زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا

سرکاری زرمبادلہ ذخائر کا حجم جلد سوا 9 ارب ڈالرز کی سطح تک پہنچ جانے کا امکان

muhammad ali محمد علی جمعرات 23 مئی 2024 22:10

زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 مئی2024ء) زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا، سرکاری زرمبادلہ ذخائر کا حجم جلد سوا 9 ارب ڈالرز کی سطح تک پہنچ جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے ذخائر کے اعداد و شمار جاری کردیے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے زرمبادلہ کے ذخائر کے اعداد و شمار کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق زرمبادلہ کے سرکاری زخائر میں گذشتہ ہفتہ کے دوران 2 کروڑ 15 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

17 مئی تک زرمبادلہ کے سرکاری زخائر کی مجموعی مالیت 9 ارب 15 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 6 کروڑ 25 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 42 کروڑ 84 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق زرمبادلہ کے مجموعی ملکی ذخائر 14 ارب 58 کروڑ 54 لاکھ ڈالر کی سطح پر ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ایک جانب ملک کے زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری جانب ملک میں سرکایہ کاری کا حجم 50 سال کی کم ترین سطح پر آ جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

انگریزی روزنامہ ٹریبیون میں صحافی شہباز رانا نے رپورٹ کیا ہے کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی کوششوں کے باوجود پاکستان میں سرمایہ کاری کا تناسب 50 سالوں میں اپنی کم ترین سطح پر آ گیا ہے، جو گزشتہ مالی سال میں معیشت کے حجم کے صرف 13 اعشاریہ 1 فیصد تک گرچکا ہے، مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا تناسب ان خدشات کی تصدیق کرتا ہے کہ اکیلے ایس آئی ایف سی کے ذریعے پاکستان کی معیشت کے بنیادی پہلوؤں اور سیاسی استحکام کے حصول میں بہتری کے بغیر سرمایہ کاری کو نمایاں طور پر فروغ نہیں دیا جاسکتا۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ جاری بات چیت کے دوران انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے رواں مالی سال اور اگلے مالی سال میں متوقع سرمایہ کاری کے بارے میں دریافت کیا ہے جب کہ جی ڈی پی سے سرمایہ کاری کا 13 اعشاریہ 1 تناسب علاقائی ہم عصروں سے نمایاں طور پر کم ہے، پچھلے سال یہ تناسب 14 اعشاریہ 1 فیصد رہا تھا، پاکستان سعودی عرب سے 5 بلین ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی توقع کر رہا تھا لیکن اب تک ان یقین دہانیوں کو ٹھوس معاہدوں میں تبدیل نہیں کیا جاسکا، جس کے باعث مقررہ سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کا تناسب بھی پچھلے سال کی 12 اعشاریہ 4 فیصد کی سطح سے کم ہوکر 11 اعشاریہ 4 فیصد پر آ گیا ہے، اس مالی سال میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری جی ڈی پی کے 8 اعشاریہ 7 فیصد تک گر گئی ہے جو کہ تقریباً 25 سال کی کم ترین سطح ہے۔

رپورٹ میں صحافی کا کہنا ہے کہ ٹیکس لگانے کی پالیسیوں میں متواتر تبدیلیوں اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کی طرف عدم توجہی نے مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کو کم کر دیا ہے، سرمایہ کاری کے اہم ہدف کو حاصل کرنے میں ناکامی نے اپنے وسائل کا استعمال کرتے بگڑتے ہوئے انفراسٹرکچر اور سماجی شعبے کے مسائل کو حل کرنے کی حکومت کی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے، جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے قرضوں پر انحصار میں اضافہ ہوا ہے، سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے میں حکومت کی نااہلی ایک اہم اقتصادی ناکامی ہے، جو ساختی عدم توازن کو دور کرنے میں پیشرفت کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) حکومت پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے ایس آئی ایف سی کا قیام عمل میں لائی تھی، جس کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور اقتصادی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا تھا، یہ ایک مشترکہ ادارہ ہے جسے فوج اور سویلین دونوں مل کر چلاتے ہیں، اس نے پچھلے ایک سال میں بہت کوششیں کی ہیں، تاہم ان کوششوں کے ابھی تک ٹھوس نتائج سامنے نہیں آئے، ایس آئی ایف سی نے اب تک وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان رابطہ کاری کے مسائل کو حل کرنے اور طریقہ کار کی رکاوٹوں کو دور کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، تاہم ان کوششوں سے غیر ملکی یا ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔

میں شائع ہونے والی مزید خبریں