نسٹ یونیورسٹی کو 9 ملین ڈالرز ڈونیشن کی حقیقت سامنے آگئی

پاکستانی نژاد امریکی تاجر نے نہ تو یہ رقم تا حال کسی انڈومینٹ فنڈ میں رکھی ہے نہ یہ رقم پاکستان منتقل کی گئی

بدھ 22 مئی 2024 18:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2024ء) نسٹ یونیورسٹی کو نو ملین ڈالرز عطیہ کرنے کا اعلان کر کے حکومت پاکستان سے ہلال امتیاز جیسا سول اعزاز حاصل کر لینے والے پاکستانی نژاد امریکی تاجر نے نہ تو یہ رقم تا حال کسی انڈومینٹ فنڈ میں رکھی ہے نہ یہ رقم پاکستان منتقل کی گئی ہے لہذا یونیورسٹی کو تو یہ رقم ملنے کا فی الحال کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

نسٹ یونیورسٹی کو نو ملین ڈالر عطیہ کرنے کے اعلان سے عام تاثر یہ قائم ہوا تھا کہ جیسے یہ رقم یونیورسٹی کے اکانٹ میں منتقل کی جائے گی یا کم از کم پاکستان کے سرکاری خزانے میں جمع کرائی جائے گی لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ۔چھ مہینے گزر جانے کے باوجود یہ اعلان ابھی تک زبانی اعلان سے اگے نہیں بڑھ سکا اسے ایک مستقبل کے وعدے سے زیادہ کوئی حیثیت حاصل نہیں کوئی فریق ابھی تک اس معاہدے کو پبلک کے سامنے نہیں لا سکا جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ کوئی دستاویزی ریکارڈ ایسا تیار ہوا ہے جس کے تحت یہ رقم کسی انڈومنڈ فنڈ میں منتقل کی گئی ہے یا اس کی ڈیڈ لائن کیا ہے کیا کبھی یہ رقم پاکستان کے سرکاری خزانے میں یا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی کسی ٹرانزیکشن میں آئے گی اس حوالے سے فریقین خاموش ہیں ۔

(جاری ہے)

پاکستان میں ہائر ایجوکیشن کے حلقے یہ سمجھتے ہیں کہ اگر کسی یونیورسٹی کے لیے ڈونیشن کا اعلان کیا جائے تو بالاخر وہ رقم دینی پڑتی ہے خاص طور پر نسٹ یونیورسٹی جیسے ادارے کے لیے ڈونیشن کا اعلان کیا گیا ہے تو رقم تو دینی پڑے گی پیچھے نہیں ہٹ سکتے ۔لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ نو ملین ڈالرز عطیہ کرنے کا اعلان کر کے ساری دنیا سے داد و تحسین سمیٹ لی گئی حکومت پاکستان سے اعلی سول اعزاز بھی وصول کر لیا گیا سول اور عسکری شخصیات کی قربت بھی حاصل کر لی گئی لیکن نسٹ یونیورسٹی کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا جبکہ 200 سے 400 سٹوڈنٹس کے سکالرشپ کی بات بھی کی گئی ہے ۔

معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی تاجر نے یونیورسٹی انتظامیہ کو یقین دلایا تھا کہ ایک انڈومینٹ فنڈ قائم کیا جائے گا اسلام اباد میں یونیورسٹی کے زیر اہتمام سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے جو سائنس کمپلیکس بنایا جائے گا وہاں آئی ٹی ٹاور تعمیر کیا جائے گا اس ٹاور میں دنیا کی نامور آئی ٹی کمپنیوں کو لایا جائے گا اس ٹاور میں دفاتر رینٹ آٹ کیے جائیں گے کرائے کی مد میں جو انکم ہوگی وہ انڈومنٹ فنڈ میں ڈال دی جائے گی ۔

وینٹل انکم سے طلبہ کو وظائف دیے جائیں گے ان کے تعلیمی اخراجات اٹھائے جائیں گے ہر سال 400 سٹوڈنٹ فائدہ اٹھا سکیں گے ۔ ابھی تک اس سائنس کمپلیکس اور وہاں آئی ٹی ٹاور کی تعمیر اور پھر وہاں بڑی بڑی بین الاقوامی انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیوں کے انے اور دفاتر کرائے پر لینے کے حوالے سے کوئی ٹھوس دستاویزی پلان اور پیشرفت رپورٹ سامنے نہیں لائی جا سکی گویا یہ منصوبہ ائندہ کئی برسوں پر محیط ہو سکتا ہے اس کا کوئی واضح ٹائم فریم ورک نہیں بتایا گیا ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں