پوری دنیا میں بلدیاتی اداروں کو مضبوط بنایا جاتا ہے مگر یہاں صرف سیاسی گیم ہوتے ہیں، میئر کراچی وسیم اختر

وزیر اعظم کا کراچی کیلئے بہتری کا جذبہ اچھا ہے مگر صرف چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا کراچی کو فنڈز دینا ہونگے شہر کے مسائل گھمبیر شکل اختیار کرگئے

جمعہ 19 اکتوبر 2018 20:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں بلدیاتی اداروں کو مضبوط بنایا جاتا ہے مگر یہاں صرف سیاسی گیم ہوتے ہیں، لوکل گورنمنٹ کو مضبوط بنائے بغیر نچلی سطح پر عوامی مسائل کا حل ناممکن ہے، کراچی میں پورا پاکستان بستا ہے ، وزیر اعظم عمران خان کا کراچی کے لئے بہتری کا جذبہ اچھا ہے مگر صرف چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا کراچی کو فنڈز دینا ہونگے شہر کے مسائل گھمبیر شکل اختیار کرگئے، مسائل کے حل کے لئے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو مختصر اور طویل مدتی منصوبوں کی تجاویز دی ہیں، فیصلوں کا انتظار ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی صبح نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی لاہور میں 24 ویں سینئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء پر مشتمل 13 رکنی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس نے چیف انسٹرکٹر دائود بریچ کی سربراہی میں میئر کراچی وسیم اختر سے ان کے دفتر میں ملاقات کی، اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینشن مسعود عالم اور دیگر افسران بھی موجود تھے، میئرکراچی نے وفد کو کے ایم سی کے دورے پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں شہر کی بہتری کے لئے کوششیں کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ گاربیج ڈسپوزل کوئی راکٹ سائنس نہیں مگر مقصد بورڈ بناکر کسی کو فائدہ پہنچانا ہو تو شہر کو صاف نہیں کیا جاسکتا، نالوں کی صفائی میں کرپشن کی شکایت تھی ہم نے نالوں پر کھڑے ہو کر کام کرائے جس سے صورتحال بہتر ہوئی انہوں نے کہا کہ دنیا کے ساتویں بڑے شہر کراچی کو گزشتہ 10 برس سال کے دوران تباہ کردیا گیا، پارکس ڈپارٹمنٹ، فائربریگیڈ، اسپتالوں کا برا حال تھا کسی نے صورتحال ٹھیک کرنے کی کوشش ہی نہیں کی، ہم نے شہر کی بہتری کے لئے جو بھی اقدامات ممکن تھے کئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اٹھارویںترمیم کے بعد صوبوں کو وسیع اختیارات دیئے گئے ہیں اس ترمیم کے حق میں ہوں مگر شہر کے مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے، دیگر شہروں کے برعکس کراچی میں 6 ڈسٹرکٹ بنا کر سیاسی گیم کھیلا گیا، مردم شماری میں کراچی کی آبادی ڈیڑھ کروڑ کم دکھائی گئی، کراچی پورے ملک کو چلا رہا ہے، سی پیک جیسے اہم ترین منصوبے کے لئے بھی درست ڈیٹا فراہم نہیں کیا جارہا تو شہر کی ترقی کیسے ہوگی، انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بہت بری حالت میں ہے، روزانہ سڑکوں پر حادثات ہورہے ہیں پبلک ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں، شارع فیصل پر موٹر سائیکل کے لئے الگ ٹریک بنا نے پر کام شروع کردیا ہے، ہم اپنے نوجوانوں کو معذوری سے بچانا چاہتے ہیں، شہر میں پانی و سیوریج کے مسائل وقت گزرنے کے ساتھ پیچیدہ شکل اختیار کرگئے، اس بارے میں سوچنا ہوگا، کراچی کی سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر تجاوزات مافیہ کا قبضہ ہے، ہاکر زون بنانے کی کوشش کررہے ہیں، شہر کے مسائل حل کرنے کے لئے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کیا ہے، ہمیں بہتری کے لئے جاگیردارانہ ذہنیت سے چھٹکارا پانا ہوگا، غلط اعداد و شمار دکھا کر ہیلتھ اور ایجوکیشن پالیسی کیسے بنائیں گے، کراچی کی اونر شپ کسی کے پاس نہیں، شہری سوک سینس سے محروم ہیں، فٹ پاتھوں پر فلاحی اداروں کے دسترخوان سجانے سے شہر کو نئے مسائل کا سامنا ہے، وفد کے ارکان نے میئر کراچی وسیم اختر سے مختلف سوالات کئے جن کے جوابات میئر کراچی نے دیئے، آخر میں وفد کے ارکان نے میئر کراچی وسیم اختر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں یہاں آکر کراچی کے مسائل اور بلدیاتی نظام کے حوالے سے صورتحال جاننے کاموقع ملا، اس موقع پر نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی لاہور کی طرف سے وفد کے سربراہ نے میئر کراچی وسیم اختر کو شیلڈ پیش کی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں