توہین ناموس رسالت ؐکا الزام سنگین معاملہ ،رسول اکرم ؐ کی تعلیمات اور ناموس کا تقاضہ ہے کہ مکمل احتیاط اور تحقیق ہو،دارالافتاء پاکستان

سری لنکن منیجر کو قتل کرنے والوں نے توہین ناموس رسالت ٴْ و توہین مذہب کے حوالے سے قوانین کی موجودگی میں ایسا عمل کیا ہے جس کی کسی صورت تائید و حمایت نہیں کی جا سکتی، اعلامیہ

ہفتہ 4 دسمبر 2021 18:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2021ء) سانحہ سیالکوٹ سے پاکستان اور اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ، قرآن و سنت کی تعلیمات واضح ہیں کہ کسی بھی شخص کو الزام کی بنیاد پر بغیر تحقیق مجرم نہیں بنایا جا سکتا،سری لنکن منیجر کو قتل کرنے والوں نے توہین ناموس رسالت ٴْ و توہین مذہب کے حوالے سے قوانین کی موجودگی میں ایسا عمل کیا ہے جس کی کسی صورت تائید و حمایت نہیں کی جا سکتی۔

حکومت ایسے عناصر کے خلاف سخت ترین کاروائی کر ے۔ یہ بات دارالافتاء پاکستان (رجسٹرڈ) کے مفتیان عظام نے چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری ایک بیان میں کہی۔

(جاری ہے)

درالافتاء پاکستان کے مفتی عمر فاروق ، مفتی فلک شیر ، مفتی حفیظ الرحمن ، مفتی عمران معاویہ ، مولانا نعمان حاشر، مولانا اسلم صدیقی ، مولانا ابو بکر حمید صابری ، مولانا زبیر کھٹانہ ، مولانا عثمان بٹ ، مولانا احسان حسینی، مولانا عزیز اکبر قاسمی نے کہا کہ توہین ناموس رسالت ؐ کے حوالہ سے قوانین موجود ہیں کسی بھی فرد کیلئے قانون کو ہاتھ میں لینا شرعاً درست نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو یہ اختیار ہے کہ وہ الزام کی بنیاد پر بغیر کسی تحقیق کے کسی بھی شخص پر توہین ناموس رسالت کا الزام لگا دے۔

توہین ناموس رسالت کا الزام ایک سنگین معاملہ ہے لہذا رسول اکرم ؐکی ناموس اور تعلیمات کا تقاضہ ہے کہ اس معاملہ میں مکمل احتیاط اور تحقیق کی جائے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں