کراچی ، ڈاکٹر روتھ فاؤ سول سروس میں زچہ و بچہ وارڈ کا کوئی پرسان حال نہیں

رات کے اوقات شعبہ گائنی کی لفٹ اور اور الٹراسانڈ مشین بند کرنے سے مریضوں کوشدید مشکلات کا سامنا ہے اسپتال میں نجی اسپتالوں کی مافیا بھی سرگرم،وارڈ میں موجود شعبہ کے عملے کی مدد سے مریضوں کو ٹیسٹ کے بہانے نجی اسپتالوں میں بھیجا جاتا ہے

جمعرات 16 اگست 2018 18:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2018ء) سندھ کے سب سے بڑے اسپتال ڈاکٹر روتھ فاؤ سول سروس میں زچہ و بچہ وارڈ کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔اسپتال میں نجی اسپتالوں کی مافیا بھی سرگرم ہوگئی، وارڈ میں موجود شعبہ کے عملے کی مدد سے مریضوں کو ٹیسٹ کے بہانے نجی اسپتالوں میں بھیجا جاتا ہے جہاں وہ مریض کو اپنے پاس داخل کرنے پر آمادہ کر کے اپنی دکان چمکاتے ہیں۔

رات کے اوقات شعبہ گائنی کی لفٹ اور اور الٹراسانڈ مشین بند کرنے سے مریضوں کوشدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی میں بھی سندھ کے سب سے بڑے اسپتال ڈاکٹر روتھ فا سول اسپتال کے گائنی وارڈ میں بستروں اب تک وہی تعداد ہے جو آج سے 50 سال پہلے تھی سول اسپتال میں گائنی کے صرف تین وارڈ ہی موجود ہیں جو کہ اتنی بڑی آبادی والے صوبے کے لیے ناکافی ہیں صوبہ سندھ کی آبادی بڑھتی جارہی ہے اور اسپتال میں جگہ کم ہوتی جارہی ہے سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے روز کوئی نا کوئی مریض زچہ و بچہ وارڈ میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

(جاری ہے)

سول اسپتال کراچی میں دوسرے شعبوں کی طرح شعبہ گائنی کہ انتظامیہ بھی اپنی ڈیوٹی کو ٹھیک طرح سے انجام نہیں دیتی سندھ کے مختلف شہروں سے آئے گائنی کے مریضوں کو تاریخ در تاریخ دی جاتی ہے اور کیس بگڑ جانے کی صورت میں موت مریض کی مقدر بن جاتی ہے ۔کیس جب تک بگڑ نہ جائے مریض کو وارڈ میں داخل نہیں کیا جاتا کیس بگڑ جانے کی صورت میں مریض کو پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹر کے حوالے کردیا جاتا ہے پروفیسر ڈیوٹی پر موجود ہی نہیں ہوتے ہیں ایک طرف اسپتال میں اس طرح کی صورتحال ہے تودوسری طرف نجی اسپتالوں کی مافیا بھی سرگرم دکھائی دیتی ہے وارڈ میں موجود شعبہ کے عملے کی مدد سے مریضوں کو ٹیسٹ کے بہانے نجی اسپتالوں میں بھیجا جاتا ہے جہاں وہ مریض کو اپنے پاس داخل کرنے پر آمادہ کر کے اپنی دکان چمکاتے ہیں۔

رات میں شعبہ گائنی کی لفٹ اور اور الٹراسانڈ مشین بند کردی جاتی ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس ضمن میں مریضوں نے کہا ہے کہ رات کے اوقات میں ڈاکٹر موبائل فون پر مصروف ہونے کی وجہ سے مریضوں پر ٹھیک سے توجہ نہیں دیتے ہیں

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں