برطانیہ کا پاکستان میں اینٹی بائیوٹک کیخلاف مدافعت کی بڑھتی ہوئی آزمائش سے نمٹنے کیلئے اپنی کوششوں میں اضافے کا اعلان

اینٹی مائیکرو بیٹل ادویہ کیخلاف بڑھتی ہوئی مدافعت ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی اموات کا سبب بن رہی ہے،برطانیہ لیبارٹری کی سہولیات میں بہتری اور سینٹر سائنسدانوں کی پیشہ ورانہ تربیت کے مقصد سے چھ پروفیشنل فیلوشپ کیلئی27لاکھ برطانوی پاؤنڈ سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گا، برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو

جمعرات 19 ستمبر 2019 23:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2019ء) برطانیہ نے پاکستان میں اینٹی بائیوٹک کے خلاف مدافعت کی بڑھتی ہوئی آزمائش سے نمٹنے کیلئے اپنی کوششوں میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ برطانیہ پاکستان میں بیماریوں کی صورتحال سے آگاہ کیا، لیبارٹری کی سہولیات میں بہتری اور سینٹر سائنس دانوں کی پیشہ ورانہ تربیت کے مقصد سے چھ پروفیشنل فیلوشپ کیلئی27لاکھ برطانوی پاؤنڈ سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گا، اس منصوبے کی قیادت برطانوی ڈپارٹمنٹ فار ہیلتھ اینڈ سوشل کئر(UK Department for Health and Social Care DHSC) کو مقرر کیا گیا ہے، جب بیکٹیریا، وائرس، فنگی، پیرا سائنس اور دیگر مائکروبس کے علاج کیلئے ہمارے زیر استعمال ادویہ اور اینٹی بائیوٹکس اپنا اثر کھو دیں تو اینٹی مائیکرو بیٹل زیززٹینس (Antimicrobial Resistance-AMR) جیسی صورتحال پیش آتی ہے، اس سے بعض اوقات ہم معمول کے انفیکشن سمجھے جانے والے عارضوں کا علاج کرنے سے بھی بے اختیار ہو جاتے ہیں، اس سے انسان اور جانور دونوں کی صحت کو ایک بہت بڑا خطرہ لاحق ہو چکا ہے، ادویہ کی تاثیر کے خلاف مزاحمت کرنے والے متعدی امراض دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بنتے ہیں اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، برطانیہ اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر دنیا بھر کو درپیش اس آزمائش سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے، پاکستان کو فراہم کی جانے والی گرانٹ اینٹی مائیکروبیٹل ریززٹینس سے متعلق جامع ڈیٹا کی تشکیل میں معاون ہوگی، اس گرانٹ سے پاکستان میں اینٹی مائیکروبیٹل ریززٹینس کی تحقیق پر کام کرنے والے سینٹر سائنس دانوں کو پیشہ ور تربیت کی فراہمی کیلئے خصوصی طور پر واضح کر دہ چھ فیلوشپس بھی دی جائیں گی، اس منصوبے سے متعلق اعلان پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کیلئے برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو (آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جارج) نے کہا ’’آج کا اعلان عالمی آزمائشوں سے نمٹنے میں برطانیہ کی پاکستان کے ساتھ مشترکہ کوششوں کے عزم کی ایک اور مثال ہے، اینٹی مائیکرو بیٹل ادویہ کے خلاف بڑھتی ہوئی مدافعت ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی اموات کا سبب بن رہی ہے‘‘ یہ منصوبہ پاکستان میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کی تکنیکی ترقی، جدت طرازی اور ہمارے دونوں ممالک کے مابین زیادہ سے زیادہ سائنسی روابطہ استوار کرکے انسانی جانوں کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرے گا۔

(جاری ہے)

قومی ادارہ برائے صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل عامر اکرام ستارہ امتیاز (ملٹری) نے کہا کہ حکومت پاکستان اینٹی مائیکرو بیٹل ریززٹینس کی روک تھام کو ایک قومی ترحیح سمجھتے ہوئے اے ایم آر کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کیلئے پرعزم ہے جو ون ہیلتھ اپروچ کے ساتھ مشاورتی عمل کے ذریعے تیار کیا گیا ہے،ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے مزید کہا ’’ ہم پاکستان میں اینٹی مائیکروبیٹل ریززٹینس کے انسداد کے لئے ہماری کوششوں میں ہماری مدد کرنے کیلئے فلیمنگ فنڈ گرانٹ کے ذریعے حکومت برطانیہ کے ساتھ قریبی اشتراک پر بہت خوش ہیں، ہم انہیں تکنیکی مہارت اور لیبارٹری کو مضبوط بنانے کیلئے کلیدی شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں‘‘۔

ڈی اے آئی گلوبل ہیلتھ کیلئے پاکستان فلیمنگ فنڈ گرانٹ پر ٹیم لیڈ عائشہ رشید نے کہا ہم بہت خوشی سے پاکستان میں اپنے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر فلیمنگ فنڈ گرانٹ پر کام کریں گے، ہم سب مل کر ڈیٹا اور دیگر معلومات کی فراہمی کو مضبوط بناتے ہوئے پاکستان کے اینٹی مائیکرو بیٹل ریززٹینس کے ایجنڈے کے لئے حقائق پر مبنی پالیسیاں واضح کر سکیں گے، انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ پاکستان میں منیجمنٹ ایجنٹ موٹ میک ڈونلڈ کے کنٹری گرانٹ ریپریزنٹیٹو، جواد وہرا نے کہا پاکستان کے شعبہ صحت کو اینٹی مائیکرو بیٹل ریززٹینس کے خطرے سے محفوظ بنانے کیلئے برطانیہ اور پاکستان کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنا باعث مسرت ہے، ہم اپنے شراکت داروں کے تعاون سے پرامید ہیں کہ یہ منصوبہ بندی اینٹی مائیکرو بیٹل ریززٹینس کے مسئلے سے حکومت پاکستان کی مکمل آگاہی اور اس سے نمٹنے کیلئے مناسب حکمت عملی کی تیاری میں مدد گار ہو گا‘‘۔

دنیا بھر میں اس منصوبے میں کوئی160لیبارٹریاں شامل کی جا چکی ہیں اور اس پروگرام کے دوران یہ تعداد250لیبارٹریریوں سے بڑھ جائے گی، آج تک اس فنڈ کے ذریعے مجموعی طور پر20سے زائد ریجنل گرانٹ، کنٹری گرانٹ اور فیلوشپ اسکیم پورٹفولیو جاری کیے جا چکے ہیں، اینٹی مائیکرو بیٹل ریززٹینس کے تجربے کے مطابق ادویہ کی تاثیر کے خلاف مدافعت کے باعث دنیا بھر میں ہر سال سات لاکھ سے زائد افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں، ایک اندازے کے مطابق یہی صورتحال جاری رہی تو2050تک اینٹی مائیکرو بیٹل ریززٹینس کا شکار ہونے والوں کی سالانہ تعداد ایک کروڑ تک پہنچ سکتی ہے، جبکہ معاشی پیداوار میں85ٹریلین برطانوی پاؤنڈ کا نقصان متوقع ہے، اس بڑھتے ہوئے خطرے سے تحفظ کیلئے اینٹی بائیوٹک کے استعمال اور استعمال کے طریقوں میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، مدافعت پیدا ہونے کی وجوہات جاننے اور دنیا بھر میں ادویات کے مختلف طریقہ استعمال سے آگاہی کیلئے مزید تحقیق بھی درکار ہے۔

۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں