جج کاکام انصاف ہے، جوانصاف نہیں کرسکتے، وہ گھرچلے جائیں

منصف کاکام یہ نہیں نام بچاتے دوسروں کو سزادے۔ چیف جسٹس آصف کھوسہ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 24 جنوری 2019 12:57

جج کاکام انصاف ہے، جوانصاف نہیں کرسکتے، وہ گھرچلے جائیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2019ء) : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ جج کا کام صرف انصاف کرنا ہے جو انصاف نہیں کر سکتا وہ گھر چلا جائے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں شیخوپورہ کی رہائشی کےساتھ زنابالجبرسے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے متاثرہ خاتون کے والدکی جھوٹی گواہی دینے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا عدالت اورمنصف کا کام یہ نہیں نام بچاتے دوسروں کوسزا دے، جج کا کام انصاف ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھر چلے جائیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہائی کورٹ بہت بڑی عدالت ہوتی ہے، اس کیس میں ہائی کورٹ نےشواہد کو نظرانداز کیا، جب تک جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے ، انصاف نہیں ہوسکتا، کیس کےمرکزی گواہ اورمدعی بشیراحمد نےجھوٹی گواہی دی، جھوٹی گواہی پرملزم کوسزائےموت ہوسکتی تھی۔

(جاری ہے)

جسٹس آصف کھوسہ نے متاثرہ خاتون کے والد سے مکالمے میں کہا بشیرکیوں ناں جھوٹی گواہی پرآپ کوعمرقید کی سزاسنا دیں؟ کارروائی کریں گے تولوگ کہیں گے بیٹی سے زیادتی ہوئی باپ اندر کردیا۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کا کام تفتیش کرنا نہیں، تفتیشی افسرکوپتہ ہوتا ہے کون سچا کون جھوٹا گواہ ہے، بشیراحمد نےعدالت کے سامنے بھی 2 بیان بدل دیئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے یہ آدمی ذہنی طور پر معذور لگتا ہے، سیشن کورٹ نےملزم کوعمرقید کی سزاسنائی، دوسراملزم شانی عدالت میں پیش نہیں ہوا، ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، لڑکی کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں۔

چیف جسٹس نے شبیراحمد کی سزا کالعدم قرار دیا اور لڑکی کےباپ سےسچ بولنےکاوعدہ لیتے ہوئے کیس نمٹادیا۔ اس سے قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ عمر قید کے ملزمان کو بری کر چکے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں