پاکستان کا حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کی تقریبات میں شرکت کیلئے 503 پاکستانی زائرین کو ویزے کے عدم اجراء پر مایوسی کا اظہار

بھارت نی173 ہندو یاتریوں کوکٹاس راج مندرکی زیارت کیلئے بھی نہیں آنے دیا تھا ،ْ این او سی جاری نہیں کیا جس کے باعث ہندو یاتریوں کو ویزہ درخواستیں واپس لینا پڑیں ،ْ ترجمان دفتر خارجہ

پیر 19 مارچ 2018 20:41

پاکستان کا حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کی تقریبات میں شرکت کیلئے 503 پاکستانی زائرین کو ویزے کے عدم اجراء پر مایوسی کا اظہار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2018ء) پاکستان نے بھارت کی طرف سے اجمیر شریف میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کی تقریبات میں شرکت کیلئے پاکستان کے 503 زائرین کو ویزے کے عدم اجراء پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نی173 ہندو یاتریوں کوکٹاس راج مندرکی زیارت کیلئے بھی نہیں آنے دیا تھا، این او سی جاری نہیں کیا جس کے باعث ہندو یاتریوں کو ویزہ درخواستیں واپس لینا پڑیں۔

پیر کو دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ زائرین کا یہ دورہ 1976ء کے پاکستان اور بھارت کے مذہبی مقامات کی زیارت سے متعلق پروٹوکول کے تحت آتا ہے اور ہر سال پاکستانی زائرین اس سلسلے میں اجمیر شریف جاتے ہیں تاہم پاکستانی زائرین کو عرس کی تقاریب میں شرکت کے موقع سے محروم کر دیا گیا ہے جو کہ انتہائی اہم معاملہ ہے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں جنوری میں پاکستان کے زائرین حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کے عرس کی تقاریب میں بھی بھارت کی طرف سے ویزے کے عدم اجراء کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکے تھے۔

2017ء میں پاکستان کی طرف سے خصوصی ٹرین بھجوانے کی پیشکش کے باوجود انڈیا نے تاخیری حربے اختیار کئے جس کی وجہ سے بھارت کے سکھ یاتری گرو ارجن دیو اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کی تقریبات میں شرکت نہیں کر سکے۔ اسی طرح پاکستان میں فروری میں کٹاس راج کے دورہ کے لئے 173 زائرین کے لئے تمام انتظامات کرلئے تھے لیکن بھارت کی خارجہ امور کی وزارت کی طرف سے ضروری کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے وہ نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن سے اپنی درخواستیں واپس لینے پر مجبور ہو گئے۔

1973ء کے دوطرفہ پروٹوکول اور مذہبی آزادی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ بھارت کے یہ اقدامات ان کوششوں کے لئے بھی نقصان دہ ہیں جن کا مقصد ماحول کو بہتر بنانا، لوگوں کے درمیان رابطے بڑھانا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔ یہ ایک اور ستم ظریفی ہے کہ اس طرح کے اقدامات حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کے عرس کے موقع پر کئے جا رہے ہیں جو کہ کمیونٹیز کو ایک دوسرے کے قریب لانے کیلئے کوشاں رہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں