گ*نصراللہ گڈانی کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ محنت کش تنظیموں کا احتجاجی مظاہرہ

اتوار 26 مئی 2024 20:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مئی2024ء) نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان اور ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن اور دیگر سیاسی سماجی و انسانی حقوق کی تنظیموں نے نوجوان صحافی نصراللہ گڈانی کی بہیمانہ قتل اور قبائلی سرداروں کے مظالم کے خلاف مشترکہ طور پر کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر خیالات کا اظہار کرتیزہرا خان جنرل سکریٹری ہوم بیسڈ وومن ورکرزفیڈریشن پاکستان نے کہا کہ صحافیوں ، دانش وروں اور سیاسی کارکنوں کی آوازوں کو پرتشدد طریقوں سے خاموش کیا جا رہا ہے۔

اس غیر آئینی ، غیر قانونی اور جمہوریت دشمن طرز عمل میں ریاستی اداروں کے ساتھ ساتھ سماج کے طاقت ور عناصر جاگیردار ، قبائیلی سردار بھی ملوث ہیں۔شہریوں کے خلاف یہ مجرمانہ فعل بنا کسی روک ٹوک جاری ہے۔

(جاری ہے)

اس تازہ ترین مثال اسلام آباد سے جبری لاپتہ ہونے والے والے شاعر احمد فرہاد اور میرپور ماتھیلو میں سرداروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان صحافی نصراللہ گڈانی ہیں۔

اس طرح کے واقعات ثابت کرتے ہیں کہ ریاست اور بالادست طبقات نے عوام کے خلاف اتحاد کیا ہوا ہے اور وہ قانون کی گرفت سے آزاد ہیں۔ اس گٹھ جوڑ کے خاتمہ سے ہی ملکی ترقی اور جمہوریت فروغ پائے گی۔ انہوں نے کہا صحافی نصراللہ گڈانی کے قتل سے چند روز قبل میرپور ماتھیلو کے ایک قبائلی سردار کے بیٹے کے مسلح گارڈز نے صحافی پر فائرنگ کی تھی۔ اس واقعہ کے کچھ ہی دن بعد نصراللہ گڈانی کو گھوٹکی میں میرپور ماتھیلو کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے حملہ کیا جس میں وہ شدید زخمی ہوئے اور بعد میں کراچی میں انتقال کر گیے۔

قرائن ہیں کہ نوجوان صحافی کے قتل میں ملوث قبائیلی سردار کو حکومت سندھ کی مکمل پشت پناہی میسر ہے۔کامریڈ خالق زدران رہنما عوامی حقوق نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان صحافی کا قصور یہ تھا کہ وہ جاگیرداروں ، قبائیلی سرداروں کے جرائم اور عوام دشمنی کے خلاف جرات مندانہ رپورٹنگ کے لیے مشہور تھا۔سعید بلوچ جنرل سکریٹری پاکستان فشر فوک فورم نے کہا کہ یہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں ہے بل کہ یہ ان واقعات کا تسلسل جس میں پچھلے سال صحافی جان محمد مہر اور سماجی و ماحولیاتی کارکن ناظم جوکھیو کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی تھی۔

اگر ان واقعات میں ملوث طاقت ور عناصر کو قانون کی گرفت میں لایا جاتا تو اس قسم کے الم ناک سانحہ کا سدباب ہو سکتا تھا۔کامریڈ واحد بلوچ نے کہا کہ سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹ اینڈ دیگر میڈیا پریکٹیشنرز ایکٹ 2021 منظور ہونے کے باوجود صحافی اور میڈیا سے منسلک محنت کش روزگار کے ساتھ ساتھ اپنی زندگیاں بھی کھو رہے ہیں جس کی براہ راست ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

احتجاجی مظاہرہ میں مطالبہ کیا کہ نصراللہ گڈانی اور دیگر صحافیوں ، سیاسی و سماجی کارکنوں کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ صحافیوں کے تحفظ کے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بناتے ہوئے صحافیوں اور میڈیا سے وابستہ قلم کے مزدوروں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے۔ نوجوان صحافی نصراللہ گڈانی کے قتل میں ملوث قبائیلی سردار کی پشت پناہی ترک کی جایے اور ایسے آئیں دشمن اور جمہوریت دشمن عناصر کو سیاسی جماعتوں میں پناہ دینے کا سلسلہ بند کای جائے۔

تمام لاپتہ شہریوں کو بازیاب کیا جایے اور اس گھناونے عمل میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ تمام میڈیا ورکرز کو سماجی تحفظ کے اداروں سے رجسٹرڈ کیا جایے۔حکومت سندھ نصراللہ گڈانی کے لواحقین خصوصا بچوں کی کفالت کے لیے فنڈ مختص کرے۔ جاگیرداری ختم کی جائے اور زرعی اصلاحات کے تحت زرعی زمین بے زمین ہاری خان دانوں میں مفت تقسیم کی جائیں تاکہ جمہوریت مضبوط اور سماجی ترقی کا عمل تیر ہو سکے۔

احتجاجی مظاہرہ سے دیگر خطاب کرنے والوں میں ناصر منصور ( نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن فیڈریشن پاکستان) ، سائرہ فیروز کھوڑو( ھوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن) ، ، عاقب حسین ( شہری عوامی محاذ) ، اقبال ابڑو ( ٹیکسٹائل گارمنٹس جنرل ورکرز یونین ) ، سارا خان ایڈووکیٹ، احسن محمود ایڈووکیٹ، نورالدین ایڈووکیٹ، شہزاد مغل ( آلٹرنیٹ ، ھمت علی پھلپوٹو ( ٹیکسٹائل گارمنٹس جنرل ورکرز یونین) ، شامل تھے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں