Khumbiyan - Ghiza Bhi Dawa Bhi - Article No. 2801

Khumbiyan - Ghiza Bhi Dawa Bhi

کھمبیاں ۔ غذا بھی دوا بھی - تحریر نمبر 2801

یہ ذائقے میں اس قدر لذیذ ہیں کہ آج کل بڑے بڑے ہوٹلوں اور ریستوران میں خاص ڈش کے طور پر پیش کی جاتی ہیں

بدھ 3 جنوری 2024

ہومیو کنسلٹنٹ ڈاکٹر جاوید اقبال
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھمبی کھانا پسند فرماتے تھے۔جامع الکبیر میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”کھمبی میں شفا ہے۔اس میں آنکھوں کے امراض کا علاج ہے۔“
درختوں کے نیچے سایہ دار یا پھر کسی نمی والی جگہ پر اُگا ہوا ایک چھتری نما پودا،جسے اُردو میں کھمبی اور انگریزی میں مشروم (Mushroom) کہا جاتا ہے۔
یہ ذائقے میں اس قدر لذیذ ہیں کہ آج کل بڑے بڑے ہوٹلوں اور ریستوران میں خاص ڈش کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔مشروم کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے،تو کم و بیش 5 ہزار برس قبل اس سے متعلق قدیم مصری لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ ابدیت کا پودا (Plant Of Immortality) ہے،جسے کھا کر انسان ہمیشہ کی زندگی پا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے لذیذ ذائقے نے قدیم مصری حکم رانوں کو دیوانہ بنا رکھا تھا۔

اس ہی وجہ سے اس پودے تک رسائی عام آدمی کے بس کی بات نہ تھی۔یعنی یہ پودا صرف حکم رانوں کے لئے مخصوص سمجھا جاتا تھا۔بعد ازاں،یہ پودا دنیا بھر کے ممالک کے باقاعدہ طور پر کاشت کیا جانے لگا اور اس کا استعمال عام ہوتا چلا گیا۔19 ویں صدی کے آخر میں فرانس اس پودے کی کاشت کرنے والا پہلا ملک تھا اور اگر مزید تحقیق کی جائے،تو پتا چلتا ہے کہ لوئس ششم (Louis XIV) اس کی کاشت کرنے والا پہلا فرانسیسی باشندہ تھا۔
اس وقت یہ پودا پیرس کے قریب واقع خاص قسم کے غاروں میں اُگایا جاتا تھا۔کچھ عرصے بعد انگلینڈ میں بھی اس کی کاشت شروع ہو گئی۔اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ مشروم کی کاشت کاری میں کم مشقت،مناسب سرمایہ کاری اور محدود جگہ درکار تھی۔
انگلینڈ کے بعد اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا اور 19 ویں صدی کے آخر تک امریکا اور کئی مشرقی ممالک نے انگلینڈ سے اس کے بیج (Spawns) درآمد کر کے اپنے ملک میں باقاعدہ طور پر اس کی کاشت شروع کر دی۔
1940ء کے بعد دنیا کے بیشتر ممالک نے نہ صرف اس کی کاشت کاری کا باقاعدہ آغاز کیا،بلکہ اس کی غذائی اہمیت سے بھی آگہی اُجاگر کی جانے لگی،تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے فائدہ حاصل کریں۔عمومی طور پر چار اقسام کی مشروم ہی کھانے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں،کیونکہ اس کی چند اقسام زہریلی ہیں،جو قابلِ استعمال نہیں۔مفید مشروم میں چائنیز مشروم (Chinese Mushroom) شٹاکی مشروم (Shiitake Mushroom) آئسٹر مشروم (Oyster Mushroom) اور سفید بٹن مشروم (White Button Mushroom) شامل ہیں۔

جدید تحقیق کے مطابق ماہرین نے بیماریوں سے بچانے والی جن پانچ اشیاء کی فہرست ترتیب دی ہے،ان میں مشروم بھی شامل ہے۔انسانی جسم میں قوتِ مدافعت مضبوط کرنے کے لئے مشروم بہترین سبزی تسلیم کی جاتی ہے۔اگرچہ اسے ادویاتی طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے،لیکن غذائی طور پر صدیوں سے مستعمل ہے۔کھمبیوں کی ایک قسم میں Lentinan نامی کیمیکل پایا جاتا ہے،جو قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔
اس کے علاوہ اس میں موجود ایک اور اہم جز Eritadenine کی بدولت اضافی کولیسٹرول کی مقدار کم ہو جاتی ہے،جس کی وجہ سے یہ دل کی بیماریوں اور ہائی بلڈ پریشر کے لئے بھی اکسیر ہے۔کھمبیوں کا استعمال آنکھوں کے عوارض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ان کی دو اقسام فِلٹ (Flat) اور بٹن (Button) میں سیلی نیم بکثرت پایا جاتا ہے،جو کہ غدہِ قدامیہ کے سرطان سے بچاتا ہے۔
سیلی نیم وٹامن ای کے ساتھ مل کر فری ریڈیکلز کا خاتمہ کرتا ہے،جو خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے۔بٹن کھمبیوں سے ایسٹروجن ہارمون کی افزائش ہوتی ہے،جس کی وجہ سے سن یاس کے دوران بریسٹ کینسر لاحق ہونے کے امکانات معدوم ہو جاتے ہیں۔ایک طبی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ جو خواتین اپنی غذا میں کھمبیوں کا کثرت سے استعمال کرتی ہیں اور ساتھ سبز چائے بھی پیتی ہیں،ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
دو ہزار سے زائد چینی خواتین کے جائزے میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ وہ خواتین جنہوں نے تازہ اور خشک کھمبیاں جتنی زیادہ تعداد میں استعمال کیں،اُن میں بریسٹ کینسر کے امکانات اتنے ہی کم ہو گئے تھے۔یہ امکان اُن خواتین میں مزید کم تر دیکھا گیا،جو روزانہ سبز چائے بھی پیتی تھیں۔یہ بات ایک حقیقت ہے کہ چین میں دیگر ترقی یافتہ ممالک کی نسبت بریسٹ کینسر کا تناسب 4 سے 5 گنا کم ہے۔
اگرچہ اب چین کے انتہائی خوشحال علاقوں میں بھی ماضی کے مقابلے میں بریسٹ کینسر کی شرح بڑھنے لگی ہے۔درج بالا تحقیق کے روح رواں یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا،پرتھ کی ڈاکٹر منزانگ کا کہنا ہے کہ چین میں روایتی طور پر استعمال ہونے والی غذائیں بالخصوص کھمبیاں اور سبز چائے کا بہت زیادہ استعمال خواتین کو بریسٹ کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔اس جائزے میں نوٹ کیا گیا کہ ایسی خواتین جو کہ کھمبیوں کے ساتھ ساتھ سبز چائے بھی پیتی تھیں،ان میں 90 فیصد تک بریسٹ کینسر کا خطرہ کم تھا۔
محققین نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ ایسی خواتین جو ایک اونس کا کم از کم ایک تہائی حصہ روزانہ کھمبیاں استعمال کرتی تھیں،ان میں رسولی بننے کا خطرہ 64 فیصد تک کم ہو گیا تھا۔کھمبی کے چیدہ چیدہ فوائد درجِ ذیل ہیں:
کھمبیاں یا مشروم آنکھوں کے تمام امراض بالخصوص آشوبِ چشم کے لئے انتہائی نافع ہیں۔کھمبی کا پانی سُرمے میں خوب اچھی طرح مکس کر کے آنکھوں میں لگایا جائے،تو اس سے پلکوں کے بال مضبوط ہو جاتے ہیں اور بینائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

کھمبی سکھا کر باریک پیس لیں۔اگر یہ سفوف زخموں پر لگایا جائے،تو زخم بہت جلد مندمل ہو جاتے ہیں۔
اسہال کے عارضے میں کھمبی کا استعمال موٴثر ثابت ہوتا ہے۔نیز،اسہال کے بعد لاحق کمزوری بھی رفع کرنے کے لئے مجرب ہے۔
دائمی کھانسی کے مریضوں کے لئے اس کا استعمال فائدہ مند ہے۔بلغم خارج کرنے میں بھی معاون ہے۔
ہر قسم کے بخار،خاص طور پر ٹائیفائیڈ سے نجات کے لئے کھمبی کو شہد میں ملا کر استعمال کر سکتے ہیں۔

تھوک میں خون خارج ہو یا ٹی بی کا عارضہ لاحق ہو،دونوں ہی صورتوں میں کھمبی فائدہ مند ہے۔
ماہ واری تکلیف میں کھمبی کا عرق مفید ہے۔
کھمبی کا پانی جراثیم کش ہوتا ہے،اس لئے تمام قسم کے وبائی امراض میں فائدہ مند ہے۔
سوکھی ہوئی کھمبی کو پیس کر سرکہ میں ملایا جائے اور اسے ناف پر لیپ کیا جائے،تو ٹلی ہوئی ناف واپس اپنی جگہ پر آ جاتی ہے۔

مناسب مقدار میں کھمبیاں استعمال کرنے والے افراد ہائی بلڈ پریشر سے محفوظ رہتے ہیں۔
مشروم مضرِ صحت کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں معاون ہے۔
مشروم یا کھمبیاں بہترین دافع کینسر دوا مانی جاتی ہیں اور دنیا بھر میں کینسر سے نمٹنے کے لئے بنائی گئی ادویہ کا لازمی عنصر ہیں۔
واضح رہے،کھمبیوں کی بعض اقسام زہریلی ہوتی ہیں،جن میں سب سے زیادہ خطرناک Amanita Phalloides ہے۔یہ کھمبیوں کا ایک خاندان ہے،جسے عرفِ عام میں ”ڈیتھ کیپ“ کہا جاتا ہے،کیونکہ یہ کھمبیاں زیادہ مقدار میں کھائی جائیں،تو انسان مر جاتا ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj