این ایف سی میں فاٹا کو3فیصد مختص کرنے کے کا فیصلہ، سینیٹ میں وفاقی وزراء کنفیوژن کا شکار

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بھی پریشان ہوگئے ،وزراء کو ایوان سے باہر جانے کامشورہ دیدیا فاٹا کو این ایف سی میں3فیصد مختص کرنے کے حوالے سے کوئی ریکارڈ نہیں،فی الحال صرف سفارشات کی شکل میں موجود ہیں، وزیر مملکت برائے ریونیو ریکارڈ کی درستگی کی جا سکتی ہے، نورالحق قادری، انضمام تین فیصد کیلئے ہی ہوئے تھے،ایوب آفریدی،3 فیصد مختص نہ ہوا تو فاٹا میں تباہی آئے گی، راجہ ظفر الحق

منگل 18 دسمبر 2018 19:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) وفاقی وزراء سینیٹ میں فاٹا کو این ایف سی میں 3فیصد مختص کرنے کے فیصلے سے متعلق کنفیوژن کا شکار ہوگئے،کچھ وزرا نے رکن کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کی مخالفت اور کچھ نے حمایت کردیں،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بھی پریشان ہوگئے اوروزراء کو ایوان سے باہر جا کر مشورہ کرنے کا مشورہ دے دیا،وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کی سمجھانے پر وزراء کی کنفیوژن دور ہوئی۔

منگل کو سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزراء اس وقت کنفیوژن کا شکار ہوئے جب فاٹا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اورونگزیب خان نے سے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرتے وقت این ایف سی ایوارڈ کا 3فیصد دینے اور اس علاقے کے نوجوانوں کیلئے 20ہزار نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا جو وعدہ کیا گیا تھااس پر عمل درآمد کیلئے حکومت سے فوری اقدامات اٹھانے سے متعلق قرارداد پیش کی۔

(جاری ہے)

قرارداد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر مملکت خزانہ وریونیو محمد حماد اظہر نے کہا کہ فاٹا کو این ایف سی میں3فیصد مختص کرنے کے حوالے سے کوئی ریکارڈ نہیں،صرف جو ریکارڈ میں ہے وہی بتایا ہے،تین فیصد کا تعلق این ایف سی سے ہے، تین فیصد مختص کرنے کی فی الحال سفارش موجود ہیں، چونکہ این ایف سی کا اجلاس منعقد نہ ہونے کی وجہ سے 3فیصد مختص نہ کی جاسکیں،جب بھی این ایف سی کا اجلاس ہو گا اس کو پیش کی جائیں گی،فاٹا کو جو 3 فیصد کا وعدہ کیا گیا ہے وہ من و عن پورا کیا جائے گا۔

سینیٹر ایوب آفریدی نے کہا کہ انضمام تین فیصد کیلئے ہی ہوئے تھے،ہم قبائلی تحریری پر یقین ہی نہیں رکھتے،جو وعدے کیے گئے ان کو پورا نہ کیا تو لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے۔وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ ریکارڈ کی درستگی کی جا سکتی ہے،وزیر اعظم بھی فاٹا کو مکمل حقوق دینے کیلئے پرعزم ہیں۔ڈپٹی چیئرمین محمد سلیم مانڈی والا نے وزراء کے موقف میں تضاد پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے، ان کو باہر جا کر مشورہ کرنے کا کہا، انہوں نے کہا کہ حکومت کے بینچز میں آج بہت کفیوژن ہیں،اس سے اچھا پیغام نہیں جا رہا۔

قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سینیٹ کی قراداد کا بہت وزن ہوتا ہے،آگے جو طے ہونے ہیں،اس میں سینیٹ سے پاس شدہ قرارداد کا اہم کردار ہے،اگر پاس نہ ہوا تو فاٹا میں تباہی ڈالے گا۔سینیٹر مشتاق احمدنے کہا کہ فاٹا نے بہت قربانی دی،حکومت کی نا اہلیت کی وجہ فاٹا کے عو ام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے،100ارب روپے میں سے ایک پیسہ نہیں دیا گیا۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شریں مزاری یہ قراردادفاٹا انضمام کے وقت کے حوالے سے درست ہیں، مگراین ایف سی ایوارڈ کا 3فیصد مختص این ایف سی کے اجلاس کے بعد ہو گا،ہم قرارداد کی مخالفت نہیں کر رہے بلکہ حمایت کریں گے۔بعد ازاں سینیٹ نے متفقہ طور پر حکومت کوفاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرتے وقت این ایف سی ایوارڈ کا 3فیصد دینے اور اس علاقے کے نوجوانوں کیلئے 20ہزار نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا جو وعدہ کیا گیا تھااس پر عمل درآمد کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی سفارش کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں