سپریم کورٹ، صنعتوں اور ہسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت

سال ہوگئے لیکن ابھی تک ہم ملک میں سوریج سسٹم نہیں بنا سکے،ہم اپنے نالے خود نہیں بنا سکتے،چیف جسٹس ہمیں ہر کام کیلئے ایشین ترقیاتی بنک اور ورلڈ بنک کے پاس جانا پڑتا ہے،پتہ نہیں ہم کچھ چیزوں میں خود کفیل کب ہونگے،صنعتوں اور ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کا منصوبہ فعال کریں ورنہ وزیراعلیٰ کے پی کو بلائیں گے،چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس

جمعرات 3 دسمبر 2020 21:43

سپریم کورٹ، صنعتوں اور ہسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2020ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے صنعتوں اور ہسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ 72 سال ہوگئے لیکن ابھی تک ہم ملک میں سوریج سسٹم نہیں بنا سکے،ہم اپنے نالے خود نہیں بنا سکتے،ہمیں ہر کام کیلئے ایشین ترقیاتی بنک اور ورلڈ بنک کے پاس جانا پڑتا ہے،پتہ نہیں ہم کچھ چیزوں میں خود کفیل کب ہونگے،صنعتوں اور ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کا منصوبہ فعال کریں ورنہ وزیراعلیٰ کے پی کو بلائیں گے،ہم وزیراعلیٰ کے پی کو بلا کر پوچھیں گے کیا آپ اپنی آسائشوں کیلئے ورلڈ بنک اور ایشین بنک سے پیسے لیتے ہیں، نمائندہ کے پی کی طرف سے فضلہ ٹھکانے لگانے کے منصوبے کیلئے ایشین ترقیاتی بنک کی طرف سے 475ملین ڈالرز دینے کے بیان پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے یہ کتنے پیسے ہیں اگر اتنے پیسے صوبے پر لگائے جائیں تو کے پی کی حالت بدل جائے،منصوبے کیلئے گاڑیاں منگوائی گئیں لیکن حقیقت میں کچھ نظر نہیں آرہا۔

(جاری ہے)

دو ماہ میں منصوبہ فعال کریں۔معاملے کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت نمائندہ کے پی نے عدالت کو بتایا کہ فضلہ ٹھکانے لگانے کے منصوبے کیلئے ایشین ترقیاتی بنک نے 475ملین ڈالرز دینے ہیں،منصوبے میں واٹر فلٹریشن پلانٹس اور سوریج پلانٹس شامل ہیں۔عدالت عظمیٰ نے کے پی حکومت سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہو? از خود نوٹس کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی ہے۔۔۔۔توصیف

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں