10 میں سی8 ہزار کیسز حل ہوگئے، لاپتہ افراد کمیشن نے رپورٹ سپریم کورٹ میںجمع کرادی

منگل 23 اپریل 2024 23:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2024ء) لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن کی سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ دس ہزار لاپتہ افراد میں سے آٹھ ہزار کے کیسز حل ہوگیے ہیں بلوچستان میں 2700 لاپتہ افراد میں سے 2200 کا پتہ چل گیا ہے جبکہ بعض افراد کالعدم تنظیموں میں شامل ہوچکے ہیں اور خود کو لاپتہ ظاہر کررہے ہیں۔

سیکیورٹی و حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہمیشہ بنیادی انسانی حقوق کے آئینی مینڈیٹ کی حمایت اور پاسداری کا عہد کیا ہے،رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے لوگوں اور معاشرے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں ،ان انتھک کوششوں کے باوجود پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بغیر ثبوت کے ہر لاپتہ افراد کی گمشدگی کا الزام دھر دیا جاتا ہے ،اس پراپیگنڈے کو سوشل میڈیا اور کچھ میڈیا پر ایک سوچی سمجھی مہم کے ذریعے پھیلا کر عوام میں غلط فہمیاں پیدا کی جاتی ہیں ،پاکستان میں ''لاپتہ افراد'' کے معاملے کی ابتدا سوویت - افغان جنگ کے بعد 1990 کی دہائی کے وسط سے ہوئی،گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن ریاست ہونے کے باوجود، پاکستان میں دہشت گردی کے مقدمات میں سزا کی شرح سب سے کم ہے،اس مسئلے کا توجہ طلب پہلو یہ ہے کہ ہمارا قانون دہشتگردی کے مشتبہ افراد کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے،دہشتگردی کی عفریت کے باعث ضروری ہے کہ عدالتیں اور پارلیمنٹ مل بیٹھ کر دہشتگردی پھیلانے والے ان درندوں کے حوالے سے کوئی مشترکہ قانون سازی کریں ،لاپتہ افراد کے معاملے پر پاکستان پر بین الاقوامی معیارات پر عمل کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، اس طرح کے معیارات کی پاسداری کے لیے پہلے مناسب قانون سازی اور ضابطہ اخلاق کو قائم کرنے کی ضرورت ہے جو سکیورٹی کی ضرورت اور عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے قومی عزم کے درمیان توازن پیدا کریں ،پاکستان میں عدم استحکام کو ہوا دینے کے لیے کالعدم بلوچ عسکریت پسندوں کی طرف سے دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے پاکستانی شہریوں کو بھرتی کرنے میں ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں ،پاکستان میں ''لاپتہ افراد'' کے واقعات کی نسبتاً کم تعداد کے باوجود، ملکی اور غیر ملکی دشمن قوتوں کی طرف سے کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان کو ایک ایسی ریاست کے طور پر پیش کیا جائے جہاں ''لاپتہ افراد'' بہت زیادہ ہیں ،ریاست پاکستان، سرکاری شعبے، انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور سول سوسائٹی کے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بامقصد تعاون کے ذریعے، قانون سازی کے ساتھ ساتھ انتظامی اصلاحات کے قیام کے مقصد سے ''لاپتہ افراد'' کے مسئلے کو حل کرنے کے خواہشمند ہے، لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ کے سامنے آچکی ہے، رپورٹ کے مطابق لاپتہ افراد کی تعداد 10 ہزار ہے۔

(جاری ہے)

ان میں سے 8 ہزار کے کیسزحل ہوچکے ہیں ،رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 2700 میں سے 2200 لاپتہ افراد بازیاب ہو چکے ہیں ،یہاں لاپتہ افراد اور جبری گمشدگیوں کے کیسز میں فرق کرنا بھی ضروری ہے، اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ لاپتہ افراد ملک میں کسی نہ کسی دہشتگردانہ کارروائی کے دوران سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے،ابھی کچھ عرصہ قبل گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر دہشتگردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ،اس حملے میں دہشتگرد کریم جان ہلاک ہوا، یہ کریم جان لاپتہ افراد کی فہرست میں موجود تھا اور بعد میں اس کی بہن نے نعش حاصل کرنے کیلئے باقاعدہ درخواست بھی دی،اس سے قبل بھی دہشتگرد امتیاز احمد ولد رضا محمد بھی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا جو سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہوا،دہشتگرد عبدالودود ساتکزئی کی بہن 12 اگست 2021ئ سے بھائی کی گمشدگی کا راگ الاپ رہی تھی جو مچھ حملے میں مارا گیا،لاپتہ افراد اور جبری گمشدگیوں کے واقعات حقیقت پر مبنی نہیں جن کی اصل حقیقت دہشتگرد کریم جان، دہشتگرد امتیاز احمد اور دہشتگرد عبدالودود جیسی ہے،لاپتہ افراد کیلئے نام نہاد مہم چلانے والی ماہ رنگ بلوچ نے بھی اس بات کا برملا اعتراف کیا کہ ایران میں پاکستان کے میزائل حملے میں مارے جانے والے افراد کا تعلق بلوچستان کے لاپتہ افراد سے ہے،لاپتہ افراد کے نام پر سیاست کرنے والے عناصر بیرونی قوتوں کی ایماء پر ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلا رہے ہیں ،اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، سٹیک ہولڈرز اور اعلیٰ عدالتیں مل بیٹھ کر اس لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایسی قانون سازی کریں جس سے یہ مسئلہ جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو لاپتہ افراد کی آڑ میں ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں انہیں ایسی سزا دی جائے کہ آئندہ کوئی ایسا سوچ بھی نہ سکے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں