بجلی کے شعبے کے مسائل کا حل نجکاری ہے، مونس عبداللہ علوی

ملک میں ڈسٹری بیوش کمپنیوں کی نجکاری کے لئے کے الیکٹرک ایک مثال ہے،سی او کے الیکٹرک کا سمپوزیم سے خطاب

بدھ 22 مئی 2024 18:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2024ء) کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو مونس عبداللہ علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کے توانائی شعبے میں بہت سے مواقع موجود ہیں۔ مگر حکومتی ملکیت ہونے کے وجہ سے توانائی کا شعبہ اپنی پوری صلاحیت سے کام نہیں کررہا ہے۔ ملک میں ڈسٹری بیوش کمپنیوں کی نجکاری کے لئے کے الیکٹرک ایک مثال ہے۔ اسلام آباد میں پاکستان انرجی سمپوزیم سے خطاب میں مونس عبداللہ علوی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار کے ایٹمی، درآمدی کوئلے، مقامی گیس، ایل این جی کے ساتھ متبادل توانائی میں ہائیڈرل شمسی اور ونڈ انرجی شامل ہے۔

جس کی وجہ سے پاکستان میں بجلی کی پیداوار کا انرجی مکس بہت اچھا ہے۔ بجلی کی طلب میں کمی کی وجہ سے بیشتر بجلی کے کارخانے بند ہیں اور کی کیپسیٹی چارجز دینا پڑ رہے ہیں جو کہ 16 روپے فی یونٹ تک ہیں۔

(جاری ہے)

بجلی کی پیداواری لاگت کا پتہ جنکوز کی نیپرا میں دی گئی درخواست سے چلتا ہے۔ جہنوں نے فی یونٹ قیمت 10 روپے سے بھی کم مانگی ہے۔ پاکستان میں بجلی کی ترسیل کے نظام میں موجود خامیوں کو دور کر لیں تو ہم اپنی بجلی کی پیداواری لاگت مذید کم کرسکتے ہیں۔

بجلی کے بلوں میں 25 سے 30 فیصد ٹیکس ہوتا ہے جس کی وجہ سے بجلی کی لاگت صنعت اور رہائشیوں کے لئے بہت مہنگی ہوگئی ہے۔ کے الیکٹرک پاکستان کی واحد نجی شعبے کی پاور یوٹیلٹی ہے۔ اور اس کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر کہہ سکتا ہوں کہ نجکاری کے علاوہ بجلی کے شعبے کا کوئی حل نہیں ہے۔ حکومت اور ایس آئی ایف سے بجلی کے شعبے کی نجکاری جلد از جلد کرنا چاہتی ہے۔

کچھ یوٹیلیٹیز کے نقصانات 40 فیصد ہے جس میں بہتری کے بہت سے مواقع ہیں اور اس کی ریکوری کے زریعے بہتری لائی جاسکتی ہے۔ کے الیکٹرک کی نجکاری کا فائدہ ہے کہ بجلی سرکلر ڈیٹ میں حصہ صفر ہے اور یہ ہے۔ کے الیکٹرک میں نجکاری کے بعد سسٹم میں 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور 38 فیصد سے نقصانات کم کر کے 14 فیصد تک لئے آئے ہیں۔ اوربلوں کی وصول بہتر بنائی ہے۔

پاکستان میں بجلی کے استعمال پر مونس علوی کا کہنا تھا کہ پاکستان افریقی ملکوں سے فی کس بجلی کی کھپت تھوڑی سی زیادہ ہے۔ جبکہ بھارت میں بجلی کی کھپت پاکستان سے تین گنا زیادہ ہے۔ ملک میں 60 فیصد رہائشی اور تجارتی صارفین کو 200 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔ بجلی کے 60 فیصد صارفین کی سہولت کے لئے بوجھ 40 فیصد پر منتقل کیا جاتا ہے۔ حکومت نے نیٹ میٹرنگ کو ختم نہیں کررہی ہے۔ دنیا کے متعدد ملکوں میں نیٹ میٹرنگ ختم ہوگئی ہے۔ نیٹ میٹرنگ میں 20 روپے کا یونٹ بہت مہنگا ہے۔ اس کو کم کر کے 9روپے کرنا چاہیئے۔ جو لوگ شمسی توانائی استعمال نہیں کررہے وہ اضافی قیمت ادا کررہے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں