سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سفیران کا اجلاس

فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے کے بعد خاصہ دار فورس کو خیبر پختونخواہ فورس میںضم کیا جائے، فاٹا کے عوام کیلئی20 ہزار نوکریاں دینے کا وعدہ پورا کیا جائے، وسائل موجود ہوں تو پانی اور صحت کے شعبوں پر خرچ کر کے عوام کو سہولیات فراہم کی جائیں اور فاٹا کے عوام کی ضروریات اور مسائل کے حوالے سے سروے کرایا جائے، کمیٹی ممبران

منگل 11 دسمبر 2018 23:28

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سفیران نے کہا ہے کہ فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے کے بعد خاصہ دار فورس کو خیبر پختونخواہ فورس میںضم کیا جائے، فاٹا کے عوام کیلئی20 ہزار نوکریاں دینے کا وعدہ پورا کیا جائے، وسائل موجود ہوں تو پانی اور صحت کے شعبوں پر خرچ کر کے عوام کو سہولیات فراہم کی جائیں اور فاٹا کے عوام کی ضروریات اور مسائل کے حوالے سے سروے کرایا جائے۔

منگل کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر تاج محمد آفریدی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں سینیٹر اورنگزیب خان کی عوامی اہمیت کے معاملہ برائے فاٹا میں آپریشن کے بعد بحالی و تعمیرات کے معاملات پر تحریک کے علاوہ فاٹا میں لیویز کے اختیارات ، سکولوں ، صحت کے مراکز اور دیگر سہولیات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد کی صورتحال کو سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ ترقیاتی عمل ایسا ہو جس میں تمام لوگ شامل ہوں اور لوگوں کو ان کی قربانیوں کاصلہ مل سکے۔ فاٹا کے انضمام کے بعد کی صورتحال اور ترقی کے عمل کے حوالے سے عوامی شنوائی کرائی جائے گی جس میں ماہرین ، سول سوسائٹی کے نمائندوں ، میڈیااور متعلقہ اداروں کے حکام سے رائے لی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے فنڈز کے استعمال اور شفاف طریقہ کار اشد ضروری ہے ۔سینیٹر اورنگزیب خان نے کہا کہ فاٹا میں آپریشن کے دوران بے شمار گھر تباہ ہو گئے تھے، حکومت کے اعلان کے باوجود بھی لوگوں کو معاوضے فراہم نہیں کیے گئے ۔انہوں نے کہا کہ فاٹا میں سکول بھی تباہی کا شکار ہوئے تھے اور 80 فیصد سے زائد سکول اب بھی بند ہیں۔

اس حوالے سے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے جو علاقوں کا دورہ کر کے اس حوالے سے رپورٹ تیار کرے ۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کے ساتھ انصافی کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے ۔ایس ڈی جی ایس فنڈ ز کے استعمال نہ ہونے پر بھی معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جو صورتحال نظر آرہی ہے اس سے فاٹا کے انضمام کا معاملہ آگے نہیں بڑھ سکے گا۔

حکومت نے انضمام کے وقت فاٹا کی عوام کیلئی20 ہزار نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا جو ابھی تک پورا نہیں ہو سکا۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ ضلع خیبر اور دیگر علاقوں کی ترقی کیلئے فنڈز کو موثر طور پر خرچ کیا جائے تاکہ عوام اس سے مستفید ہو سکیں ۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایس ڈی جی ایس فنڈز میں 37.5 کروڑ روپے خرچ نہیں ہو سکے۔ کمیٹی کو یقین دہانی کرائی گئی کہ اس فنڈ کو علاقے کی ترقی کیلئے خرچ کر دیا جائے گا۔

فاٹا کا خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے کے بعد بے شمار مالی مسائل سامنے آئے تھے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فاٹا ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے تحلیل ہونے کے بعد ڈویلپمنٹ کے کاموں کو جاری رکھنے کیلئے فنڈز کیلئے منظوری کی ضرورت تھی ۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے ہدایت کہ اگر وسائل موجود ہیں تو پانی اور صحت کے شعبوں پر خرچ کر کے عوام کو سہولیات فراہم کی جائیں اور اس حوالے سے ایک سروے کرایا جائے کہ فاٹا کی عوام کی کیا ضروریات ہیں اور کن مسائل کا سامنا ہے نشاندہی ہونے پر فنڈز کو خرچ کیا جا سکے ۔

سینیٹر اورنگزیب خان نے تجویز دی کہ قائمہ کمیٹی فاٹا کی تمام ایجنسیوںکا دورہ کر کے عوام کے مسائل اور ضروریات سے آگاہی حاصل کرے ۔ سینیٹر ہلال الرحمن نے اس بات پر زور دیا کہ فاٹا کے ضم ہونے کے دس سالہ منصوبے کو کمیٹی اجلاس میں پیش کیا جائے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز اورنگزیب خان ، حاجی مومن خان آفریدی ، ہدایت اللہ ، ہلال الرحمن ، سجاد حسین طوری اور سینیٹر لیفٹینٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی کے علاوہ وزارت سفیران کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں