ملک بھر سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم‘ سپریم کورٹ نے 3 دن کا وقت دیدیا

فیصلہ پورے پاکستان میں نافذ العمل ہوگا، فیصلے کی کاپیاں ملک بھرکے انسداد تجاوزات سے متعلق محکموں کوبھیجی جائیں، سپریم کورٹ کے حکم کی تشہیربھی کی جائے۔ کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکمنامہ جاری

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 27 اپریل 2024 14:03

ملک بھر سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم‘ سپریم کورٹ نے 3 دن کا وقت دیدیا
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 اپریل2024ء ) سپریم کورٹ نے ملک بھر سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے 3 دن کا وقت دیدیا، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل، کےایم سی کے وکیل کو عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، جس میں سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا ہے، حکمنامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے، پیمرا کو اس ضمن میں پبلک سروس میسج شائع اور نشر کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کا تحریری حکمنامے میں کہنا ہے کہ بدقسمتی سے سڑکوں پر قبضے اور تجاوزات ہیں، قبضہ کرنے والا سمجھتا ہے اس کی اپنی پراپرٹی کے سامنے قبضہ کرنا اس کا حق ہے، لوگوں نے فٹ پاتھوں پر جنریٹر تک لگا دیئے ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بھی تجاوزات قائم کر رکھی ہیں، شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت روکنے کا اختیار کسی کے پاس نہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں 3 دن میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کریں، متعلقہ ادارے قبضہ کرنے والوں کے اخراجات پرتجاوزات ختم کریں۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں انسداد تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے رینجرز ہیڈ کوارٹر، گورنر ہاؤس اور سی ایم ہاؤس سمیت تمام سرکاری و نجی عمارتوں اور سڑکوں سے رکاوٹیں اور تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا، عدلت نے تمام متعلقہ اور سکیورٹی اداروں کو عدالتی حکم کی کاپی بھیجنے اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو وفاقی اداروں کو آگاہ کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ جو سڑکیں ہیں کلیئر کردیں، تجاوزات کے خاتمے سے متعلق اخرجات بھی تجاوزات قائم کرنے والوں سے وصول کریں، 3 دن میں تمام تجاوزات ختم کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’’صبح آرہا تھا تو رینجرزہیڈ کوراٹر اور وِزیر اعلی ہاؤس کے باہر فٹ پاتھ پر رکاوٹیں تھیں کیوں ہیں؟‘، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ’بم حلمے ہوتے ہیں تو سکیورٹی کے پیش نظر رکاوٹیں رکھی ہیں‘، چیف جسٹس نے کہا کہ ’تو آپ یہاں سے کسی محفوظ جگہ منتقل ہوجائیں یہ جگہ خالی کردیں، آپ چاہتے ہیں عام لوگوں پر حملے ہوں؟ باقی آپ لوگ محفوظ رہیں، دوہرا معیار برداشت نہیں کیا جائے گا‘۔

قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’تجاوزات کے خاتمے کا بل سینئر افسر کو بھیجیں، اس کی جیب سے اخراجات وصول کریں، کسی کو عوام کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں، راستے بند کرنا اور رکاوٹیں ڈالنا غیر قانونی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت خود تجاوزات کھڑی کررہی ہیں، جو لوگ پیدل چلتے ہیں ان سے پوچھیں کس تکلیف میں ہیں، انگریزوں کے زمانے کے درختوں کے سائے میں لوگ بیٹھتے ہیں ثواب تو انگریز کما رہے ہیں‘۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں