واٹر بورڈ کے ملازمین نے ریٹائر اور کرپٹ ملازمین کو یونینز سے فارغ کرنے کا مطالبہ کردیا

افسران اور انتظامیہ پر دبائو ڈال کر آئندہ ریفرنڈم میں سرکاری یونین کو کامیاب کروانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں

اتوار 17 جنوری 2021 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2021ء) واٹر بورڈ ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں انور سولنگی، جمعہ خان، مشتاق درانی، فیض محمد، آفاق حسین، دلدار شاہ نے کہا ہے کہ واٹر بورڈ کو خودمختار ادارہ بننے کے بعد نام نہاد لیڈران نے یونینوں کے نام پر لوٹ کر اپنے اثاثے بنائے ہیں۔ لیڈران نے ٹھیکیداری فرمیں بناکر کروڑوں روپے بلیک میل کرکے کمائے لیکن آج تک واٹر بورڈ کے کسی لیڈر یا افسر کے خلاف نیب یا دیگر تحقیقاتی اداروں نے کوئی انکوائری نہیں کی۔

شہر میں بلڈنگوں کا جنگل پھیلانے میں جہاں کے ڈی اے، ماسٹر پلان، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے لاقانونیت کا مظاہرہ کیا ہے وہیں ان لیڈران اور ان کے سرپرست واٹر بورڈ افسران بھی اس گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔

(جاری ہے)

غریب آبادیاں پانی سے محروم ہیں۔ ہائی ریز بلڈنگوں میں پانی کی وافر فراہمی بلاتعطل جاری و ساری ہے۔ واٹر بورڈ کو اس طرح نوچا گیا کہ اب ملازمین کو اپنا فنڈ تک نہیں مل رہا ہے۔

تنخواہوں پنشن کی ادائیگی میں مسلسل تاخیر ہورہی ہے۔ واجبات بھی ادا نہیں کیے جارہے ہیں۔ واٹر بورڈ جو کہ ایک ارب سے زائد کا ریونیو دیتا ہے اسے کے ڈی اے، کے ایم سی کے برابر بھیک مانگنے والے اداروں کی صف میں کھڑا کردیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی کی پیپلز لیبر یونین ریٹائر ملازمین کی ایسوسی ایشن میں تبدیل ہوگئی۔ چیئرمین، صدر، جنرل سیکریٹری، سینئر نائب صدر، مشہور زمانہ لوٹا لیڈر یوسف خان ریٹائر ہوچکے ہیں لیکن آئندہ ریفرنڈم میں کامیابی کیلئے افسران، انتظامیہ کو سرکاری پارٹی ہونے کے ناطے اپنی یونین کو کامیاب بنانے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔

زبردستی کارنر میٹنگیں کرنے اور جلسوں کیلئے فزیکل ویریفکیشن کے نام پر ملازمین کو دبائو ڈال کر جلسے کررہے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کی یونین دو سے تین حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔ غیر سیاسی کہلوانے والی شیر یونین کے بھی چیئرمین ریٹائر ہوچکے ہیں۔ وہ ماضی میں منور رضا اور پیپلز پارٹی لیبر یونین کا حصہ بنے رہے ہیں۔ مسلم لیگ نواز کی مزدور یونین بھی ریٹائر لیڈران کی جماعت بن گئی ہے۔

اور اکثریتی لیڈرز ٹھیکیداری کررہے ہیں۔ آبکار، لیبر فرنٹ بھی بلیک میلرز کا ٹولہ ہے۔ لیبر فرنٹ کے چیئرمین ریٹائر ہوچکے ہیں۔ جنرل سیکریٹری عبدالقیوم 16 جماعتوں کے حمایتی ہونے کے دعویٰ دار ہیں۔ میڈیکل مافیا کے سرغنہ بھی ہیں۔ انہوں نے تحقیقاتی اداروں سے تمام لیڈران کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں