مسقط میں نامزد پاکستانی سفیربرآمدات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم

مسقط میں تجارت کے خواہش مندپاکستانی تاجروں کی بھرپور معاونت کریں گے،کے کے احسن کے سی سی آئی دنیا میں کراچی کا سافٹ امیج اجاگر کرنے کی سنجیدہ کوششیں کررہاہے، ارشد اسلام

جمعہ 6 دسمبر 2019 23:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2019ء) مسقط میں نامزد پاکستان کے سفیر کے کے احسن وگن نے یقین دہانی کروائی ہے کہ پاکستان اور مسقط کے درمیان براہ راست تجارت کو فروغ دینا ان کی اولین ترجیح ہے کیونکہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ زیادہ تر پاکستانی مصنوعات دبئی کے راستے مسقط جارہی ہیں۔تجارت اور تجارتی تعلقات ان کے دل کے بہت قریب ہیں لہٰذا وہ پاکستانی اور مسقط کی تاجربرادری کے مابین باہمی کاروباری رابطوں میں سہولت فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسری ( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر سینئر نائب صدر ارشد اسلام سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔پاکستانی سفیر نے کہاکہ مضبوط تجارتی تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اوردنیا کے مختلف ملکوں میں فرائض انجام دینے والے پاکستانی سفارتکاروں کے لیے بھی یہ بنیادی فرائض میں شامل ہے۔

(جاری ہے)

اقتصادی سفارتکاری بہت ضروری ہے کیونکہ اقتصادی سفارتکاری کے اثرات معاشرے، کمیونٹی اور لوگوں پر پڑتے ہیں۔اگر برآمدات بڑھیں گی تو اس کے نتیجے میں زرمبادلہ آئے گا اور روزگار کے بھی وسیع مواقع پیدا ہوں گے بلآخر ملک میں غربت میں کمی آئے گی۔انہوں نے کے سی سی آئی کے ممبران کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی جو مسقط کی تاجربرادری کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے خواہش مندہیں۔

انہوں نے کہاکہ مسقط کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کے سی سی آئی ممبران کی بھرپور معاونت کریں گے کیونکہ کراچی چیمبر ملکی معیشت کی ترقی میں نمایاں کرادار ادا کررہا ہے اور اگر اس چیمبر کی ممبرشپ کا جائزہ لیا جائے تو بڑے صنعتکار سے لے کر چھوٹا دکاندار سب ہی چیمبر کے ممبران ہیں۔ کراچی چیمبر وہ واحد چیمبر ہے جو بہترپوزیشن پر ہے اور مسقط کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری کی نئی راہیں تلاش کی بہترین صلاحیت رکھتا ہے۔

کے کے احسن جو فی الوقت نائجر میں تعینات ہیں اور جلد ہی مسقط میں اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے انہوں نے کہاکہ افریقی خطے میں پاکستانی مصنوعات کو مارکیٹ کرنے کے وسیع مواقع دستیاب ہیں جہاں تمام بڑے کھلاڑی امریکا، چین، بھارت،ترکی، فرانس اور دیگر ممالک نے بڑی تعداد میں سفارتی مشنز کی تقرری کررکھی ہے۔بدقسمتی سے ہم نے کبھی بھی افریقین مارکیٹ پر توجہ نہیں دی جبکہ دوسری جانب اس اہم خطے میںچین کے 53مشنز،بھارت کی48،ترکی کے 46، امریکا کی44اور فرانس کی42مشنز کے مقابلے میں پاکستان کے صرف15مشنز کام کررہے ہیں۔

افریقہ میں ہر کوئی موجود ہے لیکن ہم غائب ہیں۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ پاکستانی تاجربرادری روایتی مارکیٹوں سے آگے بڑھے اور نئی مارکیٹیں، نئے علاقے اور نئی مصنوعات تلاش کرے۔کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ارشد اسلام نے اس موقع پر کہاکہ پاکستان کی آمدنی کا زیادہ تر انحصار برآمدات کے ذریعے حاصل ہونے والے آمدنی پر ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارا ملک برآمدی اہداف حاصل نہیں کرسکا لہٰذا اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ پاکستان کے تمام سفارتکار،قونصل جنرلز اور کمرشل اتاشیز بشمول مسقط میں نئے نامزد سفیر کو ایک جارحانہ انداز اپنانا ہوگاتاکہ پاکستانی مصنوعات اور خدمات کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا جاسکے جس سے یقینی طور پر خوشحالی آئے گی۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان بے شمار وسائل سے مالامال ہے اور بہترین موسم کی وجہ سے ملک میں بہت ساری زرعی مصنوعات کا معیار انتہائی شاندار ہے جبکہ صنعتیں بھی اعلیٰ معیاری مصنوعات تیار کررہی ہیں جنہیں مسقط سمیت دنیا بھر میں برآمدکرنے کے وسیع امکانات موجود ہیں لہٰذاہمارے سفارتکاروں کوپاکستانی مصنوعات کو فروغ دینے پر بھرپور توجہ دینا ہوگی اور اگر ایسا پوری مخلصی سے کیا گیا تو یقینی طور پر اس کے مثبت نتائج برآمدہوںگے۔

اس ضمن میں ارشد اسلام نے کہاکہ کے سی سی آئی اپنی جانب سے نہ صرف پاکستانی مصنوعات اور خدمات کو فروغ دینے کی کے علاوہ کراچی میں امن وامان کے حوالے سے غلط فہمی کو دور کرنے کی سنجیدہ کوششیں کررہا ہے اور 2004سے باقاعدگی کے ساتھ ’’ مائی کراچی‘‘ نمائش کا انعقاد کر رہاہے۔انہوں نے پاکستانی سفیر سے مسقط’’ مائی کراچی‘‘ نمائش کو پروموٹ کرنے کی درخواست کی درخواست کرتے ہوئے کہاکہ وہ مسقط کی تاجربرادری کو اس میگا ایونٹ میں شرکت کے لیے مدعو کریں جو انہیں پاکستانی مارکیٹوں کی ضروریات کے بارے میں جاننے اور پاکستانی تاجروں سے رابط کے لیے ایک بہترین موقع فراہم کرے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں