کوتاہ نظر ، عاقبت نا اندیش اور محنت سے جی چرانے والی قوم اپنی آزدی برقرار نہیں رکھ سکتی،سعدیہ راشد

منگل 21 اگست 2018 18:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2018ء) ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ ہمدرد نو نہال اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ہمدرد فائونڈیشن کی صدر محترمہ سعدیہ راشد نے کہا ہے کہ قائداعظم نے یہ ملک اس لیے بنایا تھا کہ بر صغیر کے مسلمانوں کا اپنا ایک آزاد وطن ہو جہاں وہ اپنے مذہب ، تہذیب اور روایت کے مطابق دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ مل کر سکون سے زندگی بصر کر سکیں اور ایک ایسا فلاحی معاشرہ قائم کریں جو مثالی ہو وہ معاشرہ صرف اہل وطن کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے نمونہ ہو انہوں نے مزید کہا کے آزاد وطن کے وجود کو قائم رکھنے ، آزادی کی قدر اسکی حفاظت کرنے اور اور اپنے وطن کو تعلیم یافتہ ، منظم اور متحد ممالک کی صف میں شامل کرنے کے لئے ہر لحظہ عقل و دانش کے استعمال محنت اور معاملہ فہمی کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کے کوتاہ نظر ، عاقبت نا اندیش اور محنت سے جی چرانے والی قوم اپنی آزدی برقرار نہیں رکھ سکتی وہ آزاد ہوتے ہوئے بھی معاشی اور تہذیبی محقومی کا شکار رہے گا۔

(جاری ہے)

انہونے کہا کہ آج کے نو نہال کل کے شہری معمار اور قائد ہیں اور یہی قوم کا سرمایہ ہیں ۔ انکو اپنے علم و عمل سے آزادی کی حفاظت اور ترقی کرنی ہے تقریب کی مہمان خصوصی ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر تنویر خالد نے کہا ہے کہ قائد اعظم وہ شخصیت تھے کن کی راس گوہی ، دیانتداری ، عزم، اور فہم و فراست کے دشمن بھی قائل تھے انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اس وقت کے آخری سیکٹری آف اسٹیٹ انڈیا LORD PACKET LARANCE نے قائد اعظم کے انتقال پر کہا تھا گاندھی کو ایک قاتل نے مارا لیکن جناح کو پاکستان کی محبت و وابستگی نے مارا اسکا مطلب یہ تھا کہ انکی زندگی کا ایک ایک لمحہ سیاسی زندگی میں عملی طور پر داخل ہونے کے بعد پاکستان کے لئے وقف کر دیا تھا انہوں نے مذید کہا کہ قائد اعظم نے پاکستان کے اچھے مستقبل کے لئے جو رہنماء اصول بتائے ان میں ایمان ، اتحاد اور تنظیم ہے جو کہ آج کی تقرب کا موضوع بھی ہے ۔

ان اصولوں کو واقعتا- سمجھنا چاہئے ایمان کا مطلب یہ نہیں کہ پانچ وقت کی نماز پڑھنا ، زکوة دینا ہے بلکہ ایمان کا مطلب اپنے عقیدے کے اعتبار سے ہم اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے اسکی ہدایت کے مطابق اپنی عملی زندگی میں داخل ہوں انہوںنے کہا کہ وقت کے ساتھ چیزوں میں تبدیلی کرتے وقت ایمان کے بنیادی تقاضے وہی رہیں گے ہمیشہ کے لئیوہ لوگ جو علم فراست اور فہم ادراک رکھتے ہیں وہ دین کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے اسکی وضاحت کرتے ہیں ۔

ہمیں ان سے معلومات حاصل کر کے اپنے وطن کو آگے بڑھانا ہے انہوں نے کا اتحاد قائد اعظم کا دوسرا اصول تھا جو آپ ﷺ کی حدیث مبارکہ جسکا مفہوم یہ ہے کے عصبیت کی پکار جہالیت کی پکار ہے جس نے اسے لبیک کہا وہ ہم میں سے نہیں یہ بات مسلمانوں کو ایک ملت اور اتحاد کے لئے کہی گئی اس لئے اتحاد ہمارے لئے بہت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کا مطلب قانون کی بالادستی ہے جب ہم یہ کہتے قانون کی نظر میں سب برابر ہیں تو ہمیں دیکھنا چاہئے کہ ہم امیری اور غریبی میں نہ باٹیں پڑھے لکھے اور جاہل سے اپنے آپ کو تفریق نہ کریں بلکہ غریبوں کی مدد کر کے اسکی غریبی کو ختم کرنا اور جہالت کو دور کرنا پڑھے لکھوں کی ذمہ داری اور فرض بنتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا قومی شعار یہ نہیں ہونا چاہئے کہ ہم ماضی کی کوتائیوں کو روتے رہیں بلکہ اس سے سبق حاصل کر کے مستقبل کی پیش بندی کرنی چاہئے ۔ قبل اذاں تلاوت قرآن پاک محمد ذکریہ نے کی جب کہ نعت رسول مقبول ﷺ لبیبہ وجہیہ اور قائد ایوان کے فرائض ہمنا شکیل قائد حسب اختلاف عثمان راشد تھے تقریب کے آخر مین ملی نغمے ، ٹیبلوز اور دعائے سعید پیش کی گئی ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں