کامسیٹس کے بانی ریکٹر ڈاکٹر سید محمد جنید زیدی کا سندھ مدرسہ یونیورسٹی کا دورہ

ملک میں نصاب لکھنے والے مصنفین ہیں اور نہ ہی ایسے لوگ ہیں جن کے پاس انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دنیا کی جدید معلومات ہوجنیدزیدی

بدھ 19 ستمبر 2018 16:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2018ء) کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی ، اسلام آباد کے بانی ریکٹر ڈاکٹر سید محمد جنید زیدی نے کہا ہے کہ ہمارے تعلیمی نصاب میں آج تک پرانہ نصاب بچوں کو پڑھایا جاتا ہے جو کہ موجودہ وقت کے حساب سے مسابقت نہیں رکھتا، نناوے فیصد پڑھائے جانے والے کتاب دیگر ممالک کے مصنفین کی لکھی ہوئی ہیں۔

ہمارے ملک میں نصاب لکھنے والے مصنفین ہیں اور نہ ہی ایسے لوگ ہیں جن کے پاس انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دنیا کی جدید معلومات ہو ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز سندھ مدرسہ یونیورسٹی میں اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ استاذہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنا چاہئے، ایک وہ جو صرف تحقیق کریں جبکہ دوسرے وہ اساتذہ ہوں جو صرف بچوں کو پڑھائیں تاکہ ملک میں تعلیم اور تحقیق کے میدان میں اعلی مقاصد حاص کیے جاسکیں۔

(جاری ہے)

آج کے دور میں ایک استاد کیلئے پی ایچ ڈی ہونا ضروری ہے۔اس وقت پاکستان میں کل 190 جامعات ہیں جن کے لئے پندرھ ہزار پی ایچ ڈی ڈاکٹرز کی ضرورت ہے۔سابق ریکٹر کامسیٹس نے مزید کہا کہ ملک میں نوجوان اساتذہ کو کافی چلینجز درپیش ہیںاور وہ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرکے اچھے استاد بن سکتے ہیں۔ جب وہ ایک دفعہ اس شعبہ میں داخل ہوجاتے ہیں تو پھر انہیں یہ ذمہ داری فرض سمجھ کر ادا کرنی چاہئے۔

سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہاں آکر وہ بہت خوش ہیںکیوںکہ یہ بانی پاکستان کا ادارہ ہے جہاں سے انہوں نے اپنی بنیادی تعلیم حاصل کی۔ یہاں کی صفای و ستھرائی دیکھ کر میں بے حد متاثر ہوا ہوں کیوں کہ سرکاری اداروں میں کم ہی ایسا دیکھنے کو ملتا ہے۔اس موقع پر وائس چانسلر سندھ مدرسہ یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی شیخ نے ڈاکٹر سید محمد جنید زیدی کی کاوشوں اور تعلیم کے میدان میں گراں قدر خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک عظیم ادارے کی بنیاد رکھی جو کہ کامسیٹ کے طور پر دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے جبکہ اسکے علاوہ انہوں نے این ٹی ایس کے نام سے بھی ادارہ قائم کیا۔

ہمارے ملک میں ایسے تعلیم دان لوگوں کی اشد ضرورت ہے تاکہ موجودہ دور میں درپیش چلینجز کا مقابلہ کیا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں تعلیمی نصاب لکھنے والوں کورائلٹی نہیں ملتا جس کی وجہ سے نیا نصاب تحریر نہیں ہورہا ہے۔ اس لئے انکو رائلٹی دینے کی ضرورت ہے۔ہمیں قائد اعظم کی تیار کردہ تعلیمی پالیسی کو رائج کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پورے ملک میں ایک ہی نظام تعلیم رائج ہوسکے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں