کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اور ورلڈ مسلم کانگریس کے زیر اہتمام ویبنار

عالمی برادری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بدترین شکار کشمیری بچوں کیلئے اپنی آواز بلند کرے، ویب نار کے مقررین کا اظہار خیال

ہفتہ 27 فروری 2021 18:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2021ء) کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (کے آئی آئی آر) اور ورلڈ مسلم کانگریس (ڈبلیو ایم سی) کے زیر اہتمام ایک ویبنار کے مقررین نے عالمی برادری سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بدترین شکار کشمیری بچوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جاری 46ویں اجلاس کے سائیڈ لائنز پر "تنازعہ کشمیر کے فراموش شدہ بچی" کے عنوان سے اسلام آباد میں منعقدہ ویبنار میں ڈاکٹر شاہد امین خان، مز ڈینلی خان ، رانا شما نذیر ، بیرسٹر ندا سلام ، مز ،مرینا زوکا ، ڈاکٹر شاہین شورا ، احمد بن قاسم ، پروفیسر شگفتہ اشرف اور دیگر لوگوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ویبنار کی نظامت کے فرائض کے آئی آئی آر کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے انجام دیے۔مقررین نے کشمیری بچوں کی حالت زار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دہائیوں پرانے تنازعہ نے کشمیری بچوں کی زندگی کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ ختم ہونے والے تشدد نے بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کو متاثر کرنے کے ساتھ ہی ان کے مستقبل کو بھی تاریک بنا دیا ہے اور ان کی زندگی مفلوج ہو چکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ کشمیر میں زندگی کا ہر شعبہ اس ظالمانہ جنگ سے متاثرہوا ہے تاہم معاشرے کا ایک کمزور طبقہ ہونے کے ناطے بچوں نے تشدد اور ظلم وستم کی براہ راست اور بالواسطہ شکلوں کا سامنا کیا ہے جس کے ان کی یادوں پر انمٹ نقوش مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان بچوں نے فائرنگ کی آوازوں ، قتل و غارت اور زخمیوں کی چیخوں کی آوازوں کے سوا کچھ نہیں دیکھا ہے ۔

مقررین نے کہا کہ دنیا کے دیگر حصوں کی طرح کشمیر کے بچے بھی تشدد سے پاک ماحول میں پرامن زندگی گزارنے کے مستحق ہیں اور وہ صحت اور تعلیم کے حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینکڑوں کشمیری معصوم بچے بھارتی فوج کی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں، ہزاروں اپنے والدین کو کھونے کے بعد یتیم ہوچکے ہیں ، بہت سے بچوں کوبغیر کسی جرم کے حراستی اور تفتیشی مراکز کا سامنا کرنا پڑا ہے اور کشمیر کی نوجوان نسل بے انصافی اور امتیازی سلوک کے شعلوں میں بھٹک رہی ہے ۔

مقررین نے کہا کہ تشدد نے شدید معاشی اثرات کے علاوہ کشمیری بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر گہرا سایہ ڈال دیا ہے اور بھارتی فوج کی فائرنگ سے اپنے پیاروں کو جان سے جاتے ہوئے دیکھ کر ان کے ذہنوں کو سخت صدمہ پہنچا ہے۔ مقررین نے کہا کہ بہت ساری نفسیاتی پریشانیوں کی وجہ سے بہت سے یتیم بچے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکے اور ان میں سے کچھ سماجی و مذہبی تنظیموں کے زیر انتظام یتیم خانوںمیں زیر تعلیم ہیں۔

سیاسی نظر بندوں ڈاکٹر محمد قاسم فکتو اور آسیہ اندرابی کے بیٹے احمد بن قاسم نے اپنے والدین اور اہل خانہ کے دکھوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ نے اپنی زندگی کے 12 سال جیل میں گزارے ہیں اور ان کے والد انکی پیدائش کے صرف دو ماہ بعد ہی جیل بھیجے گئے تھے۔ قاسم نے مزید کہا کہ انکے والد عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں اور وہ اس وقت مقبوضہ جموں وکشمیر سے باہر ایک بھارتی جیل میں قید ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ عالمی برادری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کشمیری بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے اور مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کو جوابدہ بنانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں