ہم بریسٹ کینسر کے حوالے سے معاشرے میں آگاہی پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں ،بریسٹ کینسر کی آگاہی کے حوالے سے میڈیا کا کرادار بھی قابل تعریف ہے ،خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کا بریسٹ کینسر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب

اتوار 25 اکتوبر 2020 23:15

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2020ء) : خاتون اول بیگم ثمینہ علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں بریسٹ کینسر کی زیادہ شرح اموات کی مختلف وجوہات ہیں لیکن بڑی وجہ بریسٹ کینسر سے عدم آگاہی ہے اور دوسری بڑی وجہ پاکستان میں بریسٹ کینسر کے مریضوں کے علاج کی سہولیات کا فقدان بھی ہے، دیہی علاقوں کے خواتین کی اسپتالوں تک رسائی نہیں ہوتی ،اس حوالے سے میری درخواست پر اسلام آباد میں کچھ اداروں نے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملک کے دور دراز علاقوں میں مقیم بریسٹ کینسر کے مریضوں کوسہولیات فراہم کی جائیں ، میں معاشی طور پر کمزور لوگوں کے لئے کام کرنا چاہتی ہوں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو آغاخان اسپتال میں بریسٹ کینسر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گورنرسندھ کی اہلیہ ریما اسماعیل بھی موجود تھیں جبکہ تقریب سے آغاخان یونیورسٹی میڈیکل کالج کے ڈین ڈاکٹر عادل حیدر، ڈاکٹر شگفتہ حسن ، ڈاکٹر سلمان کرمانی اور ڈاکٹر عابدہ ستار نے بھی خطاب کیا۔

خاتون اول ثمینہ علوی نے کہا کہ ہم بریسٹ کینسر کے حوالے سے معاشرے میں آگاہی پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ بریسٹ کینسر سے ہرسال ہزاروں خواتین انتقال کرجاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس آگاہی مہم میں تعلیمی اداروں سمیت دیگر مختلف ادارے ہمارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بریسٹ کینسر کی آگاہی کے حوالے سے میڈیا کا کرادار بھی قابل تعریف ہے۔

انہوںنے کہا کہ ہم بریسٹ کینسر کی آگاہی کے لئے پر عزم ہیں اور اسی سلسلے میں کل سکھر جارہی ہو ںاور پھر لاہور، ملتان ، پشاور اور سوات کا بھی دورے کروں گی۔ خاتون اول ثمینہ علوی نے کہا کہ پاکستان میں بریسٹ کینسر کے مریضوں کا ڈیٹا دستباب نہ ہونے کی وجہ سے بھی ہمیں مسائل کا سامنا ہے جس کے لئے ہم نے متعلقہ محکموں سے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے ہماری معاونت کریں۔

انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں خواتین اگر چھاتی میں کوئی تبدیلی محسوس بھی کریں تو وہ اس کو نظر اندازکردیتی ہیں۔ انہوں نے خواتین سے کہا کہ اگر وہ چھاتی میں کوئی تبدیلی محسوس کریں تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بریسٹ کینسر کے کیسز تاخیر سے رپورٹ ہوتے ہیں جس میں بچنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کے مطابق اگر بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص ہوجائے تو اس میں بچنے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرخواتین کو ابتدائی علامات کا پتہ چل جائے توبریسٹ کینسر سے اموات کی شرح کو کم کیا جاسکتا ہے۔ خاتون اول نے مزید کہا کہ پہلے بریسٹ کینسر کی تشخیص 50 سال سے زائد عمر کی خواتین میںہوتی تھیں لیکن اب 40 سال سے کم عمر کی خواتین کے ساتھ مردوں میں بھی اس مرض کی تشخیص ہورہی ہیں ، اسلئے مرد وخواتین دونوں کو بریسٹ کینسر کی علامات سے آگاہ رہنا چاہئے۔ثمینہ علوی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اجتماعی کوششوں سے ہم بہت ساری قیمتی جانوں کو بریسٹ کینسر سے بچاسکتے ہیں۔\867\932

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں