ملک میں ہمیشہ فوجی آمروں نے حقیقی سیاسی قوتوں کی بجائے مصنوعی سیاسی لیڈر شپ کو پروان چڑھایا،سعید غنی

تعلیمی ادارے سیاست کی نرسری ہوتے ہیں لیکن افسوس کی ضیاء آمریت میں طلبہ یونین پر پابندی عائد کرکے اس نرسری کو مسخ کیا گیا، وزیربلدیات سندھ

جمعہ 19 اکتوبر 2018 20:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2018ء) وزیر بلدیات و کچی آبادی سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اس ملک میں ہمیشہ فوجی آمروں نے حقیقی سیاسی قوتوں کی بجائے مصنوعی سیاسی لیڈر شپ کو پروان چڑھایا، جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ ایک جانب نظام خراب سے خراب تر ہورہا ہے اور دوسری جانب سیاست بدنام ہورہی ہے۔ تعلیمی ادارے سیاست کی نرسری ہوتے ہیں لیکن افسوس کی ضیاء آمریت میں طلبہ یونین پر پابندی عائد کرکے اس نرسری کو مسخ کیا گیا۔

میں تعلیمی اداروں میں طلبہ سیاست کا سب سے بڑا حامی ہوں کیونکہ اس ملک کی باغ دور جن سیاسی قائدین اور لیڈروں نے سنبھالنی ہے، وہ انہی تعلیمی اداروں سے ہی اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ آج اس ملک میں 90 فیصد وہ لوگ ہیں جو سیاست پر تنقید تو ضرور کرتے ہیں لیکن وہ انتخابات میں ووٹ تک کاسٹ نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

میں سندھ مسلم اسلامیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنی یونیورسٹی سے طلبہ یونین کے الیکٹرونکس جمہوری نظام کا آغاز کردیا ہے اور وہ دن دور نہیں کہ اسی یونیورسٹی سے فارغ تحصیل ہونے والے طلبہ و طالبات اس ملک کی باغ دور بھی سنبھالیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو روز سندھ مدرستہ اسلام یونیورسٹی میں سندھ اسٹوڈنٹس سوسائٹیز کے نو منتخب عہدیداران کے حلف کی تقریب میں بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ، قرة العین میمن سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ قبل ازیں صوبائی وزیر بلدیات و کچی آبادی سعید غنی نے 6 مختلف کمیٹیوں کے 30 طلبہ و طالبات سے حلف لیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ افسوس ہے کہ جن سیاسی لوگوں کے ذریعے اس ملک میں حقیقی جمہوریت پروان چڑھ سکتی ہے ان سیاستدانوں کی حقیقی نرسری کالجز اور یونیورسٹیز میں ماضی میں آمرانہ قوتوں نے طلبہ یونین پر پابندی عائد کرکے اس کو مسخ کردیا اور مصنوعی لیڈر شپ کو اپنے ذاتی مفاد کے لئے آگے لے آئے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی اس ملک میں حقیقی جمہوریت کے فقدان کے باعث معاشرے میں سیاست کو اچھا تصور نہیں کیا جاتا اور یہ سب انہی قوتوں کے باعث ہوا ہے، جو اس ملک کو حقیقی جمہوریت سے دور لے جانے میں مصروف ہیں۔

سعید غنی نے کہا اس ملک کا ایک ایک شخص ملک کی سیاست کا حصہ ہے لیکن افسوس کہ سیاست کو بڑی چیز قرار دینے والوں نے اس ملک کے 90 فیصد عوام کو اس سے نفرت کی جانب گامزن کردیا ہے اور نظام، کرپشن اور سیاست کو بڑا کہنے والے یہ 90 فیصد وہ لوگ ہیں جو انتخابات میں اپنا ووٹ تک کاسٹ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے اساتذہ کرام اور طلبہ پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی، نظام اور اداروں کی بہتری اور کرپشن کے خاتمے کے لئے تعلیمی اداروں میں اپنا رول ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں وائس چانسلر سندھ مدرسة اسلام یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی شیخ اور یوری یونیورسٹی کے اساتذہ کرام کا شکر گذار ہوں کہ انہوں نے اس ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے آج طلبہ یونین کا آغاز کیا ہے اور میں اپنے آپ کو بہت خوش نصیب تصور کررہا ہوں کہ ان منتخب عہدیداران کا حلف لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم انسان کا زیور ہے اور تعلیم کے ساتھ ساتھ سیاست بھی لازمی ہے۔

انہوں نے طلبہ و طالبات پر زور دیا کہ وہ اپنی تعلیم پر بھرپور توجہ دیں لیکن ساتھ ساتھ وہ تعلیمی سیاست اور ملکی سیاست کو بھی اپنے ساتھ آگے بڑھائیں اور مجھے امید ہے کہ مستقبل میں انہی طلبہ و طالبات میں کوئی ایک یا اس سے زیادہ طلبہ و طالبات اس ملک کی سیاست میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ مارشل لاء ادوار میں تعلمی اداروں میں طلبہ تنظمیوں پر پابندی عائد کرکے طلبہ کی صحت مندانہ سرگرمیوں کو روکا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج سندھ مدرسة اسلام یونیورسٹی کو ایک اور اعزاز حاصل ہوا ہے کہ سرکاری جامعات میں یہ پہلی جامعہ ہے، جس نے طلبہ کو ووٹ کا حق دوبارہ بحال کرادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ تنظیموں پر پابندی کے بعد خودساختہ طلبہ تنظیموں نے تعلیمی اداروں میں اپنی مجرمانہ سرگرمیوں سے تعلیمی اداروں کو یرغمال بنا دیا ہے اور تمام تر کوششوں کے باوجود آج بھی تعلیمی اداروں کا نظام پہلے کی طرح بحال نہیں ہوسکا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی یونیورسٹی کے 12 ہزار سے زائد طلبہ اور طالبات کو ووٹ کا حق دیا ہے اور یہ تمام نظام الیکٹرونک طریقے سے عمل میں لایا گیا ہے اور آج الحمد اللہ ان طلبہ و طالبات کے ووٹ سے کامیاب 18 طلبہ اور 12 طالبات اس جامعہ کی 6 مختلفاسٹوڈنٹس سوسائیٹز کی عہدیداران منتخب ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ 30 رکنی کونسل اسی طرز پر اپنا کام کرے گی، جس طرز پر صوبوں اور وفاق میں اسمبلیاں اپنا کام کرتی ہیں اور سب کو اظہار رائے کی مکمل آزادی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے پاکستان بنانے کے لئے کسی قسم کی کوئی گوریلا جنگ نہیں لڑی تھی بلکہ انہوں نے ووٹ کی طاقت سے اس ملک کو حاصل کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی اس بات کی ضرورت ہے کہ اس ملک میں عوام اپنے نمائندے ووٹوں کے ذریعے منتخب کرے کسی طاقت کے ذریعے نہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں