حکومت سندھ کی وفاقی حکومت کو اسٹیل مل کی بحالی کے منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز

اسٹیل سازی سمیت مقامی مینو فیکچرنگ شعبے کو بھی وہی مراعات و سہولیات دی جائیں جو کہ سی پیک منصوبے کے تحت گوادرکو دی جارہی ہیں، اسٹیک ہولڈرزکامطالبہ

پیر 20 نومبر 2017 15:10

حکومت سندھ کی وفاقی حکومت کو اسٹیل مل کی بحالی کے منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2017ء) حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کو اسٹیل مل کی بحالی کے منصوبے کو چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے جبکہ پاکستان اسٹیل مل اسٹیک ہولڈرز گروپ نے ایسی کسی بھی تجویز کو رد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیل سازی سمیت مقامی مینو فیکچرنگ شعبے کو بھی وہی مراعات و سہولیات دی جائیں جو کہ سی پیک منصوبے کے تحت گوادر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو دی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وفاقی حکومت کو اسٹیل مل بحالی کے منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے تا کہ جون2015سے بند اس ادارے کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں کوئی مثبت پیشرفت ہوسکے ،ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ 21اور 22نومبر کو سی پیک منصوبے کے حوالے سے چین اور پاکستان کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں جہاں چند مزید منصوبے سی پیک میں شامل کرنے پر بات چیت کی جائیگی وہیں امکان ہے کہ اسٹیل مل کی بحالی کے حوالے سے بھی کوئی بریک تھرو سامنے آسکتا ہے ،صوبائی حکومت کا خیال ہے کہ سی پیک منصوبے کے نتیجے میں تیزی سے بڑھتے انفرا اسٹریکچر منصوبوں میں اسٹیل کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے اور ایسے میں اسٹیل مل میں پیداواری عمل بحال کرکے نہ صرف اسٹیل کی مقامی طلب کو پورا کیا جاسکتا ہے بلکہ اسٹیل مصنوعات کی مد میں ہونیو الے قیمتی زرمبادلہ کی بچت بھی ممکن ہے ،دوسری جانب پاکستان اسٹیل مل اسٹیک ہولڈرز گروپ کا موقف ہے کہ اسٹیل مل کو سی پیک منصوبے میں شامل کرنے کے بجائے مقامی اسٹیل صنعت اور مینو فیکچرنگ سیکٹر کو وہی مراعات و سہولیات دی جائیں جو کہ سی پیک منصوبے کے تحت سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں کو دی جارہی ہیں،اسٹیک ہولڈرز کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیل مل کی قیمتی اراضی پر قبضے سمیت ماضی میں ادارے میں ہونے والی کرپشن کے ذمہ داران کا تعین کرکے ان کا احتساب کیا جائے جبکہ اسٹیل مل کی بحالی اور پیداواری عمل کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جائیں ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں