خواجہ سرا کون تھے کہاں سے آئے اگر ہم نے ڈھونڈنا تو پھر بات ختم ہوگئی

ایف آئی آر میں لکھا کہ راؤف حسن کا خواجہ سراؤں کے ساتھ کوئی پرانا معاملہ تھا، دو دن سے وزیرداخلہ نہیں مل رہا، اگر حکومت نے کوئی سنجیدگی نہ دکھائی تو قیاس آرائیاں جنم لیں گی، پی ٹی آئی رہنماء عون عباس بپی کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 22 مئی 2024 21:43

خواجہ سرا کون تھے کہاں سے آئے اگر ہم نے ڈھونڈنا تو پھر بات ختم ہوگئی
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مئی 2024ء) پی ٹی آئی رہنماء عون عباس بپی نے کہا ہے کہ خواجہ سرا کون تھے کہاں سے آئے اگر ہم نے ڈھونڈنا تو پھر بات ختم ہوگئی،ایف آئی آر میں لکھا کہ راؤف حسن کا خواجہ سراؤں کے ساتھ کوئی پرانا معاملہ تھا،دو دن سے وزیرداخلہ نہیں مل رہا، اگر حکومت نے کوئی سنجیدگی نہ دکھائی تو قیاس آرائیاں جنم لیں گی۔

انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وقت تبدیل ہوتا رہے گا، خواجہ سراؤں سے ادھر ہی رہ جانا ہے ،کل اسلام آباد جی ایٹ کے علاقے میں دن دیہاڑے کوئی خوف نہیں ،حملے کے بعد خواجہ سرا ٹہلتے ہوئے گئے اور راؤف حسن کو کہا کہ یاد رکھنا پھر تمہیں سیکھائیں گے۔ راؤف حسن کہتے ہیں کہ ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ میرا ان خواجہ سراؤں کے ساتھ کوئی پرانا معاملہ تھا، وہ کل بھی حملہ کرنے آئے تھے۔

(جاری ہے)

دو دن سے وزیرداخلہ نہیں مل رہا، آج پتا چلا کہ وہ ایران چلے گئے، حکومت کو چاہیے بتائے کہ خواجہ سرا کس طرف گئے؟ راؤف حسن کوئی عام شخص نہیں ہے، وہ سب سے بڑی جماعت کی نمائندگی کرتا ہے، اگر حکومت نے کوئی سنجیدگی نہ دکھائی تو قیاس آرائی جنم لے گی، کہا جائے گا کہ وہ بولتا ہے تو یہ ان کی زبان بندی کیلئے کیا گیا ہے۔ وزیرداخلہ ہمارے سوالات کے جواب دیں تو سوال بند ہوجائیں گے۔

وفاقی مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا کہ راؤف حسن پر حملہ کرنے کا واقعہ انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک ہے، راؤف حسن ایک نفیس آدمی اور سیاسی ورکر ہیں،یہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا، لیکن اب واقعہ ہوگیا ہے اور بقول ان کے پولیس نے ایف آئی آر خود درج کرلی ہے، تو راؤف حسن کو چاہئے اپنا بیان لکھ کر جمع کروا دیں وہی ایف آئی آر کا درجہ اختیار کرجائے گا۔

لیکن اب صرف اس پر پریس کانفرنس، مدعی نہ بننا اور بات کو گھماناکہ اشارے کہیں سے کہیں تک جاتے ہوں، یہ مناسب نہیں ہے۔ دوسری خواجہ سراؤں والی بات سمجھ سے بالاتر ہے، یہ ایک پرامن کمیونٹی ہے، میں نے نہیں سنا کہ کبھی کسی خواجہ سرا نے ظلم کیا ہو، بلکہ ان کے ساتھ تو ہمیشہ ظلم ہی ہوا ہے، ہمیشہ ان کو مارا گیا ہے۔ لیکن اگر نوبت خواجہ سراؤں تک آگئی ہے تو پی ٹی آئی کو صلح کرلینی چاہئے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مزید جارحانہ ہونا ، یا روپوش رہنماؤں کا منظر عام پر آنا معاملہ نہیں ہے، موجودہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی قوتوں نے مل بیٹھ کر نکالنا ہے، اگر یہ لڑائی کہیں اور جاکر لڑی جائے گی۔اگر بانی پی ٹی آئی یا پی ٹی آئی سمجھتے ہیں کہ ہرچیز کو بلڈوز کرکے ہر چیز پر قابض ہوجائیں گے یہ ممکن نہیں ہے، سیاسی معاملات کا حل سیاسی طور پر نکالیں گے تو نکلے گا پھر ہی بات آگے جائے گی، اگر یہ ہٹ دھرمی اورضد پر معاملات کو آگے لے کر جانے کی کوشش کریں گے تو مت سمجھیں وہ رہیں گے پھر سبھی کا سیاسی وجود ختم ہوجائے گا،بات اگر خواجہ سراؤں تک پہنچ گئی ہے تو سیاسی قوتوں کو مل بیٹھنا چاہئے، پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمنٹ میں نمائندگی ہے، یہ پا کریں خواجہ سرا کون تھے؟مدعی بھی تفتیش میں پولیس کی مدد کرتا ہے۔


اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں