فیصل آباد میں پرائمری ہیلتھ پنجاب اور یونیسیف کے ا شتراک سے حفاظتی ٹیکوں سے متعلق میڈیا آگاہی پروگرام کا انعقاد

منگل 30 اپریل 2024 21:56

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2024ء) پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ پنجاب اور ڈبلیو ایچ او کے ذیلی ادارے یونیسیف کے ا شتراک سے سرینا ہوٹل فیصل آباد میں توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات (ای پی آئی)کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام میں پرائمری ہیلتھ ایجوکیشن کے کنسلٹنٹ برائے یونیسیف ایس بی سی عقیل سرفراز،ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر(پر یو ینٹو کیئر) ڈاکٹر عظمت،علی رضا مختار ایڈیشنل ڈائریکٹر ہیلتھ ایجوکیشن لاہور اور فیصل آباد کے میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عقیل سرفراز نے کہا کہ 24 تا 30 اپریل 2024 ہفتہ برائے توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات پورے پنجاب میں منایا جا رہا ہے جس کے تحت میڈیا کے ذریعے 12 مہلک امراض جن میں خسرہ،نمونیا،ٹا ئیفا ئیڈ، تشنج،پولیو،خناق،روبیلہ،گردن توڑ بخار، کالی کھانسی،ڈائریا، ہیپاٹائٹس۔

(جاری ہے)

بی اور بچوں کی ٹی بی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ای پی آئی پروگرام 1974 میں شروع ہوا جبکہ پاکستان میں یہ پروگرام 1978 میں شروع ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ای پی آئی کے50 سال مکمل ہو چکے ہیں جو کہ واقعی میں تحفظ کے 50 سال ہیں کیونکہ پاکستان میں تب سے آج تک بے شمار افراد نہ صرف چیچک جیسے مہلک مرض سے چھٹکارا پا چکے ہیں بلکہ اس وقت تک پنجاب میں 90 فیصد بچے مکمل طور پر ویکسینیٹڈ ہو چکے ہیں تاہم جبکہ 0.9فیصد 40 سے 45 ہزار بچوں کی پنجاب میں ابھی ویکسینیشن نہیں ہو سکی ہے جس پر تیزی سے کام جاری ہے۔

عقیل سرفراز نے کہا کہ میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے نہ صرف چھ ماہ پہلے اس پروگرام کے تحت ہماری آواز لوگوں تک پہنچائی، جس سے لوگوں میں 12مذکورہ بالا بیماریوں کیخلاف آگاہی پیدا ہوئی اور لوگوں نے اپنے بچوں کو ویکسینیشن لگوائی۔ انہوں نے کہا کہ خسرہ ایک جان لیوا بیماری ہے جو کہ علاج نہ کروانے کے باعث آہستہ آہستہ نمونیا بن جاتی ہے اور جس کے بعد مختلف سانس کی بیماریاں جنم لیتی ہیں اور بالا آخر انسان موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

خسرہ سے بچاؤ کیلئے مریض بچے کو رشتے داروں کے گھر، سکول اور اپنے ساتھ ہسپتال لے جانا بالکل بھی مناسب نہیں ہے کیونکہ ایسا کرنے سے خسرہ دیگر بچوں میں پھیل جاتا ہے جس سے یہ وبا کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ انہوں نے کہا 12 بیماریوں میں سے صرف ٹائیفائیڈ ایسی بیماری ہے کہ جس کا علاج ہو جاتا ہے جبکہ باقی تمام 11 بیماریوں کی صرف ویکسین موجود ہے لہٰذا میڈیا کے ذریعے ہماری عوام اور خصوصاً بچوں کی ماؤں سے گزارش ہے کہ وہ آئی پی آئی کے تحت اپنے2 سال کی عمر تک کے تمام بچوں کو ان مہلک بیماریوں کے حفاظتی ٹیکے شیڈول کے مطابق لگوائیں جس کیلئے حکومت پنجاب کے ای پی آئی پروگرام کے تحت ٹیلی ویژن،اخبارات،سوشل میڈیا اور مختلف ذرائع سے آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا اگرچہ ویکسین لگوانے سے ان تمام بیماریوں کی شدت میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور بچوں کے مستقبل میں تندرست توانا رہنے کے امکانات بہت حد تک بڑھ جاتے ہیں لہٰذا والدین دنیائے طب کی حیرت انگیز ایجاد ویکسین سے استفادہ کریں اور بروقت اپنے بچوں کو ان مہلک اور موزی امراض سے بچانے کیلئے حفاظتی ٹیکے بر وقت لگوائیں۔ عقیل سرفراز نے بتایا کہ ویکسین پر ایک ڈالر خرچہ آتا ہے جس پر 16 ڈالر کی بچت ہوتی ہے کیونکہ ویکسین لگانے سے بچے مہلک بیماریوں میں مبتلا نہیں ہوتے اور ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کے پاس نہیں جاتے جس سے حکومت ایک بڑے خرچہ سے بچ جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ویکسین کی قیمت ایک لاکھ 50 ہزار سے ایک لاکھ 75 ہزار تک ہے مگر حکومت یہ علاج مفت مہیا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روبیلہ خسرہ جیسا مرض ہے تاہم اس سے بچاؤ کیلئے حفاظتی ٹیکہ جات لگوانے بے حد ضروری ہیں۔ انہوں نے بتایا تشنج، خسرہ، پولیو اور دیگر ایسی مہلک بیماریاں پہلے بھی موجود تھیں جبکہ آج بھی یہ بڑا خطرہ ہے تاہم ان سے لڑنا ہے اور اپنے بچوں اور حاملہ خواتین کی ویکسینیشن کروانا بے حد ضروری ہے۔

عقیل سرفراز نے بتایا ای پی آئی پروگرام کے تحت پنجاب بھر میں ہمارا ٹارگٹ 52 لاکھ بچوں کو ان مہلک بیماریوں سے بچانے کیلئے حفاظتی ٹیکے لگوانا ہے۔ انہوں نے بتایا5 ہزار ویکسینیٹرز ایک ماہ میں 22 مقامات پر یہ حفاظتی ٹیکے لگانے کیلئے موجود ہوتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں پنجاب کے علاوہ کل چھ ٹیکے لگائے جاتے ہیں جبکہ پنجاب میں سات ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔

عقیل سرفراز نے مزید بتایا کہ 2011 میں ان 12 بیماریوں کے خلاف ہماری 57 فیصد کوریج تھی جبکہ 2020 اور 2022 میں 89 فیصد کوریج ہو چکی تھی جو کہ پہلے سے بہتر ہو رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب ویکسین مفت فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد میں ان 12 مہلک بیماریوں سے بچاؤ کیلئے ای پی آئی پروگرام کے تحت 87 فیصد بچوں کی ویکسینیشن ہو چکی ہے جبکہ پنجاب میں ڈی جی خان میں 67 فیصد تک ہے۔

کنسلٹنٹ یونیسیف ایس بی سی نے کہا پنجاب میں ویکسینیشن نہ کروانے کی سب سے بڑی وجہ ویکسینیشن کا یقین نہ ہونا ہے اور اس کے علاوہ ویکسینیشن کے ری ایکشن کا خوف افواہیں اور دیگر کچھ محرکات ہیں جن کی وجہ سے کچھ افراد جو کہ 0.9 فیصد بنتے ہیں ویکسینیشن کروانے سے گھبراتے ہیں۔آج کی نشست کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم میڈیا کے ذریعے لوگوں میں اعتماد بحال کریں اور انہیں ویکسینیشن کروانے کے فوائد بتائیں تاکہ ان کے بچے ساری عمر کی معذوری سے بچ سکیں۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر ایجوکیشن پروگرام علی رضا نے کہا کہ ہمیں لوگوں کا رویہ تبدیل کرنا ہے ہمارے پاس محدو وسائل ہیں تاہم گورنمنٹ یونیسیف سے مل کر لوگوں کا رویہ تبدیل کرنا چاہتی ہے میڈیا کی اس سلسلے میں بہت اہم ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ای پی آئی اور دیگر پروگرامز کی تمام معلومات دستیاب ہیں لہذا عوام الناس سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو مہلک امراض سے بچاؤ کیلئے فیس بک، انسٹاگرام پیج اور دیگر سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے ای پی آئی کے متعلق معلومات حاصل کریں اور اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا حفاظتی ٹیکہ جات کی فراہمی کے سلسلے میں ضلعی حکومتیں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہیں سوشل میڈیا پر لوگ مثبت،اہم اور سنجیدہ پوسٹ شیئر نہیں کرتے تاہم مختلف شہروں میں تھیٹر کے ذریعے خانہ بدوشوں اور ان طبقات کو پیغامات پہنچا رہے ہیں جو کہ صحیح پڑھنا لکھنا نہیں جانتے اور سوشل میڈیا یا دیگر ذرائع ابلاغ تک نہیں پہنچ پاتے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا سے بھی ہماری درخواست ہے کہ وہ متوازن خبریں چلائے اور مثبت کو پھیلائے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت پنجاب سیمینارز بھی کرا رہی ہے۔ہمیں عوام الناس کو بار بار ان امراض کے خاتمے کیلئے اور صحت مند پاکستان کیلئے ای پی آئی پروگرام کے تحت حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کرنا ہوگا۔ تقریب کے اختتام پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر پریوینٹو کیئر ڈاکٹر عظمت نے تمام شرکاخصوصا ًمیڈیا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ سے گزارش ہے کہ آپ ہمارے دیگر پروگرامز میں بھی شامل ہوں۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں