ایل ایل بی کر رہا تھا تو سو روپے والد اور 70 روپے والدہ دیتی تھیں

ملنے والے پیسوں سے پٹرول ڈلواتا تھا۔ چیف جسٹس کے بچہ حوالگی کیس میں ریمارکس

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 19 اکتوبر 2018 13:09

ایل ایل بی کر رہا تھا تو سو روپے والد اور 70 روپے والدہ دیتی تھیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 اکتوبر 2018ء) : سپریم کورٹ میں بچہ حوالگی کیس کی سماعت ہوئی ۔ سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے بتایا کہ بچے کی ماں کو ہراساں کرنے کے لیے 10 مقدمات دائرکیے گئے ہیں۔ جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا اسی وجہ سے بچے کو والد سے ملنے نہیں دیا جا رہا؟ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بظاہرلگ رہا ہے بچے کو بدلہ اُتارنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

بچے کے والد کے وکیل کا کہنات تھا کہ بچے کی والدہ کی جانب سے بچے کو 5 لاکھ روپے ماہانہ دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن ہم بچے کو 3 لاکھ روپے ماہانہ دینے کوتیار ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 5 لاکھ روپے تو بہت بڑی رقم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں ایل ایل بی کر رہا تھا تو میرے والد مجھے 100 روپے اور میری والدہ مجھے 70 روپے دیتی تھیں، والدین سے ملنے والی رقم میں سے پٹرول ڈالواتا تھا۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بچے کا والد اور والدہ دونوں کو پیارکا حق ہے، یہ بچہ ہے کوئی پراپرٹی نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ والد یا والدہ کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہ ہو۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بچے کی عمر 10سال سے زیادہ ہے، آپ چاہتے ہیں کہ والد پاکستان میں رہیں تو بچہ والد کو دے دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے خاتون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو بچے سے ملاقات کرنے کا حق دے دیتے ہیں۔ چیف جسٹس کے کہا کہ بچے کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں دے سکتے جس کے بعد عدالت نے ایک ہفتے کے لیے بچہ والد کے سپرد کر دیا۔ بعدازاں سپریم کورٹ نے بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کی مزید سماعت 26 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں