سگریٹ کو مزید مہنگا کرکے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے

تمباکو نوشی متعدد بیماریوں کا باعث بنتی ہے، سگریٹ پر ٹیکس بڑھا کر نظام صحت کے اخراجات میں کمی کی جاسکتی ہے، اخراجات سے جی ڈی پی کا 1.6 فیصد سالانہ نقصان ہوتا ہے۔ ملک عمران احمد

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 28 مارچ 2024 23:43

سگریٹ کو مزید مہنگا کرکے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 28 مارچ 2024ء) سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سگریٹ پر ٹیکس بڑھا کر نظام صحت پر اٹھنے والے اخراجات میں نمایاں کمی لاسکتی ہے۔ تمباکو نوشی متعدد بیماریوں کا باعث بنتی ہے جن میں پھیپھڑوں کا کینسر، دل ، فالج، سانس کی بیماریاں اور دیگر مختلف کینسر شامل ہیں، تمباکو نوشی سے جڑی بیماریوں کی خاطر نظام صحت پر آنے والے اخراجات سے ملک کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد سالانہ نقصان ہوتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کنٹری ہیڈ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز(سی ٹی ایف کے)ملک عمران احمد نے کہا کہ تمباکو نوشی سے جڑی بیماریوں کے علاج پر خطیر رقم خرچ ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی، نوجوانوں،نظام صحت اور معیشت کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کے پاس موثر حکمت عملی سگریٹ پر ٹیکس میں اضافہ کرنا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے آمدہ بجٹ میں سگریٹ پرفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی)26 فیصد سے زائد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےکہا کہ اس سے تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر نظام صحت کیلئے 19.8فیصد اخراجات کی وصولی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کو وفاقی بجٹ 2024-25 میں فوری طور پر سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کی ضرورت ہے،ٹیکس میں اضافے سے 17 ارب ریونیو حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معلوماتی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ قیمتوں سے قوت خرید متاثرہوتی ہے اور یہی فارمولاہمیں تمباکو کے استعمال میں کمی کیلئے بھی اپنانا ہوگا۔ عمران احمد نے کہا کہ سگریٹ کو مزید مہنگا کرنے سےنوجوانوں کو سگریٹ نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے جبکہ تمباکو پرٹیکس سے  حاصل ہونے والی آمدنی کو صحت عامہ کے شعبے پرخرچ کیاجاسکتا ہے۔

سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ نوجوان طبقہ بڑوں کی نسبت قیمتوں کے حوالے سے زیادہ محتاط ہوتا ہے اس لیے سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ کر کے تمباکو نوشی سے انہیں دورکیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ تمباکو پر ٹیکس بڑھانا تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے کے سب سے مؤثر طریقوں میں سے ایک ہے۔ تمباکو نوشی کی کم شرح کے نتیجے میںمعاشرہ صحت مندہوتا ہے۔ ڈاکٹر خلیل نے اس بات پر زور دیا کہ صحت عامہ کے تحفظ کے لیے نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی بہت ضروری ہے، اور سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک ثابت شدہ حکمت عملی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں