Do Joote - Article No. 2119
دو جوتے - تحریر نمبر 2119
گاہک نے کہا کہ یہ خوبصورت جوتا مجھے پسند آ گیا ہے،مگر اس وقت میرے پاس کچھ پیسے کم پڑ رہے ہیں۔اگر آپ میرا اعتبار کریں تو آپ کی مہربانی ہو گی اور میں شام تک باقی روپے ادا کر دوں گا
پیر 22 نومبر 2021
کلیم بوٹ ہاؤس کے نام سے مشہور دکان شیخ کلیم اللہ کی تھی۔اس دکان کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔درمیان میں شیشوں کی دیواریں تھیں۔وہ درمیانی حصے میں کاؤنٹر پر بیٹھتے تھے اور تمام کارکنوں پر گہری نظر رکھتے تھے۔شیخ صاحب کو سیلزمین کا گاہک سے بد زبانی کرنا بالکل پسند نہ تھا۔
ایک بار انھیں ایک سیلزمین کی ضرورت پڑی تو ایک بورڈ لکھ کر لگا دیا۔
عبداللہ نامی ایک شخص سیلزمین کی نوکری کے لئے دکان پر آیا اور شیخ صاحب کو سلام کیا۔شیخ صاحب کے معلوم کرنے پر جب اس نے تمام تفصیلات اور سابقہ تجربہ بتایا تو وہ اسے ملازمت دینے پر راضی ہو گئے۔عبداللہ نہایت توجہ اور دلچسپی سے تمام دن دکان پر کام کرتا۔
(جاری ہے)
فضول باتوں سے پرہیز کرتا۔
وہ ہر گاہک سے اچھے اخلاق اور تہذیب سے گفتگو کرتا۔کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا کہ کوئی شخص عبداللہ سے بدتمیزی کرتا تب بھی عبداللہ بُرا نہ مانتا اور نہایت نرمی سے جواب دیتا۔بعض اوقات گاہک کو جوتے کے انتخاب میں مشورہ بھی دیتا۔کمزور اور ناقص جوتے کی طرف گاہک کو حقیقت بتا دیتا۔آہستہ آہستہ عبداللہ کے اخلاق اور دیانتداری کی وجہ سے لوگ اپنے عزیزوں کو بھی اس دکان پر جانے کا مشورہ دیتے۔عبداللہ کے آنے سے فروخت نمایاں طور پر بڑھ گئی۔ عبداللہ کی تنخواہ میں بھی اضافہ ہو گیا۔شیخ صاحب عبداللہ سے بہت خوش تھے اور وہ اس کی تعریف بھی کرتے تھے۔
ایک روز کسی گاہک نے کہا کہ یہ خوبصورت جوتا مجھے پسند آ گیا ہے،مگر اس وقت میرے پاس کچھ پیسے کم پڑ رہے ہیں۔اگر آپ میرا اعتبار کریں تو آپ کی مہربانی ہو گی اور میں شام تک باقی روپے ادا کر دوں گا۔
شیخ صاحب نے تو صاف منع کر دیا،مگر عبداللہ نے کہا کہ کوئی بات نہیں آپ کل شام تک باقی پیسے دے جائیے گا اور جوتے کا ڈبا گاہک کے حوالے کر دیا۔
گاہک کے جانے کے بعد شیخ صاحب نے خفگی کا اظہار کیا۔عبداللہ نے کہا:”شیخ صاحب!آپ فکر نہ کریں،یہ شخص ضرور آئے گا اور باقی رقم بھی ساتھ لائے گا۔“
دوسرے دن وہی شخص آیا اور اس نے شیخ صاحب کو بتایا:”عبداللہ نے غلطی سے ایک ہی پاؤں کے دو جوتے ڈبے میں ڈال دیے تھے،لہٰذا ایک جوتا تبدیل کر دیں اور اپنے باقی پیسے لے لیں۔“
عبداللہ نے جوتا تبدیل کر دیا اور باقی رقم لے کر مالک کو دے دی۔گاہک کے جانے کے بعد شیخ صاحب نے کہا:”عبداللہ!اب مجھے معلوم ہوا،تمہیں اتنا بھروسا کیوں تھا کہ وہ شخص باقی پیسے دینے ضرور آئے گا۔تم واقعی سمجھ دار سیلزمین ہو۔“
Browse More Moral Stories
گمنام دوست
Gumnaam Dost
جادو کا شیشہ اور شہزادی
Jadu Ka Sheesha Aur Shehzadi
گلہری اور درخت
Gulehri Or Darakhat
جگنو کی دستک (پہلا حصہ)
Jugnu Ki Dastak - Pehla Hissa
خوش نصیب پرندہ کون
Khush Naseeb Parinda Kon
پنکھو اور منکھو
Pankhu Or Minku
Urdu Jokes
پھٹیچر کار
phateechar car
ڈیڈی!
daddy !
ہمیشہ یاد
Hamesha Yaad
نیند کی گولیاں
neend ki golian
قابل ڈاکٹر
qabil doctor
استاد
Ustaad
Urdu Paheliyan
نیچے سے جب اوپر جائے
neechy se jab oper jae
کبھی اٹھایا کبھی بٹھایا
kabhi uthaya kabhi bithaya
اک شے جب بھی ہاتھ میں آئے
ek shay jab bhi hath me aye
اوروں کے قبضے میں ہے
auro ke qabzy me hai
اس نے سب کے کام سنوارے
us ne sab ke kam sanwary
اک بڈھے کے سر پر آگ
ek budhe ke sar par aag