Shakar Qandi - Article No. 873

Shakar Qandi

شکرقندی - تحریر نمبر 873

طبیبہ توبینہ ناز کے مطابق ہلکی پھلکی بھوک میں شکرقندی کھانا اپنا معمول بنالیں، دراصل یہ بدن کوتوانائی بخشنے والے غذائی اجزاء کا مجموعہ ہی نہیں بلکہ غذائیت کے اعتبار سے آلو پر فوقیت بھی رکھتی ہے

جمعرات 4 فروری 2016

محمد اظہر:
آلو جیسی شکل اور غذائیت رکھنے والی شکرقندی دراصل ایک جڑ ہے جوپاکستان میں عام پائی جاتی ہے اور اسے نہ صرف بچے بلکہ بڑے بھی شوق سے کھاتے ہیں۔ اس کے میٹھے ذائقے کی وجہ سے اسے انگریزی میں سویٹ پوٹاٹو(Sweet Potato) بھی کہاجاتا ہے۔ بتایا جاتاہے کہ آج سے کوئی 8000سال قبل مسیح میں اس کی کاشت جنوبی امریکہ میں شروع ہوئی۔
یہ بظاہر نشاستہ اور شکر کامجموعہ ہے لیکن اس میں دوسرے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں۔ مثلاََ میں وٹامن اے کافی مقدار میں ہوتی ہے فولاد اور بعض دیگر معدنی اجزاء بھی اس میں ملتے ہیں یعنی شکرقندی بدن کوتوانائی بخشنے والے غذائی اجزاء کامجموعہ ہی نہیں بلکہ غذائیت کے اعتبار سے آلو پر فوقیت رکھتی ہے۔ شکرقندی کوبھون کریااُبال کرکھایا جاتاہے لیکن اس کا حلوہ بھی بے حدلذیذ ہوتاہے۔

(جاری ہے)

کالی مرچ اور نمک کے ساتھ شکرقندی کااستعمال اس کے ذائقے اور افادیت کومزید بڑھادیتا ہے۔
وٹامن اے کاخزانہ:
گہرے نارنجی رنگ کی شکرقندی کامطلب ہے کہ اس میں بیٹا کیروٹین یعنی وٹامن اے کی بہتات ہے۔ بیٹاکیروٹین ایک انتہائی اہم اینٹی آکسیڈنٹ ہے ۔ شکرقندی میں پایاجانے والا بیٹاکیروٹین آنکھوں کے لیے بھی بے حد مفید ہے۔
کہا جاتاہے کہ ایک شکرقندی میں اس قدروٹامن اے موجود ہوتاہے کہ یہ انسانی جسم کی ایک دن کی وٹامن اے کی ضرورت کوپورا کرسکتا ہے، یہی وٹامن اے کئی اقسام کے کینسر سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ جلد کو سورج کی الٹراوئلٹ شعاؤں کے مضراثرات سے بھی بچاتا ہے۔
اعصابی قوت کے لئے بہترین ٹانک:
شکرقندی کااستعمال دماغ میں موجود ٹشوزمیں سوزش ہونے سے روکتا ہے اور اس سے فائبرونوجن لیول بھی کنٹرول میں رہتاہے۔
دراصل یہ جسم میں موجود ایک گلائیکوپروٹین ہے جس کی زیادتی انسان کے اعصابی نظام کو نقصان پہنچاتی ہے۔ شکرقندی میں پایا جانے والا پوٹاشیم ذہن کونارمل انداز میں کام کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
قوت مدافعت بڑھائیں اور ذہن کوپرسکون رکھیں:
شکرقندی میں پایا جانے والا معدنیاتی فولاد نہ صرف جسم کو توانائی مہیا کرتا ہے بلکہ اس سے جسم میں خون کے سفید اور سرخ خلیات بھی تیزی سے بنتے ہیں جس سے ذہنی تناؤ دور ہوتاہے اور قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوتاہے۔
شکرقندی میں موجود یمنیشیئم کی وافرمقدار بھی اسے توانائی کاذخیرہ بناتی ہے جس کے باعث ذہن پرسکون رہتا ہے۔
دل کی بیماریوں کے لئے کتنی فائدہ مند ہے:
شکرقندیی میں چونکہ وٹامن بی سکس (Vitamin B6) وافرمقداع میں پایاجاتاہے لہٰذا اس کے استعمال سے دل کی بیماریوں سے بچاجاسکتا ہے۔ دراصل وٹامن بی سکس دل کی بیماریوں کاسبب بننے والے ہوموسیسٹین (Homocysteine) کی سطح کوکم کرتاہے۔
ہوموسیسٹین کی سطح میں اضافے سے دل کی شریانیں سخت ہونے لگتی ہیں اور نتیجتاََ ہارٹ اٹیک یعنی دل کادورہ پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ وٹامن بی سکس ان شریانوں کولچکدار بناتاہے۔ اس کے علاوہ شکرقندی میں موجود پوٹاشیم بھی دل کی دھڑکنوں کوترتیب دینے میں مدد کرتاہے لیکن دل کے مریض اپنے ڈاکٹر سے مشورے کے بغیر شکرقندی ہرگزاستعمال نہ کریں۔

اگر آپ کوکھانا ہضم نہیں ہوتا:
معدے کے السر میں مبتلا افراد کے لئے شکرقندی کااستعمال انتہائی مفید ہے۔ اس میں پایاجانے والا فائبر نہ صرف معدے کی صفائی کرتاہے بلکہ کھانا ہضم کرنے میں بھی مدد دیتاہے۔ شکرقندی کے مسلسل استعمال سے خوراک کی نالی میں تیزابیت پیدانہیں ہوتی۔ اس میں موجود کیلشیئم، پوٹاشیئم، وٹامن بی، وٹامن سی اور بیٹاکیروٹین السر سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔

ہارورڈیونیورسٹی کی تحقیق:
چونکہ شکر قندی میں وٹامن اے وافرمقدار میں پایاجاتا ہے اس لئے یہ پھیپھڑوں کے لئے انتہائی مفید تصور کی جاتی ہے۔ شکرقندی کے استعمال سے پھیپھڑوں کی کئی بیماریوں سے بچاجاسکتا ہے۔ امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے ثابت ہواکہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے کیرو ٹینائیڈ (Carotenoids) والی غذا کااستعمال کرتے ہیں ان میں پھیپھڑوں کے کینسر کاخطرہ 33فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

بیوٹی فوڈ:
بعض ماہرین شکرقندی کوبیوٹی فوڈ (Beauty- food) بھی کہتے ہیں۔ اس میں موجود غذائی اجزا جلد اور بالوں کے لئے بے حد مفید قرار دئیے جاتے ہیں۔ وٹامن سی، وٹامن ای اور بیٹا کیروٹین جیسے اجزاء پر مشتمل شکرقندی نہ صرف انسانی جلد کوچمکدار بناتی ہے بلکہ اس سے رنگت بھی صاف ہوجاتی ہے۔ شکرقندی کے مستقل استعمال سے بال گھنے ہوتے ہیں اور ان کاگرنا بھی کم ہوجاتا ہے۔

شکرقندی شوگر میں بھی کھائی جاسکتی ہے لیکن:
شکرقندی میں پائے جانے والے خاص مادے جسم میں انسولین (Insulin) کی سطح کودرست رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں خون میں شوگر کالیول معتدل رہتاہے۔ اگرچہ شکرقندی سے حاصل ہونے والا وٹامن بی سکس ذیابیطس یعنی شوگر کے مرض سے بچاتا ہے تاہم شوگر میں مبتلا افراد کواس کااستعمال کم سے کم کرنا چاہیے۔

شکرقندی کے شوقین یہ ضرور پڑھیں:
کمزور معدے والے افراد شکرقندی استعمال نہ کریں۔
اسے کھانے کے بعد اگر سونف چبالیں تویہ جلد ہضم ہوجائے گی۔
بہتر ہے کہ اسے کالی مرچ یانمک وغیرہ سے ساتھ ہی استعمال کریں۔
ذیابیطس اور دل کے مریض ڈاکٹر سے مشورہ کے بغیر است استعمال نہ کریں توبہتر ہے۔
موٹاپے کاشکار افراد شکرقندی کااستعمال کم سے کم کریں کیونکہ یہ جسم کومزید موٹا کرسکتی ہے۔
چونکہ یہ دیرسے ہضم ہوتی ہے اس لئے اگر اس میں شہد ملاکر کھایاجائے تو زیادہ بہتر ہے۔
اس کااستعمال صرف ذائقے اور ہلکی پھلکی بھوک مٹانے کے لئے کیاجائے تو بہتر ہے، اس کازیادہ کھانا نقصان کاباعث ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat