Khorak Mein Protein Ki Kami - Article No. 2993

Khorak Mein Protein Ki Kami

خوراک میں پروٹین کی کمی - تحریر نمبر 2993

جسم میں پروٹین کی کمی نشو و نما کو متاثر کرتی ہے اور پٹھوں کو نہ صرف لاغر کر دیتی ہے، بلکہ بعض دفعہ اس کے دیرپا اثرات زیادہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتے ہیں

ہفتہ 16 اگست 2025

اقبال سید حسین
اقوامِ متحدہ کے ادارہ صحت و خوراک کی ایک رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں پانچ سال کی عمر تک کے بچے پروٹین کی کمی کا شکار ہیں۔بچوں کو جو غذا ملتی ہے، اس میں حیاتین، کاربوہائیڈریٹس، نمکیات اور تمام قسم کے دوسرے غذائی اجزاء مناسب مقدار میں موجود نہیں ہوتے ہیں۔پروٹین انسانی صحت اور اس کی بقا کے لئے ایک جُز لاینفک کی حیثیت رکھتے ہیں اور دوسرے تمام غذائی اجزاء سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔
جسم میں پروٹین کی کمی نشو و نما کو متاثر کرتی ہے اور پٹھوں کو نہ صرف لاغر کر دیتی ہے، بلکہ بعض دفعہ اس کے دیرپا اثرات زیادہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔پروٹین کی مکمل اور جسم کی ضروریات کے مطابق فراہمی بھی ایک توجہ طلب امر ہے۔

(جاری ہے)

اقوامِ متحدہ کے مطابق پاکستان اور کئی پس ماندہ ممالک میں کثیر تعداد میں بچے پروٹین کی کمی کا شکار ہیں، جو نہ صرف بچوں کی جسمانی صحت کو متاثر کر رہی ہے، بلکہ ان کی ذہنی صلاحیتوں کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔

پروٹین کی کمی کے شکار بچے کُند ذہن، سست رو اور آئندہ چل کر عموماً غیر تسلی بخش کردار کے مالک ثابت ہوتے ہیں۔
پاکستان میں عام طور پر نہ صحت کے اصولوں کو مدِ نظر رکھا جاتا ہے اور نہ خوراک کے انتخاب میں غذائی ضروریات پر توجہ دی جاتی ہے۔اکثر اوقات یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ صرف چکنائی ہی کو مکمل اور اعلیٰ غذا تصور کیا جاتا ہے۔متمول طبقہ جو اپنے بچوں کو عمدہ اور غذائی اجزاء سے بھرپور خوراک مہیا کر سکتے ہیں، ان کے بچے بھی اکثر پروٹین کی کمی کا شکار نظر آتے ہیں۔
اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہ بچوں کی غذائی ضروریات کا صحیح تعین نہیں کر پاتے۔اگر اس ضمن میں محکمہ صحت، مختلف ذرائع کا سہارا لے کر عوام کو بہتر صحت کے اصول و ضوابط سے آگاہ کرے، تو بچوں کی صحت پر خاصے مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ایک اور حقیقت خاص طور پر توجہ طلب ہے کہ جدید طبی تحقیقات کے مطابق 5 سال کی عمر کے بعد جسم سے پروٹین کی کمی کے اثرات ختم کرنے ناممکن ہو جاتے ہیں اور اگر جوانی کے ایام میں جسم کو مکمل اور وافر مقدار میں پروٹین مہیا ہو جائے، تب بھی بچپن کی کمی کا ازالہ نہیں ہو سکتا۔

پروٹین کی مستقل کمی بچوں میں کئی مہلک بیماریوں کے علاوہ سوکھا جیسی خطرناک بیماری میں بھی مبتلا کر دیتی ہے اور بعض دفعہ دیکھنے میں آیا ہے کہ پروٹین کی کمی نسل بہ نسل منتقل ہوتی رہتی ہے۔یعنی پروٹین کی کمی کے شکار والدین کے بچوں میں بھی اس کمی کے اثرات موجود ہو سکتے ہیں، لہٰذا والدین کا فرض ہے کہ بچوں کی صحت کے اصولوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کی خوراک کا تعین کریں اور دوسرے اہم غذائی اجزاء کے ساتھ پروٹین کی فراہمی کا خاص طور پر خیال رکھیں۔
ان کو ترتیب وار ایسی غذا دیں، جس سے جسم کو تمام غذائی اجزاء مہیا ہوتے رہیں اور کسی جزو کی کمی بیشی نہ ہونے پائے۔
پروٹین گائے، بھینس اور بکری کے گوشت اور مچھلی میں خاصی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔دالیں، لوبیا اور چنے بھی پروٹین حاصل کرنے کا عمدہ اور سستا ذریعہ ہیں۔اس کے علاوہ تازہ پانی کی نباتات بھی پروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں۔کئی ماہرین کا خیال ہے کہ انھیں خوراک کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں جاپان میں خاصی تحقیقات ہوئی ہیں۔
جرمنی کے علاوہ فرانس اور چیکو سلاویہ میں بھی مصنوعی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹین استعمال میں آ رہی ہے۔اگرچہ مچھلی بھی پروٹین حاصل کرنے کا ایک سستا اور موٴثر ذریعہ ہے، لیکن اس کی خاص بدبو اور ذائقہ وسیع پیمانے پر کھپت کی راہ میں حائل ہے۔چلی (Chile) میں مچھلی سے بے ذائقہ اور بغیر بدبو کے ایک پروٹین پاؤڈر حاصل کیا گیا ہے۔
اس پاؤڈر کی مدد سے بچوں کے لئے آئسکریم اور مختلف قسم کے مشروبات بنائے جا رہے ہیں۔چونکہ بچے اس قسم کے مشروبات اور آئسکریم بہت پسند کرتے ہیں، اس لئے یہ خاصی مقدار میں استعمال میں آ رہے ہیں۔اس طرح بچوں کو دوسری خوراک کے مقابلے میں ان کے ذریعے سے زیادہ مقدار میں پروٹین مل رہے ہیں۔چلی کا یہ تجربہ پروٹین کی کمی کو دور کرنے میں خاصا کامیاب رہا ہے۔پاکستان کو بھی چاہیے کہ اس انوکھے تجربے سے استفادہ کر کے ملک کے بچوں اور عوام کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے اہم قدم اُٹھائے۔یہ منصوبہ مستقبل میں پاکستان کو ایک صحت مند اور مضبوط معاشرہ دے گا، جو نہ صرف خوشحالی کی ضمانت ثابت ہو گا، بلکہ ترقی کی راہیں بھی استوار کر سکے گا۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj