حکومت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرے گی،ڈاکٹر بابر اعوان

شریف خاندان مفرور تھا ان کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے حکومت نے نوازشریف کے معاملہ پر بانڈز کی شرط رکھی eحکومت نے اپنا اختیار استعمال کیا اور عدالت نے اپنا اختیار استعمال کیا،میں نے عمران خان کو کہا تھا آپ انسانی بنیادوں پر نوازشریف کو ریلیف دے کر رسک لیا ہے، عدالتی فیصلے پر ردعمل

ہفتہ 16 نومبر 2019 23:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2019ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ومصروف قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرے گی۔شریف خاندان مفرور تھا ان کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے حکومت نے نوازشریف کے معاملہ پر بانڈز کی شرط رکھی۔حکومت نے اپنا اختیار استعمال کیا اور عدالت نے اپنا اختیار استعمال کیا۔

میں نے عمران خان کو کہا تھا کہ آپ انسانی بنیادوں پر نوازشریف کو ریلیف دے کر رسک لیا ہے۔بابر اعوان نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اپنا اختیار استعمال کیا جو اس کے پاس ہے،ہم نے اپنے اختیار کے حق میں سیکورٹی بانڈ مانگا تھا کیونکہ ن لیگ کا پچھلا ریکارڈ ٹھیک نہیں ہے،نوازشریف کے دو بیٹے پہلے ہی مفرور ہیں،ان کے صمدھی اور دو بیٹے مفرور ہیں،نوازشریف کے بھائی کے بیٹے اور انکے داماد مفرور ہیں،ایسے حالات میں گارنٹی لینا ضروری تھا مگر اب عدالت نے اپنا اختیار استعمال کیا جس کو حکومت تسلیم کرتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ان لوگوں کو پہلے ہی کہا ہے کہ یہ نہ صادق ہیں اورنہ امین ہیں تو پھر ان کے وعدوں پر حکومت کیسے اعتبار کرلیتی ن لیگ کہتی ہے کہ پوری قوم ان کے ساتھ ہے مگر میں ان کو کہتا ہوں بابر اعوان اور پی ٹی آئی کو نکال کر بات کیا کریں ہم ان کے ساتھ نہیں ہیں۔اگر نوازشریف واپس نہ آئے تو کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ آپ لوگ ایک قیدی کیلئے دعا نہ کریں870قیدی جیلوں کے اندر فوت ہوچکے ہیں ان کی ذمہ داری بھی ریاست پر ہی جاتی ہے،دوسرا پہلو یہ ہے کہ عدالت نے کہا کہ ہمیں جو انڈرٹیکنگ دی جارہی ہے وہ کافی ہے،میں عدالت کے فیصلے پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کا ریکارڈ ہے کہ وہ عدالت میں بیان دے کر مکر جاتے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرے گی،کیونکہ عدالت نے اپنا اختیار استعمال کیا ہے اور حکومت نے اپنا۔انہوں نے کہا کہ میں نے عمران خان کو ملاقات میں کہا تھا کہ کابینہ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نوازشریف کو علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دے کر رسک لیا ہے کیونکہ انسانی ہمدردی کی بناء پر دو طریقے ہوتے ہیں ایک یہ کہ ہم آحر تک مقدمہ بازی میں الجھے رہیں گے اور دوسرا یہ کہ ریاست کی نمائندہ حکومت -ہے وہ اپنا اختیار استعمال کریں اور جو عدالت فیصلہ کرتی ہے وہ بھی آئینی ہے اس لئے عدالت کا فیصلہ بھی مانا جانا چاہئی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں