Shehad Ghiza Bhi Shifa Bhi - Article No. 2964

Shehad Ghiza Bhi Shifa Bhi

شہد غذا بھی شفا بھی - تحریر نمبر 2964

شہد ایک ایسی قدرتی غذا اور دوا ہے، جو بے شمار اور لا علاج بیماریوں کے لئے بھی اکسیر ہے

پیر 19 مئی 2025

ہومیو ڈاکٹر غلام محی الدین
کئی دھائیوں پہلے کی بات ہے کہ پاکستان سے باکسرز کی ایک ٹیم بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کے لئے بیرونِ ملک جا رہی تھی، تو اُس کے ایک رُکن کو ڈاکٹروں نے یرقان یعنی پیلیا کی بیماری کی وجہ سے ڈی پورٹ کر دیا۔وہ کھلاڑی اُسی دور کے ایک ایسے طبیب کے پاس علاج کے لئے جا پہنچا، جو طبِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ماہر تھے۔
انھوں نے اسے ایک ہفتے میں لگ بھگ دو کلو خالص شہد پلایا اور پھر اُسے یرقان کے ماہر ڈاکٹر کے پاس معائنے کے لئے بھیج دیا۔ڈاکٹر حیران تھا کہ یہ باکسر محض ایک ہفتے میں بالکل صحت یاب کیسے ہو گیا۔اُس نے اپنے اطمینان کے لئے اُس کے تمام ضرورت ٹیسٹ بھی کروا لیے، پھر بھی تمام رپورٹیں درست نکلیں۔

(جاری ہے)


شہد میں شفا ہے۔اس کی افادیت کے بارے میں قرآن مجید کی سورة النحل کی آیت 68، 69 میں ہے:”اور تمہارے رب نے شہد کی مکھی کو الہام کیا کہ پہاڑوں میں گھر بنا اور درختوں میں اور چھتوں میں، پھر ہر قسم کے پھل میں سے کھا اور اپنے رب کی راہیں چل کہ تیرے لئے نرم و آسان ہیں، اس کے پیٹ سے پینے کی چیز رنگ برنگ نکلتی ہے، جس میں لوگوں کی تندرستی ہے۔

اب جبکہ قرآن میں اللہ رب العزت نے فرما دیا کہ شہد میں تندرستی (شفا) ہے، تو یہاں غور طلب پہلو یہ ہے کہ اس میں ہر طرح کی شفا ہے۔
تاریخ کی کتابوں میں درج ہے کہ جب حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے، تو انھوں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ وہ بارش کا پانی، زیتون اور شہد ڈھونڈ کر لائے اور فرمایا کہ قرآن نے بارش کے پانی، زیتون کو مبارک یعنی باعثِ برکت قرار دیا ہے اور شہد کو شفا کا ذریعہ بنایا ہے۔
جب یہ تینوں اشیاء آ گئیں اور حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے انھیں نوش فرمایا، تو وہ پوری تندرست ہو گئے۔ایک اور واقعہ تاریخ میں ملتا ہے کہ جب حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بدن پر دانے نکل آئے، تو انھوں نے شہد استعمال کیا اور صحت یاب ہو گئے، حالانکہ حضرت نافع رضی اللہ عنہ نے ان سے اپنے علم کے مطابق یہ فرمایا تھا کہ اس مرض میں مٹھاس کا استعمال مناسب نہیں، لیکن حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرا علاج شہد ہی سے ہو گا، کیونکہ قرآن کا فرمان کبھی غلط نہیں ہو سکتا۔
جدید طب کی تاریخ میں شہد سے شفایابی کے کئی واقعات ریکارڈ پر موجود ہیں۔لگ بھگ 28 برس پہلے کا ذکر ہے کہ سالفورڈ یونیورسٹی انگلستان کے ایک ڈاکٹر کرافورڈ نے تیز بخار اور حساسیت کے 200 مریضوں کا علاج صرف شہد سے کیا اور تمام مریض بالکل صحت یاب ہو گئے۔ایک اور واقعہ جو طب کے ایک معروف رسالے میں لگ بھگ اُسی دور میں شائع ہوا وہ یہ تھا کہ ڈاکٹر تھامس نے نمونیے کے ایک مریض کو پانچ دن میں ایک کلو شہد پلایا اور وہ صحت یاب ہو گیا۔
دمہ یا سینے کے امراض سے شفا کے لئے صبح، شام اور رات کو سوتے وقت جوشاندہ، تخمِ مولی، شہد کے ساتھ پلا دیا جائے، تو فوری افاقہ ہوتا ہے۔کھانسی میں بھی شہد چاٹنا فائدہ مند ہے۔حکیموں کا کہنا ہے کہ شہد اگر پرانا اور خراب ہو جائے، تو اسے کھانا نہیں چاہیے۔حکما نے اصلی شہد کی یہ پہچان بھی بتائی ہے کہ اسے کتا نہیں کھاتا، البتہ کسی چیز میں ملا کر دیا جائے، تو کھا لیتا ہے۔
شہد سردی سے ہونے والے امراض مثلاً امراضِ سینہ میں مفید ہے، بھوک بڑھاتا ہے۔اسے پانی میں ملا کر پیا جائے اور قے آ جائے تو معدہ صاف کر دیتا ہے۔بصارت تیز اور دانتوں کو مضبوط کرتا ہے، پیاس بجھاتا ہے۔یرقان میں بھی فائدہ دیتا ہے۔
منہ اور حلق میں تکلیف ہو اور کھانا پینا نگلنے میں دشواری ہو رہی ہو تو شہد کے استعمال سے فائدہ ہوتا ہے۔قدیم ویدوں کے مطابق شہد کا استعمال بینائی کو بہتر اور آواز کی غرغراہٹ دور کرتا ہے۔
مواد کو صاف کر کے زخم پر لگایا جائے تو زخم ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ نیا گوشت پیدا کرتا ہے۔مقوی باہ ہے، جذام (کوڑھ) میں بھی مفید ہے۔کھانسی اور جریان ٹھیک کرتا ہے، مقعد کے کیڑے مارتا ہے اور جسم کی چربی کم کرتا ہے۔متلی، امراضِ قلب میں بھی شافی ہے۔حکما اور وید دھوپ کھایا ہوا اور گرم شہد استعمال کرنے سے منع کرتے ہیں۔یونانی حکما بارش کے پانی میں شہد ملا کر پینے کو مفید جانتے ہیں، جبکہ طبِ مشرق کے طبیب اسے ضرر رساں گردانتے ہیں۔
یونانیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بارش کے پانی میں شہد ملا کر پینے سے گردے کی پتھری ٹوٹ جاتی ہے۔مثانے اور آنتوں میں اگر پھوڑے ہوں، تو شہد انھیں صاف کرتا ہے۔
اطبا کا خیال ہے کہ جن لوگوں کا مزاج صفراوی ہوتا ہے یا انھیں پیاس زیادہ لگتی ہو یا اُن کا مزاج گرم خشک ہو، انھیں گرم موسم میں شہد نقصان پہنچا سکتا ہے اور ان کے مزاج میں گرمی کے علاوہ متلی، قے اور امراضِ صفراوی پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔
طب کی مستند کتاب ’القانون‘ میں شہد کو مقوی معدہ بتایا گیا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق اگر بچوں کو ارنڈی کے تیل میں ہم وزن شہد ملا کر دیا جائے، تو پیٹ کی مروڑ دور کرتا ہے۔اگر اس میں تھوڑا سا عرقِ بادیان یا عرقِ انیسوں ملا دیا جائے، تو زیادہ بہتر نتائج ملتے ہیں۔شہد کے پانی کو اطبا گرم تر بتاتے ہیں اور دماغ کے امراض، سرد مفاصل کے درد کو دور کرنے کے علاوہ اعضائے سرد کو طاقت بہم پہنچاتا ہے۔
مفاصل کے درد کو دور کرتا ہے اور پیٹ کے قراقر کو دور کرتا ہے۔کھانسی کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے ورم کو کم کرتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے اور پیشاب کی جلن رفع کرتا ہے۔
غرض شہد ایک ایسی قدرتی غذا اور دوا ہے، جو بے شمار اور لا علاج بیماریوں کے لئے بھی اکسیر ہے۔بس، ہمیں اس کا استعمال آنا چاہیے اور استعمال کے لئے کسی مستند طبیب یا ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj