پی ایچ آر سی کا سروے بتا رہا ہے کہ ذیابیطس دنیا بھر میں بڑا عوامی خطرہ ہے،نگران وفاقی وزیر قومی صحت

آج دنیا میں 425 ملین لوگ ذیابیطس کے ساتھ رہتے ہیں ، ذیابیطس کی پیش قدمی روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کرسکے کریں گے، نگران وفاقی وزیر قومی صحت محمد یوسف شیخ

بدھ 18 جولائی 2018 17:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جولائی2018ء) نگران وفاقی وزیر قومی صحت محمد یوسف شیخ نے کہا ہے کہ پی ایچ آر سی کا سروے بتا رہا ہے کہ ذیابیطس دنیا بھر میں بڑا عوامی خطرہ ہے۔ آج دنیا میں 425 ملین لوگ ذیابیطس کے ساتھ رہتے ہیں ذیابیطس کی پیش قدمی روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کرسکے کریں گے۔ یہ بات انہوں نے پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل کے زیر اہتمام پاکستان کے نیشنل ذیابیطس سروے 2016-17 کے تجزیہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نیشنل ذیابیطس سروے کے نتائج ہمارے ملک میں بیماری کی خطرناک بوجہ دکھا رہے ہیں۔ ذیابیطس کے لوگوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر 1994-98 سروے میں 8.7 فیصدسے 3 گنا اضافہ ہوا ہے جو 2016-17 سروے میں 26.3 فیصد ہے جس میں 27.4 ملین افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

30 فیصد نوجوان جو کہ 20 - 39 سال کے درمیان عمر کے ہیں۔ ان میں ذیابیطس کا زیادہ ہونا بہت پریشان کن ہے۔

اسی طرح دیہی زندگی میں ذیابیطس کا اضافہ ایک اور تشویش ہے۔ پاکستان کے نیشنل ذیابیطس سرو ے 2016-17 کے تجزیہ سیمینار کے اعداد و شمار کے مطابق خطرہ ہونے کے باوجود آج ہمارے پاس علم اور مہارت ہے جو اگلی نسل کے لیے ذیابیطس کے آغاز کو کم کر سکتی ہے۔ یہ ایک صحت مند غذا کی اہمیت اور ہر شخص ، مرد یا عورت ، نوجوان اور بزرگ کے لیے باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی پر بیداری بڑھانے سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

لیکن ہمیں خاص طور پر بچوں اور زندگی کے معیار کے لیے جسمانی ورزش اور کھیل کے مطلق فوائد کے بارے میں نوجوانوں کو آگاہی فراہم کرنا ضروری ہے۔ ہمیں اس مرض کے خاتمے کے لیے مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے جس پر حکومت کا م کر رہی ہے اور مجھے امید ے کہ ہم جلد اس پر قابو پالیں گے۔ وزیر قومی صحت نے کہا کہ میں خو ش ہوں کہ ہمارے پاس موجود مقدار اور ذیابیطس کے خطرے کے عوامل پر درست ڈیٹا ہے۔

میں پاکستان کے ہیلتھ ریسرچ کونسل اور ان شراکت داروں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں جنہوںنے اس سروے میں حصہ لیا اب ہمیں مستقبل میں ذیابیطس کی روک تھام کے لیے حکمت عملی تیار کرنا ہے۔ وفاقی سیکرٹری وزارت قومی صحت کیپٹن ریٹائرڈ زاہد سعید نے کہا ہے کہ ہمیں پاکستان میں ذیابیطس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے محنت کرنا ہوگی اور اس ضمن میں پورے معاشرہ اور حکومت کو بھی کام کرنا ہوگا۔

ذیابیطس کی روک تھام کے لیے طرززندگی کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ابتدائی زندگی میں ہی جب کھانے پینے اور جسمانی سرگرمیوں کی عادات تشکیل پاتی ہیں اس لیے بچپن سے ہی ذیابیطس کی بیماری کی روک تھام کے خطرہ میں کمی لائی جائے تاکہ بعد میں زندگی میں ذیابیطس لاحق نہ ہو۔ حکومت پاکستان نے قومی غذائیت پروگرام شروع کیا ہے اور ما?ں کو بچوں کو اپنا دودھ پلانے کی ضرورت اور اہمیت بارے آگاہی دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کی بیماری کے علاج اور اس کی پیچیدگیوں پر قابو پانے کے سلسلہ میں ذیابیطس کی ابتدا میں ہی تشخیص بڑی اہم ہے اور ذیابیطس کی تمام اقسام کا پتہ چلانے اور علاج کے طریقے اور ذرائع موجود ہے تاہم طبی نگہداشت کے پرائمری مراکز میں بلڈ گلو کوز ٹیسٹنگ جیسی بنیادی تشخیصی سہولت فراہم کئے جانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ مریضوں کو ریفر کئے جانے والے نظام قائم کرنے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ مریضوں کو پیچیدگیوں کے علاج کے لئے یا سپشیلسٹ کی طرف سے وقت فوقتاً بیماری کا تجزیہ کروانے کی ضرورت ہوگی۔

جن افراد میں ذیابیطس کی تشخیص ہو جائے انہیں سستے داموںعلاج کی فراہمی سے بہتر نتائج مل سکتے ہیں اور وہ جسمانی وزرش اور غذا میں پرہیز کر کے بیماری سے نجات پانے سمیت بلڈ میں گلوکوز کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور اگر ضروری ہو تو ادویات کے استعمال سے بلڈ پریشرز کنٹرول کر کے لیپڈ کم کر کے دل کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ بھی کم کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں