18ء میں آنے والی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم بہت زیادہ بہتر ہے، اگر اس اسکیم سے فائدہ نہ اُٹھایا گیا تو بد قسمتی ہوگی، ایڈیشنل کمشنر انکم ٹیکس شمیم مرتضیٰ

پیر 16 جولائی 2018 23:54

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2018ء) ایڈیشنل کمشنر انکم ٹیکس ان لینڈ ریوینیو محمد شمیم مرتضیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان میں اِس وقت تک حکومت کی جانب سے ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے تین ایمنسٹی اسکیمز آئی ہیں جن میں 2018ء میں آنے والی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم بہت زیادہ بہتر ہے، اگر اس اسکیم سے فائدہ نہ اُٹھایا گیا تو بد قسمتی ہوگی اور آئندہ 20-15 سال تک وہ اس قسم کی مزید اسکیم نہیں دیکھتے۔

وہ چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے کانفرنس ہال میں تاجروں اور صنعتکاروں کے نمائندہ افراد سے خطاب کررہے تھے، محمد شمیم مرتضیٰ نے کہا کہ اس سے قبل دو ٹیکس ایمنسٹی اسکیمز انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت آتی رہی ہے لیکن اس اسکیم کی خاصیت یہ ہے کہ یہ صدراتی آرڈیننس کے تحت لائی گئی ہے جس میں انکم ٹیکس کے محکمہ کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

لیکن اس اسکیم کے بعد بھی جو اس سے فائیدہ نہیں اُٹھا سکیں گے اور وہ اپنی دولت یا پراپرٹی ڈکلیئر کرنے سے قاصر رہیں گے وہ کسی طرح بھی نہ بچ پائیں گے اور اُن کی بھاری جرمانے اور دیگر سزائیں دی جاسکتی ہیں جن سے بچنے کے لیے اس اسکیم کی معیاد ختم ہونے سے پہلے فائیدہ اُٹھانا ہی عقلمندی ہوگی۔ اُنہوں نے مختلف تاجروں اور صنعتکاروں کے سوالات کے کافی تفصیلی جوابات دیے ۔

اُنہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جو نان فائیلر ہوگا نہ تو وہ نئی گاڑی خرید پائے گا اور نہ اُس کی رجسٹریشن کراسکے گا۔ اگر اس اسکیم کی آخری تاریخ تک فائدہ نہ اُٹھایا تو اُن کے خیال میں ٹیکس دہندہ کے خلاف عذاب ہی کے مترادف ہوگا۔قبل ازیں چیمبر آمد پر صدر محمد اکرم انصاری ، سینئر نائب صدر سکندر علی راجپوت، نائب صدر دولت رام لوہانہ اور بڑی تعداد میں ممبران ایگزیکٹیو کمیٹی، کنونیئرز سب کمیٹیز ، تاجروں اور صنعتکاروں نے ایڈیشنل کمشنر انکم ٹیکس ان لینڈ ریوینیو محمد شمیم مرتضیٰ کا استقبال کیا اور اُن کو روایتی تحائف پیش کیے۔

سینئر نائب صدر سکندر علی راجپوت نے چیمبر آمد اور بریفینگ کو سود مند بتایا اور اُن کا شکریہ ادا کیا۔ آخر میں صدر چیمبر نے تاجروں اور صنعتکار حضرات کو مشورہ دیا کہ اگر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے سلسلے میں اگر کوئی دشواری ہو تو وہ دفتر چیمبر سے اُن یا دیگر عہدیداران یا پھر ٹیکس آفس سے براہ راست رابطہ کر کے اُسے حل کرا سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں