پاکستان نے سب سے پہلے آزربائیجان کی خودمختار حیثیت کو تسلیم کیا،وائس ریکٹر باکو انجینئرنگ یونیورسٹی آزربائیجان

ریاضی کی مختلف جہتوں کی دریافت کے لیے یہ سمینار ایک موثر فورم ہے،وائس چانسلرسرسید یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین

اتوار 20 ستمبر 2020 12:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2020ء) سرسیدیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی شعبہ ریاضی نے آزربائیجان کی باکو (Baku) انجینئرنگ یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کے تعاون سے فرنٹیئرز اِن میتھمیٹکس( Frontiers in Mathematics) کے موضوع پر ایک ای سیمینار کا انعقاد کیا جس میں ریاضی کے مختلف موضوعات پرکی گئی تحقیقی سرگرمیوں اور کاوشوں کو اجاگر کیا گیا ۔

خیرمقدمی کلمات اداکرتے ہوئے باکو انجینئرنگ یونیورسٹی ، آزربائیجان کے وائس ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر حمزہ گھا اوروجوف(Prof Dr Hamzagha Orujov) نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے سب سے پہلے آزربائیجان کی خودمختار حیثیت کو تسلیم کیا۔کاراباخ (Karabakh) تنازعے پر حکومتِ پاکستان کے موقف نے آزربائیجان کی قوم کے دل جیت لیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے سائنس او رریسرچ کے میدان میں دونوں جامعات کے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آزربائیجان کی ریاستوں کو بین الاقوامی سطح پراپنے ثقافتی، معاشی اور دوطرفہ دلچسپی کے امور کے فروغ دینے کے لیے تعاون کے دائرہ کو وسعت دینی چاہئئے۔

ای سیمینار کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے آزربائیجان کی باکو انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر حمزہ گھا اوروجوف نے کہا کہ ریاضی کے علاوہ دونوں جامعات کو تعلیم کے دیگر شعبوں میں بھی مشترکہ کاوشیں کرنی چاہئئں اور تعاون کو فرغ دینا چاہئے۔تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے دونوں جامعات کا باہمی تعاون انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

سیمینار کے کامیاب انعقاد پر آرگنائزنگ کمیٹی کے ارکان، ریسرچ اسکالرز و دیگر متعلقہ شخصیات اور اداروںکی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ دونوں جامعات کے شعبہ ریاضی کی جانب سے ریاضی کی مختلف جہتوں کی دریافت کے حوالے سے منعقدہ یہ ای سیمینارایک موثر فورم ہے اور انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے تعلیمی شعبوں میں اپلائیڈ سائنسز جیسے ریاضی، ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ریاضی کی مختلف جہتوں کی دریافت، اس کے اطلاق اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے آج کی گفتگو، تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کرنے کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہوگی۔انھوں نے کہا کہ معیاری تعلیم دینے کے حوالے سے سرسید یونیورسٹی ایک ممتاز مقام رکھتی ہے اور انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے طور پر پاکستان میںمرکزی کردار ادا کر رہی ہے۔

ہم اکیڈمیا اور صنعت کے مابین اشتراک اور پارٹنرشپ کے ذریعے قومی، سماجی اور معاشی ترقی و بہتری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ہماری توجہ کا مرکزکارپوریٹ ذمہ داری کے گہرے شعور کے ساتھ جدید فکر، نئے آئیڈیاز، تحقیق اور تجارتی بنیادوں پر آئیڈیاز کو عملی جامہ پہنانے پر ہے۔سرسید یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرز قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں اور وہاں اپنے تحقیقی مقالے پڑھتے ہیں جن کو بے حد پزیرائی ملتی ہے۔

پارٹنر شپ کے لئے ایک عالمی پلیٹ فارم فراہم کرنے کے حوالے سے آج کا سیمینار معیاری تعلیم اور تحقیق کے مقصد کے حصول کے لیے ایک موزوں نیٹ ورک ہے۔سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ کرونا کے بعد کی صورتحا ل نے مختلف عالمی جامعات کے ساتھ تعاون اور اشتراک کی ضرورت کو بڑھا دیا ہے تاکہ کرونا کے دوران پیدا ہونے والے مسائل کا حل نکالا جاسکے۔

ریاضی داں اور ریسرچرز مل کر معاشرے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کوششیں کر سکتے ہیں۔تحقیق اور پبلیکیشنزکے میدان میں دونوں جامعات کا تعاون یونہی برقرار رہنا چاہئے تاہم دیگر متعدد ایسے شعبے ہیں جہاں سے مختلف چیزیں دریافت ہوسکتی ہیں۔ریاضی کے علاوہ ہم جامعات کے دیگر شعبوں میں بھی تعاون کے خواہاں ہیں۔دونوں جامعات کا مشترکہ ایجنڈا یہی ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے ذریعے ایسی شخصیات کی تشکیل کو یقینی بنایا جا سکے جو مختلف میدانوں میں دنیا کی رہنمائی کر سکیں۔

۔بعد ازاں آزربائیجان کی باکو انجینئرنگ یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کے پروفیسر ڈاکٹر Rakib Efendiev اور سرسید یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کے پروفیسر ڈاکٹر راشد کمال انصاری نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے۔پروگرام کی آرگنائزر، سرسید یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کی انجیلا رحیم نے نطامت کے فرائض بخوبی انجام دیے جب کہ پروگرام کی کوآرڈینیٹر Suhela Bahlulzade تھیں جوآزر بائیجان باکو انجینئرنگ یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی سے تعلق رکھتی ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں