Singhara Sehat Bakhsh Aur Munfarid Phal - Article No. 875

Singhara Sehat Bakhsh Aur Munfarid Phal

سنگھاڑا۔ صحت بخش اور منفرد پھل - تحریر نمبر 875

سنگھاڑے کے بہت سے فائدے ہیں، لیکن کم افراد کو ان کے بارے میں معلوم ہے۔ اکثریت اسے نظر انداز کردیتی ہے، حال آنکہ سنگھاڑا آسانی سے دستیاب ہوتاہے اور سستا ہوتاہے۔

منگل 9 فروری 2016

کرن رزاق:
سنگھاڑے کے بہت سے فائدے ہیں، لیکن کم افراد کو ان کے بارے میں معلوم ہے۔ اکثریت اسے نظر انداز کردیتی ہے، حال آنکہ سنگھاڑا آسانی سے دستیاب ہوتاہے اور سستا ہوتاہے۔ اسے سڑک کے کنارے کھڑے ہوئے ٹھیلوں سے خریدا جاسکتاہے۔ یہ موسم سرمامیں ہی ملتا ہے۔ اس کی ناریل جیسی مٹھاس کی بنا پرکچھ افراد اسے شوق سے کھاتے ہیں۔
زیادہ تر افراد است نظر انداز کرتے ہیں۔ ان کے نظر انداز کرنے کی وجہ غالباََ یہ ہے کیہ انھیں سنگھاڑے کے فائدوں کاعلم ہی نہیں ہوتا۔
یہ ایشیا کے جنوب مشرق علاقوں میں پایاجاتا ہے۔ سنگھاڑا تقریباََ پانچ میٹر کی گہرائی میں کاشت کیا جاتا ہے۔ یہ تالابوں میں ہوتاہے اور اسے رواں پانی میں بھی کاشت کیاجاتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ یوریشیا اور افریقہ کے گرم ممالک میں کاشت کیاجاتاہے۔

چناں چہ اسے جاڑوں میں ہی کھایا جاتاہے۔
یہ رواں پانی میں کاشت کیاجاتا ہے، لہٰذا جب اسے تازہ فروخت کیا جاتا ہے تواس میں خفیف سے زہریلے اثرات بھی ہوتے ہیں۔ کھانے سے پہلے اسے اچھی طرح سے دھولینا چاہیے۔ سنگھاڑے کوکئی طرح سے کھاسکتے ہیں، چاہے اُبالیں، تلیں یابھونیں، لیکن تقریباََ سات منٹ تک، اس سے زیادہ نہیں ورنہ خراب ہوسکتا ہے۔

اسے سلاد میں ڈالاجاسکتا ہے۔ اس کاسوپ بنایا جاسکتا ہے۔ اسے مرغی کے گوشت کے ساتھ پکایا جاسکتا ہے۔ پزا پربھی ڈالا جاسکتا ہے اور شوربے کاگاڑھا بنانے کے لیے بھی استعمال کیاجاسکتاہے۔ بعض افراد اسے کیک اور پڈنگ میں بھی ڈالتے ہیں۔ ہانڈی میں بچ جانے کی صورت میں اسے گرم کرکے کھایا جاسکتا ہے۔ اس کاذائقہ برقرار رہتا ہے۔
سنگھاڑے کوعموماََ کچی حالت میں کھایا جاتاہے۔
کچھ افراد اسے اُبال لیتے ہیں۔ خشک ہونے پر اسے پیس کر آٹا بنالیتے ہیں، جسے سنگھاڑے کاآٹاکہتے ہیں۔ تازہ سنگھاڑے میں نشاستہ (کاربوہائڈریٹ) لحمیات (پروٹینز)، فولاد اور آیوڈین ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں میگنیزئیم، کیلسئیم، پوٹاشیئم، جست تانبا اور کثیرالحیاتین بھی ہوتی ہیں۔ ڈبوں کی نسبت تازہ حالت میں مذکورہ صحت بخش اجزا اس میں دگنی مقدار میں ہوتے ہیں۔

صحت مند زندگی کے لیے سنگھاڑا ایک عمدہ غذا ہے۔ نصف پیالی سنگھاڑوں میں 1ء 0گرام چکنائی، 8ء 14گرام نشاستہ اور 9ء 0گرام لحمیات ہوتی ہیں دودھ کے مقابلے میں اس میں 22فیصد معدنیات زیادہ ہوتی ہیں، جب کہ حراروں کی تعداد 60ہوتی ہے۔ اس میں کولیسٹرول نہیں ہوتا۔ سنگھاڑے میں سوڈئیم بہت کم ہوتاہے۔ حیاتین ب 6اور ب 7(وٹامنزبی 6اور بی 7) 10فیصد ہوتی ہیں۔
جوقوت مدافعت بڑھاتی اور دماغ کوطاقت دیتی ہیں۔ اس میں تھایامن اور رائبوفلاون بھی ہوتے ہیں، جو غذا کو توانائی میں تبدیل کرتے ہیں۔ چکنائی نہ ہونے کی بناپراسے کھانے سے وزن نہیں بڑھتا۔
اس میں پانی فینولک اور فلیوونائڈز نامی مانع رتکسید اجزا ہوتے ہیں، اس لیے اس میں بیکٹیریا، وائرس اور سرطان کوختم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، جس سے تلی اور معدہ صحت مندرہتے ہیں۔
تلی کی خرابی سے بے خوابی گہری تھکن، ورم اور پیشاب میں تعدیہ(انفیکشن) جیسے امراض ہوجاتے ہیں۔
سنگھاڑے میں زہریلے اثرات کوختم کرنے والے اجزا کثرت سے ہوتے ہیں، اس لیے یہ ان افراد کے لیے بہت فائدہ مند ہے، جنھیں یرقان ہوجاتاہے۔ اس کوغذا میں شامل رکھنے سے غدہ درقیہ (تھائرائڈ گلینڈ) کی کارکردگی درست رہتی ہیں۔ یہ خاص طور پر پیاس کوبجھاتا، خون کوصاف رکھتا اور سوزش کوختم کرتا ہے۔
یہ توانائی میں اضافہ کرتاا ور تھکن ختم کرتاہے۔ یہ چوں کہ جسم میں سوڈیئم کاتوازن برقرار رکھتا ہے، اس لیے بلڈپریشر بھی متوازن رہتا ہے۔ سنگھاڑے کے بیجوں کارس نکال کر پینے سے خسرہ کے اثرات جاتے رہتے ہیں۔ یہ معدے کو درست رکھتا، بدہضمی کوختم کرتا اور پیچش اور دست کو روکتا ہے۔
سنگھاڑے کوپیس کرپکاکرکھانے سے حاملہ خواتین کے جریان خون کوروکا جاسکتا ہے۔
اس کے خشک بیج کھانے سے بھی خون کااخران رک جاتا ہے۔خواتین میں یہ دودھ کی مقدار کوبڑھاتا ہے۔ یہ آنتوں کی گرمی کو بھی ختم کرتا ہے۔
جسم کے کسی حصے میں سوجن ہونے پر اگر سنگھاڑے کے چھلکوں کوپیس کرلیپ بنالیا جائے اور متاثرہ مقام پر لگایا جائے توسوجن دور ہوجاتی ہے۔ اگر سنگھاڑے کے بیجوں کوپیس کراس میں لیموں کاعرق ملالیا جائے اور ایکززیما (Eczema) والی جگہوں پرلگایا جائے توایکزیما ختم ہوجاتاہے۔
سنگھاڑے سے بال مضبوط رہتے ہیں۔ سنگھاڑا آیورویدک ادویہ بنانے میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتاہے۔
ان سب فوائد کے باجود سنگھاڑے کومناسب مقدار میں کھانا چاہیے، حال آنکہ یہ معدے کے لیے فائدہ مند ہے، لیکن ایک صحت مند شخص کودس سے پندرہ گرام سنگھاڑوں سے زیادہ نہیں کھانا چاہیے۔ زیادہ کھانے کی صورت میں آپ کے معدے میں درد ہوسکتا ہے۔ جن افراد کوقبض رہتا ہو، انھیں سنگھاڑا نہیں کھانا چاہیے۔ اسے کھانے کے بعد نصف گھنٹے تک پانی نہ پییں۔ ذیابیطس کے مریضوں کوسنگھاڑا اعتدال کے ساتھ کھاناچاہیے، اس لیے کہ آلوکی طرح اس میں بھی نشاستہ ہوتاہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat