بڑے شہروں کو مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے، میئر کو بااختیار ہونا چاہئے اور بلدیاتی ایشوز پر میئر کو شامل کیا جانا چاہئے،میئرکراچی

درست آبادی کے شمار کئے بغیر کسی بھی شہر کو سیاسی، معاشی اور مالی طور پر منظم کرنا انتہائی مشکل ہے، بڑے شہروں کو منظم کرنے کے لئے ڈیٹا اہمیت کا حامل ہوتا ہے، کراچی 1.6 بلین پراپرٹی ٹیکس جمع کرتا ہے جبکہ انڈیا کا شہر ممبئی 22 بلین روپے اس مد میں جمع کرتا ہے،بیرسٹرمرتضیٰ وہاب

منگل 14 مئی 2024 22:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2024ء) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ بڑے شہروں کو مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے،درست آبادی کے شمار کئے بغیر کسی بھی شہر کو سیاسی، معاشی اور مالی طور پر منظم کرنا انتہائی مشکل ہے، بڑے شہروں کو منظم کرنے کے لئے ڈیٹا اہمیت کا حامل ہوتا ہے، کراچی 1.

(جاری ہے)

6 بلین پراپرٹی ٹیکس جمع کرتا ہے جبکہ انڈیا کا شہر ممبئی 22 بلین روپے اس مد میں جمع کرتا ہے، میئر کو بااختیار ہونا چاہئے اور بلدیاتی ایشوز پر میئر کو شامل کیا جانا چاہئے تاکہ کئے گئے فیصلوں پر سوالات نہ اٹھائے جائیں، پہلی بار کراچی میں بلدیاتی اور صوبائی سطح پر ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے جس کے مثبت اثرات سامنے آئیں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام نہ ہونے کی وجہ سے شہر کے لئے بنائی گئی پالیسیوں میں تسلسل نہیں رہتا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن جامعہ کراچی کے زیر اہتمام دو روزہ قومی کانفرنس منیجنگ میگا سٹیز2024 سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطا ب کرتے ہوئے کیا، تقریب سے شیخ الجامعہ ڈاکٹر پروفیسر خالد محمود عراقی، شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن کی انچارج ڈاکٹر صائمہ اختر، معروف گلوکار شہزاد رائے اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا، کانفرنس میں ملک بھر سے ماہرین و محققین شرکت کر رہے ہیں اور اس موضوع پر اپنے تحقیقی مقالہ جات پیش کریں گے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کسی بھی شہر کو بہتر طریقے سے چلانے کے لئے اسے مالی طور پر مستحکم ہونا ضروری ہے، کراچی کے لئے ایک بڑا چیلنج آبادی کا درست شمار نہ ہونا بھی ہے، سرکاری طور پر کراچی کی آبادی 2 کروڑ 3 لاکھ شمار کی جاتی ہے جبکہ آبادی اس سے کہیں زیادہ ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی ایک بین الاقوامی شہر ہے اور اس شہر پر آبادی کا مسلسل دبائو ہونے کی وجہ سے مسائل جنم لیتے ہیں، میئر کراچی نے انتظامیہ کو پیشکش کی کہ وہ اگلی کانفرنس بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ساتھ مشترکہ طور پر منعقد کریں، جامعہ کراچی کے طلبہ کو میں یہ موقع دیتا ہوں کہ وہ کے ایم سی آئیں اور دیکھیں کہ کراچی کیسے چلتا ہے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ریڈ لائن کے منصوبے کی تعمیر میں جو مسائل درپیش تھے انہیں حل کرلیا گیا ہے اور امید ہے کہ دو سال کی مدت میں اسے مکمل کرلیا جائے گا، متبادل راستہ بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور میں نے متعلقہ کمپنی سے کہا ہے کہ وہ متبادل راستے کو بہتر کریں، میڈیا کے نمائندوں کے ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی نے کہا کہ یہ لوکل گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ منتخب نمائندوں کے پاس دفاتر موجود ہوں تاکہ وہ ان میں بیٹھ کر لوگوں سے مل سکیں اور ان کے مسائل حل کرسکیں، پہلے 208 یونین کمیٹیز تھیں اور اب ان کی تعداد 245 ہوگئی ہے، پارکس میں دفاتر بنانے کا آغاز کیا گیا ہے، منتخب نمائندے اگر وہاں بیٹھ کر لوگوں کو مسائل حل کریں گے تو کارکردگی بہتر ہوگی لیکن اسکولوں یا کالجز میں دفاتر نہیں بننے چاہئیں، میئر کراچی نے کہا کہ امتحانی سینٹر میں تمام سہولتیں میسر ہونی چاہئیں اور اس دوران لوڈشیڈنگ ہرگز نہیں ہونی چاہئے، عوام کو سہولتیں فراہم کرنا حکومت کا بنیادی کام ہے اس لئے ان باتوں کا خیال رکھا جانا چاہئے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کلفٹن میں نہر خیام پر کام جاری ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ میرے دور میں نہر خیام کی تعمیر کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آج کی یہ کانفرنس بڑی اہم ہے میگا سٹیز کو سیاسی اور انتظامی طور پر چلانے کے ساتھ ساتھ اس قسم کی کانفرنسز اور تحقیق سے بھی فائدہ ہوتا ہے اس کانفرنس کی جو شفارشات پیش کی جائیں گی میری کوشش ہوگی کہ اس سے بھرپور طریقے سے مستفید ہوں، میں نے منتظمین سے کہا ہے کہ جامعہ کراچی کے طلبہ کو کے ایم سی کے ساتھ منسلک کریں تاکہ انہیں شہر کے حوالے سے بھرپور معلومات میسر آسکیں، شیخ الجامعہ ڈاکٹر پروفیسر خالد محمود عراقی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس موضوع پر اس کانفرنس کے دورس نتائج نکلیں گے اور ہم دنیا کے بڑے شہروں کا جائزہ لے کر نتائج اخذ کریں گے تاکہ میگا سٹیز کو منظم طریقے سے چلانے کے حوالے سے بہتر تجاویز سامنے آسکیں، معروف گلوکار شہزاد رائے نے کہا کہ سندھ حکومت نے ہر موقع پر ہماری مدد کی، خاص طور پر میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ہر معاملے میں نہ صرف ہماری مدد کی بلکہ اساتذہ کرام کے حوالے سے قوانین بنوانے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا، انہوں نے کہا کہ میئر کو ہر کام کے لئے ذمہ دار نہیں سمجھنا چاہئے، یہ شہر مختلف اداروں میں بٹا ہوا ہے اور کراچی کا بیشتر حصہ میئر کراچی کے انڈر میں نہیں آتا، شہر میں مختلف ادارے کام کر رہے ہیں، شاید اس لئے بھی اس شہر کے مسائل تواتر کے ساتھ حل نہیں ہوپاتے،تقریب کے اختتام پر میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب ، شہزاد رائے، ڈاکٹر ابوذر واجدی کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں