61 ملی گرام تک ہوتی ہے۔
چناں چہ سبزچاے پینا زیادہ بہترہے۔ اتنے فوائد کے باوجود بہت زیادہ سبز چاے پینے سے فولاد اور فولک ایسڈ جسم میں جذب نہیں ہوتے۔
وہ خواتین جوحاملہ ہوتی ہیں، انھیں ابتدائی ایام میں زیادہ سبزچاے پینے سے منع کیاجاتاہے۔ فولک ایسڈ پیداہونے والے بچے کے لیے بہت اہم ہوتاہے، اس لیے کہ اگریہ کم ہوجائے توبچے کی ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کونقصان پہنچتا ہے۔
ایسی صورت حال میں حاملہ خواتین کوچاہیے کہ وہ پودینے یاادرک کی چاے پییں، تاکہ انھیں یاان کے بچے کوکوئی نقصان نہ پہنچے۔
چین کے علاوہ اب چاے کی کاشت بڑے پیمانے پرجاپان ، ویت نام اور تھائی لینڈ میں بھی کی جانے لگی ہے۔ گیارھویں صدی میں بدھاکے پیروکار، جوچین میں تعلیم حاصل کررہے تھے، جب وہاں سے واپس جاپان گئے تواپنے ساتھ سبزچاے بھی لیتے گئے۔

جاپانیوں نے اس چاے کامعیار مزیدبلندکیا۔ وہ نہ صرف یہ کہ پتیوں کوہلکی آنچ پر پکاتے تھے، بلکہ خشک ہنے کے بعد اسے پیس کرسفوف بنالیتے تھے۔ اس کانام انھوں نے’‘ مٹچا“ ( Matcha) رکھا۔ جاپان کی روایتی اور اعلادرجے کی تقریبات میں ” مٹچا“ چاے کااہتمام کیاجاتاہے۔ ” مٹچا“ کی گہری سبز رنگت اس لیے ہوتی کہ اسے سائے میں خشک کیاجاتاہے۔
یہ مزے میں بہت لاجواب ہوتی ہے۔
”مٹچا“ چاے کے بازار میں آنے کے بعدیہ تصورختم ہوچکاہے کہ سبزچاے گرم ہوتی ہے۔ حالیہ برسوں میں اسے ٹھنڈے مشروبات میں بھی استعمال کیاجارہاہے، مثلاََ آئس کریم وغیرہ۔ دوسری صحت بخش غذاؤں اور کیک میں بھی سبزچاے کوشامل کیاجارہاہے۔سبز چاے نے ساری غذاؤں کوسبزبنادیا ہے، ممکن ہے کچھ عرصے بعد قلفی اور لسّی میں بھی اسے شامل کیاجانے لگے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat