بنوں، اے۔ڈی۔ار الٹرنیٹ ڈیسپیوٹ ریزولوشن ایکٹ سے فوری اور سستا عدل و انصاف کا حصول ممکن ہوگا ، چیئرمین ڈی آر کمیٹی

منگل 23 اپریل 2024 22:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2024ء) بنوں، اے۔ڈی۔ار الٹرنیٹ ڈیسپیوٹ ریزولوشن ایکٹ سے فوری اور سستا عدل و انصاف کا حصول ممکن ہوگا جس سے ایک طرف عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم ہوگا اور دوسری طرف باکردار جرگہ ماہرین کی فہم و فراست سے عوام کو سستا و فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ اے ڈی ار ایکٹ کے ثالثین افہام و تفہیم سے فریقین کے مابین دیوانی و فوجداری مقدمات جرگہ کے ذریعے پائیدار طریقے سیحل کئے جائینگے۔

اس مقصد کے حصول کیلئے کمشنر بنوں ڈویژن پرویز ثبت خیل نے بحیثیت اے۔ڈی۔ار کمیٹی چئیرمین (ADR) الٹرنیٹ ڈیسپیوٹ ریزولوشن ایکٹ ضلع بنوں کے تیس ثالثین کیلئے کمیٹی کی افادیت و اہمیت کو واضح کرنے کیلئے آج باچا خان حال میں ایک پر وقارتقریب کا اہتمام کیا۔

(جاری ہے)

جس میں کمانڈر 116 بریگیڈ محمد طیب، ڈپٹی کمشنر بنوں شاہ سعود خان، سینئیر سول جج، سپرنٹینڈنٹ پولیس ثناء اللہ، ریجنل پبلک پراسیکیوٹر اور کمیٹی ثالثین سمیت منتخب سیاسی و سماجی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

کمشنر بنوں ڈویژن پرویز ثبت خیل نے ضلع بنوں کیلئے اے ڈی ار کے تحت منتخب تیس ثالثین کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جن معزز ثالثین کا انتخاب کیا گیا ہے۔ وہ اپنی تمام تر توانائیاں عوام کے درمیان تنازعات کا مخلصانہ حل تلاش کرنے میں صرف کریں۔تاکہ اے ڈی ار ایکٹ کی افادیت عوام کا عوام کو پتہ چل جائے۔ جو ممبران کے ساتھ ملکر رسم،رواج و قانون کے مطابق چھ ماہ کے بہت قلیل وقت میں لوگوں کے تنازعات پائیدار طریقے سے حل کریں۔

تاکہ عوام کو فوری عدل و انصاف کی فراہمی کا خواب پورا ہو سکے۔ اے ڈی آر کمیٹی کے فورم نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اے ڈی آر ایکٹ کے تحت فیصلے کے دوران دونوں فریقین کی راضی مندی کا ضروری ہونے میں حکومت کو ترمیم کرنا چاہئے۔اس موقع پر بریگیڈیئر محمد طیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ چھوٹی چھوٹی معاشرتی نا ہمواریوں سے لوگ بڑے بڑے جرائم کے مرتکب ہو جاتے ہیں۔

اسلئے تنازعات کی فوری حل کیلئے آلٹرنیٹ ڈیسپیوٹ ریزولوشن ایکٹ کے تحت قائم کمیٹی معاشرے کو فوری و سستا عدل و انصاف کی فراہمی میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔کمشنر بنوں ڈویژن نے اے۔ڈی۔آر کے طریقہ کار پر شرکاء سے تفصیلی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اے ڈی ار ثالثین دیوانی اور فوجداری مقدمات کو علاقے کے روایات ثقافت اور رسم و رواج کے عین مطابق اپنے تجربات کی بنیاد پر افہام وتفہیم سے حل کرینگے۔

علاوہ ازیں سول کورٹ کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ مقدمہ کو دونوں فریقین کی رضامندی سے اے۔ڈی۔آر جرگہ سسٹم کو مختصر وقت میں حل کرنے کیلئے بھیج دیں۔اے۔ڈی۔آر جرگہ سسٹم کسی بھی مقدمے کو دو مہینے سے چھ مہینے کے عرصہ میں حل کرنے کا مجاز ہوگا۔تقریب میں شرکاء نے اے۔ڈی۔آر کے طریقہ عمل کو مزید بہتر اور قابل عمل بنانے کیلئے تجاویز اور وضاحتیں بھی پیش کئے۔

بنوں میں شائع ہونے والی مزید خبریں